قتیل شفائی سورج مرے دل میں جل رہا ہے - برگد از قتیلؔ شفائی

ماروا ضیا

محفلین
سورج مرے دل میں جل رہا ہے
یہ موم کا گھر پگھل رہا ہے
اُٹھا تھا دُھواں بس اِک مکاں سے
اب شہر کا شہر جل رہا ہے
یہ شہر جو اب ہے نوحہ نوحہ
پہلے تو غزل غزل رہا ہے
اُس گھر سے ہوائیں بے خبر ہیں
جس گھر میں چراغ جل رہا ہے
اِس دھوپ میں یہ بھی ہے غنیمت
سایا مرے ساتھ چل رہا ہے
بن جائے نہ ایک روز ایندھن
یہ پیڑ جو پھول پھل رہا ہے
کیچڑ میں تو چل رہی ہے دُنیا
اور پاؤں مرا پِھسل رہا ہے
سُنتے ہیں قتیلؔ،پھر سے موسیٰ
فرعون کے گھر میں پل رہا ہے
مجموعہ کلام : برگد
 
Top