ن م راشد

  1. پ

    ن م راشد کتنے دریا اس نگر میں بہہ گئے - ن م راشد

    کتنے دریا اس نگر میں بہہ گئے دل کے صحرا خشک پھر بھی رہ گئے آج تک گم سم کھڑی ہیں شہر میں جانے دیواروں سے تم کیا کہہ گئے ایک تو ہے بات بھی سہتا نہیں ایک ہم ہیں تیرا غم بھی سہہ گئے تجھ سے جگ بیتی کی سب باتیں کہیں کچھ سخن جو گفتنی تھے رہ گئے تیری میری چاہتوں کے نام پر لوگ کہنے کو...
  2. پ

    ن م راشد جو اپنے آپ سے الجھو گے ڈوب جاؤ گے - ن م راشد

    جو اپنے آپ سے الجھو گے ڈوب جاؤ گے کوئی قریب نہ ہو گا ، کسے بلاؤ گے ؟ میں سینت سینت کے گلیوں کے نقش رکھ لوں گا رتیں پھریں گی تو پھر لوٹ کر تو آؤ گے کسے دکھاؤ گے سینے کی لالہ کاری کو یہاں تو جس سے ملو گے اداس پاؤ گے رتوں کے ساتھ گئ جسم کی سلونی باس تم آ بھی جاؤ تو خوشبو کہاں سے لاؤ...
  3. پ

    ن م راشد اس طرح ہوں شہر کے لوگوں میں اب بکھرا ہوا - ن م راشد

    اس طرح ہوں شہر کے لوگوں میں اب بکھرا ہوا اجنبی لوگوں پہ اپنے آپ کا دھوکا ہوا آنکھ کے نم سے مجھے کچھ غم کا اندازہ ہوا میں تو سمجھا تھا کہ یہ بادل بھی ہے برسا ہوا وہ ترے ملنے کی ساعت خون میں رچ بس گئ آج تک وہ پھول ہے گلدان میں رکھا ہوا لوگ تنہائی سے ڈر کر جنگلوں میں آگئے شہر کی گلیوں...
  4. پ

    ن م راشد اس بھرے شہر میں میری طرح رسوا ہوتا - ن م راشد

    اس بھرے شہر میں میری طرح رسوا ہوتا تجھ پہ حادثہء شوق جو گزرا ہوتا تو نے ہر چند زباں پر تو بٹھائے پہرے بات جب تھی کہ مری سوچ کو بدلا ہوتا رکھ لیا غم بھی ترا بار امانت کی طرح کون اس شہر کے بازار میں رسوا ہوتا جب بھی برسا ہے ترے شہر کی جانب برسا کوئی بادل تو سر دشت بھی برسا ہوتا...
  5. پ

    ن م راشد گھٹا امڈ کے سر ساخسار تو برسی - ن م راشد

    گھٹا امڈ کے سر ساخسار تو برسی ہم ایسے تشنہ لبوں کی تشنگی نہ گئ بڑے خلوص سے لوگوں نے میری بات سنی کہ حرف و صوت میں خوشبو تمہارے لب کی تھی عجیب کیف سا ترک شعور ذات میں تھا کہ اپنے ساتھ بھی رہ کر خود اپنی بات نہ کی وہ لوگ جو کہ وجود سحر کے منکر ہیں وہ کیا کریں گے جو روزن سے چاندنی...
  6. پ

    ن م راشد دل کو صحرا کیجیے آنکھوں کو دریا کیجیے - ن م راشد

    دل کو صحرا کیجیے آنکھوں کو دریا کیجیے اس طرح بھی ایک دن اپنا تماشا کیجیے موج صر صر کا کوئی جھونکا اڑا لے جائے گا ریت کی دیوار پر کب تک بھروسا کیجیے اک ذرا سی بات سے شیشے میں آجاتا ہے بال بات میں تلخی سہی اونچا نہ بولا کیجیے وقت کی ریگ رواں سے سارے نقش مٹ گئے اپنے قدموں کے نشاں مڑ کر...
  7. پ

    ن م راشد اپنے ہونے پر نہ ہونے کا گمان ہونے لگا - ن م راشد

    اپنے ہونے پر نہ ہونے کا گمان ہونے لگا اس سے مل کر ایک احساس زیاں ہونے لگا درد تھم جائے گا آخر نیند بھی آ جائے گی رات کا پچھلا پہر بڑھ جواں ہونے لگا ہم چلے آئے یہاں تک بے محابا شوق میں رائیگاں سارا سفر تھا یہ گماں ہونے لگا سوچتے تو بھول جانا اسقدر مشکل نہیں کام آساں ہے مگر ہم سے کہاں...
  8. پ

    ن م راشد چند اشعار - ن م راشد

    تین اشعار تمام شہر کی گلیاں بھری ہیں رنگوں سے ہوا گزر کے آئی ہے جو ان دریچوں سے کبھی بھی شاخ پہ پھر برگ آرزو نہ کھلے ہوا نے بات یہ کہہ دی اداس شاخوں سے بچھڑ بھی جائیں تو دل کو کوئی ملال نہ ہو بس اتنا رابطہ رکھو تمام لوگوں سے دیکھتا ہے مانگنے والے انداز طلب بے سلیقہ کم دلوں کو مرا...
  9. فرخ منظور

    زندگی سے ڈرتے ہو از ن م راشد بزبانِ ضیا محی الدین

    زندگی سے ڈرتے ہو از ن م راشد بزبانِ ضیا محی الدین
  10. فرخ منظور

    حسن کوزہ گر1 از ن م راشد بزبانِ ضیا محی الدین

    حسن کوزہ گر1 از ن م راشد بزبانِ ضیا محی الدین
  11. ایم اے راجا

    نثری نظم

    نثری نظم کیا ہے؟ اسکی اردو ادب میں کیا حیثیت ہے؟ کیا نثری نظم کے لیئے کوئی پابندیِ سخن موجود ہے یا اپنے خیال کو من و عن ( بیبحر ) لفظوں کا جامہ پہنا دینا اور اپنی مرضی کے پیرائے میں بیان کر دینا ہی نثری نظم ہے؟ اساتذہ کرام سے درخواست ہیکہ اس پر تفصیلی روشنی ڈالیں تا کہ طالبِ ادب مستفید ہو...
  12. F@rzana

    ن م راشد ن م راشد کی ایک نظم ۔ اظہار اور رسائی

    اظہار اور رسائی مو قلم، ساز، گل تازہ، تھرکتے پاؤں بات کہنے کے بہانے ہیں بہت آدمی کس سے مگر بات کرئے بات جب حیلہء تقریب ملاقات نہ ہو اور رسائی کہ ھمیشہ سے ھے کوتاہ کمند بات کی غایت غایات نہ ہو! ایک ذرّہ کف خاکستر کا شرر جستہ کے مانند کبھی کسی انجانی تمنّا کی خلش سے مسرور اپنے...
  13. فرخ منظور

    ن م راشد حرفِ ناگفتہ -۔۔ ن ۔ م ۔ راشد

    حرفِ ناگفتہ حرفِ ناگفتہ کے آزار سے ہشیار رہو کوئے و برزن کو، دروبام کو، شعلوں کی زباں چاٹتی ہو، وہ دہن بستہ و لب دوختہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسے گنہ گار سے ہشیار رہو! شحنہء شہر ہو، یا بندہء سلطاں ہو اگر تم سے کہے: "لب نہ ہلاؤ" لب ہلاؤ، نہیں، لب ہی نہ ہلاؤ دست و بازو بھی ہلاؤ، دست و بازو کو...
  14. محمد وارث

    تبصرے ۔ ن م راشد انتخاب و تعارف

    محترم جناب فرخ صاحب (سخنور) نے اردو لائبریری کے زمرہ اردو شاعری میں ن م راشد کی شاعری پر "ن م راشد ۔ انتخاب و تعارف" کے نام سے کام شروع کر دیا ہے۔ ن م راشد کا کلام ویب پر بہت کم دستیاب ہے، امید ہے کہ فرخ صاحب کا یہ کام اس کمی کو خاطر خواہ پورا کر دے گا اور یہ بھی امید ہے کہ جلد ہی ن م راشد کی...
  15. فرخ منظور

    ن م راشد - انتخاب و تعارف

    ن م راشد - ایک تعارف نذر محمد راشد عام طور پر جو کہ ن م راشد کے نام سے جانے جاتے ھیں 1910 میں آکال گڑھ ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے (موجودہ علی پور چٹھہ جو کہ اب پاکستان میں ہے) ابتدائی تعلیم آکال گڑھ اور اعلٰی تعلیم گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی- اردو اور فارسی سے محبت انہیں اپنے والد اور...
  16. فرخ منظور

    ن م راشد شاعر ِ درماندہ - از ن م راشد

    شاعر ِ درماندہ زندگی تیرے لیے بستر ِ سنجاب و سمور اور میرے لیے افرنگ کی دریوزہ گری عافیت کوشئ آبا کے طفیل، میں ہوں درماندہ و بے چارہ ادیب خستہء فکر ِ معاش! پارہء نان ِ جویں کے لیے محتاج ہیں ہم میں، مرے دوست، مرے سینکڑوں ارباب وطن یعنی افرنگ کے گلزاروں کے پھول! تجھے اک شاعر درماندہ کی...
  17. فرخ منظور

    ن م راشد بیکراں رات کے سنّاٹے میں - از ن م راشد

    بیکراں رات کے سنّاٹے میں تیرے بستر پہ مری جان کبھی بیکراں رات کے سنّاٹے میں جذبہء شوق سے ہو جاتے ہیں اعضا مدہوش اور لذّت کی گراں باری سے ذہن بن جاتا ہے دلدل کسی ویرانے کی اور کہیں اس کے قریب نیند، آغاز ِ زمستاں کے پرندے کی طرح خوف دل میں کسی موہوم شکاری کا لیے اپنے پر تولتی ہے، چیختی ہے بیکراں...
  18. فرخ منظور

    ن م راشد ابو لہب کی شادی - از ن م راشد

    ابو لہب کی شادی - از ن م راشد شب زفافِ ابو لہب تھی، مگر خدایا وہ کیسی شب تھی، ابو لہب کی دلھن جب آئی تو سر پہ ایندھن، گلے میں سانپوں کے ہار لائی، نہ اس کو مشاطّگی سے مطلب نہ مانگ غازہ، نہ رنگ روغن، گلے میں سانپوں کے ہار اس کے، تو سر پہ ایندھن! خدایا کیسی شب زفافِ ابو لہب تھی! یہ...
  19. فرخ منظور

    ن م راشد اظہار اور رسائی -- از ن م راشد

    اظہار اور رسائی -- از ن م راشد مو قلم، ساز، گل تازہ، تھرکتے پاؤں بات کہنے کے بہانے ہیں بہت آدمی کس سے مگر بات کرئے بات جب حیلہء تقریب ملاقات نہ ہو اور رسائی کہ ھمیشہ سے ھے کوتاہ کمند بات کی غایت غایات نہ ہو! ایک ذرّہ کف خاکستر کا شرر جستہ کے مانند کبھی کسی انجانی تمنّا کی خلش...
  20. فرخ منظور

    ن م راشد چلا آ رہا ہوں سمندروں کے وصال سے - از ن م راشد

    چلا آ رہا ہوں سمندروں کے وصال سے - از ن م راشد چلا آ رہا ہوں سمندروں کے وصال سے کئ لذّتوں کا ستم لئے جو سمندروں کے فسوں میں ہیں مرا ذہن ہے وہ صنم لیے وہی ریگ زار ہے سامنے وہی ریگ زار کہ جس میں عشق کے آئینے کسی دست غیب سے ٹوٹ کر رہ تار جاں میں بکھر گئے! ابھی آ رہا ہوں سمندروں کی مہک...
Top