ن م راشد گھٹا امڈ کے سر ساخسار تو برسی - ن م راشد

گھٹا امڈ کے سر ساخسار تو برسی
ہم ایسے تشنہ لبوں کی تشنگی نہ گئ

بڑے خلوص سے لوگوں نے میری بات سنی
کہ حرف و صوت میں خوشبو تمہارے لب کی تھی

عجیب کیف سا ترک شعور ذات میں تھا
کہ اپنے ساتھ بھی رہ کر خود اپنی بات نہ کی

وہ لوگ جو کہ وجود سحر کے منکر ہیں
وہ کیا کریں گے جو روزن سے چاندنی جھلکی

شکایتوں کے بھی عنوان بدل گئے ہوں گے
سکوت لب کو نہ توڑا تمہاری بات نہ کی

میں کیسے زخم چھپاتا تری مروت کے
یہی تو میرے اثاثے میں ساری دولت تھی

شب فراق سے لوٹا تو چور چور تھا میں
اگرچہ ساری مسافت تو رات بھر کی تھی
ن م راشد
 
Top