کلیم عاجز

  1. محمداحمد

    کلامِ شاعر بزبانِ شاعر : جدا جب تک تری زلفوں سے پیچ و خم نہیں ہوں گے ۔ کلیم عاجز

    جدا جب تک تری زلفوں سے پیچ و خم نہیں ہوں گے ستم دنیا میں بڑھتے ہی رہیں گے ، کم نہیں ہوں گے اگر بڑھتا رہا یوں ہی یہ سودائےستم گاری تمہی رسوا سر بازار ہو گے ، ہم نہیں ہوں گے جناب شیخ پر افسوس ہے ، ہم نے تو سمجھا تھا حرم کے رہنے والے ایسے نامحَرم نہیں ہوں گے ادھر آو تمہاری زلف ہم آراستہ کر دیں...
  2. سیما علی

    کلیم عاجز کون عاجزؔ صلۂ تشنہ دہانی مانگے

    کون عاجزؔ صلۂ تشنہ دہانی مانگے یہ جہاں آگ اسے دیتا ہے جو پانی مانگے دل بھی گردن بھی ہتھیلی پہ لئے پھرتا ہوں جانے کب کس کا لہو تیری جوانی مانگے توڑیئے مصلحت وقت کی دیواروں کو راہ جس وقت طبیعت کی روانی مانگے مانگنا جرم ہے فن کار سے ترتیب خیال گیسوئے وقت جب آشفتہ بیانی مانگے ساقی تو چاہے تو وہ...
  3. طارق شاہ

    کلیم عاجز ::::::یہ سمندر ہے، کنارے ہی کنارے جاؤ!::::: . Kalim Ahmed Ajiz

    غزل کلِیم عاجؔز یہ سمندر ہے، کنارے ہی کنارے جاؤ! عِشق ہر شخص کے بس کا نہیں پیارے، جاؤ یُوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ اُس وقت ،کہ جِس وقت پُکارے جاؤ دِل کی بازی لگے، پھر جان کی بازی لگ جائے عِشق میں ہار کے بیٹھو نہیں ، ہارے جاؤ کام بن جائے، اگر زُلفِ جنُوں بن جائے! اِس لیے...
  4. طارق شاہ

    کلیم عاجز ::::::بڑی طَلب تھی ، بڑا اِنتظار ،دیکھو تو! ::::: . Kalim Ahmed Ajiz

    غزل کلِیم عاجِزؔ بڑی طَلب تھی بڑا اِنتظار، دیکھو تو بہار لائی ہے کیسی بہار، دیکھو تو یہ کیا ہُوا، کہ سلامت نہیں کوئی دامن چَمن میں پُھول کِھلے ہیں کہ خار، دیکھو تو لہُو دِلوں کا چراغوں میں کل بھی جلتا تھا اور آج بھی، ہے وہی کاروبار دیکھو تو یہاں، ہر اِک رَسَن و دار ہی دِکھاتا ہے عجیب شہر،...
  5. طارق شاہ

    کلیم عاجز ::::::زخموں کے نئے پھول کھلانے کے لئے آ ::::: . Kalim Ahmed Ajiz

    غزل زخموں کے نئے پھول کِھلانے کے لئے آ پھر موسمِ گُل یاد دلانے کے لئے آ مستی لئے آنکھوں میں بکھیرے ہوئے زُلفیں آ، پھر مجھے دِیوانہ بنانے کے لئے آ اب لُطف اِسی میں ہے، مزا ہے تو اِسی میں! آ اے مِرے محبُوب! ستانے کے لئے آ آ، رکھ دَہَنِ زخم پہ، پِھر اُنگلیاں اپنی دِل بانسری تیری ہے،...
  6. فرخ منظور

    کلیم عاجز اس ناز اس انداز سے تم ہائے چلو ہو ۔ کلیم عاجز

    اس ناز اس انداز سے تم ہائے چلو ہو روز ایک غزل ہم سے کہلوائے چلو ہو رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو دیوانہ گلِ قیدیِ زنجیر ہیں اور تم کیا ٹھاٹ سے گلشن کی ہوا کھائے چلو ہو مے میں کوئی خامی ہے نہ ساغر میں کوئی کھوٹ پینا نہیں آئے ہے تو چھلکائے چلو...
  7. نیرنگ خیال

    کلیم عاجز امتحان شوق میں ثابت قدم ہوتا نہیں

    امتحان شوق میں ثابت قدم ہوتا نہیں عشق جب تک واقف آداب غم ہوتا نہیں ان کی خاطر سے کبھی ہم مسکرا اٹھے تو کیا مسکرا لینے سے دل کا درد کم ہوتا نہیں جو ستم ہم پر ہے اس کی نوعیت کچھ اور ہے ورنہ کس پر آج دنیا میں ستم ہوتا نہیں تم جہاں ہو بزم بھی ہے شمع بھی پروانہ بھی ہم جہاں ہوتے ہیں یہ ساماں...
  8. کاشف اختر

    کلیم عاجز کبھی چوٹ تونے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی دکھا ہے کیا۔ ڈاکٹر کلیم عاجز۔

    وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ وفا ہے کیا؟ تو اسی کو پیار کرے ہے کیوں یہ کلیمؔ تجھ کو ہوا ہے کیا؟ تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا؟ کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی دکھا ہے کیا؟ تو رئیس شہر ستم گراں میں گدائے کوچۂ عاشقاں تو امیر ہے تو بتا مجھے میں...
  9. فرخ منظور

    کلیم عاجز کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے ۔ کلیم عاجز

    کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے توُ دِل کو دُکھا.، تیرا یہی کام ہے پیارے! تیرے ہی تبسّم کا سحر نام ہے پیارے! توُ کھول دے گیسوُ تو بھری شام ہے پیارے جب پیار کیا، چین سے کیا کام ہے پیارے؟ اِس میں تو تڑپنے ہی میں آرام ہے پیارے چھوُٹی ہے، نہ چھوُٹےگی کبھی پیار کی عادت ہم خوُب سمجھتے ہیں جو...
  10. فرخ منظور

    بلاتے کیوں ہو عاجز کو بلانا کیامزادے ہے ۔ کلیم عاجز

    بلاتے کیوں ہو عاجز کو بلانا کیامزادے ہے غزل کمبخت کچھ ایسے پڑھے ہے دل ہلادے ہے محبت کیابلا ہے چین لیناہی بھلادے ہے ذرابھی آنکھ جھپکے ہے توبیتابی جگادے ہے ترے ہاتھوں کی سرخی خود ثبوت اس بات کا دے ہے کہ جو کہہ دے ہے دیوانہ وہ کرکے بھی دکھادے ہے غضب کی فتنہ سازی آئے ہے اس آفت ِجاں کو شرارت خود...
  11. ابن جمال

    بارگاہ رسالت میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔کلیم عاجز

    بارگاہ رسالت میں مرآدآباد کے فساد سے متاثر ہوکر جوٹھیک عید کے دن رونماہواتھا مدینہ پہنچ کر سرعام کہیو صباکملی والے سے پیغام کہیو طبعیت اندھیروں سے اکتاگئی ہے بہت دن سے ہے شام ہی شام کہیو خزان بھی گزاری بہاریں بھی دیکھیں ملاکوئی کروٹ نہ آرام کہیو ہمیں پھول بانٹیں ہمیں زخم کھائیں...
  12. ابن جمال

    کلیم عاجز سائیاں ۔ ڈاکٹرکلیم عاجز

    کلیم آکہ چلتی ہیں پروائیاں سناکوئی تازہ غزل سائیاں توسائیںہے اورسائیں کی جھولی میں چھپی ہے بہت بزم آرائیاں میں کیاحال ان کابتائوں تجھے دکھاتے پھرے ہیں جو مرزائیاں حقیت میں ہے مال سستامگر بڑھاتے ہیں پیکنگ سے مہنگائیاں لفافے ہیں لمبے ،مضامیں سبک غزل ہوں کہ نظمیں کہ چوپائیاں کرائے کے...
  13. ابن جمال

    کلیم عاجز اس ناز اس انداز سے تم ہائے چلو ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کلیم عاجز

    اس ناز اس انداز سے تم ہائے چلو ہو روز ایک غزل ہم سے کہلوائے چلو ہو رکھنا ہے کہیں پائو تو رکھو ہو کہیں پائوں چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو دیوانہ گل قیدی زنجیر ہیں اور تم کیا ٹھاٹ سے گلشن کی ہوا کھائے چلو ہو مے میں کوئی خامی ہے نہ ساغر میں کوئی کھوٹ پینا نہیں آئے ہے تو چھلکائے چلو ہو ہم...
  14. ابن جمال

    کلیم عاجز ہم نے بے فائدہ چھیڑی غم ایام کی بات ۔ کلیم عاجز

    ہم نے بے فائدہ چھیڑی غم ایام کی بات کون بیکار یہاں ہے کہ سنے کام کی بات شمع کی طرح کھڑاسوچ رہاہے شاعر صبح کی بات سنائے کہ کہے شام کی بات ہم غریبوں کو توعادت ہے جفاسہنے کی ڈھونڈہی لیتے ہیں تکلیف میں آرام کی بات دھوپ میں خاک اڑالیتے ہیں سائے کیلئے پیاس لگتی ہے تو کرتے ہیں مئے وجام کی...
  15. ابن جمال

    کلیم عاجز بلاتے کیوں ہو عاجز کو بلانا کیامزادے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کلیم عاجز

    بلاتے کیوں ہو عاجز کو بلانا کیامزادے ہے غزل کمبخت کچھ ایسے پڑھے ہے دل ہلادے ہے محبت کیابلاہے چین لیناہی بھلادے ہے ذرابھی آنکھ جھپکے ہے توبیتابی جگادے ہے ترے ہاتھوں کی سرخی خود ثبوت اس بات کا دے ہے کہ جو کہہ دے ہے دیوانہ وہ کرکے بھی دکھادے ہے غضب کی فتنہ سازی آئے ہے اس آفت جان کو...
  16. ابن جمال

    کلیم عاجز مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں بہار نے مجھے کیادیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔کلیم عاجز

    مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں بہار نے مجھے کیادیا تری آرزو تونکال دی تراحوصلہ توبڑھادیا گوستم نے تیرے ہرایک طرح مجھے ناامید بنادیا یہ میری وفا کا کمال ہے کہ نباہ کرکے دکھادیا ]کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعاراپناقدیم ہے جہاں روشنی کی کمی ملی وہیں ایک چراغ جلادیا تجھے اب بھی میرے خلوص کا نہ...
  17. ابن جمال

    کلیم عاجز بیان جب کلیم اپنی حالت کرے ہے:کلیم عاجز

    بیان جب کلیم اپنی حالت کرے ہے غزل کیاپڑھے ہے قیامت کرے ہے بھلاآدمی تھا پہ نادان نکلا سناہے کسی سے محبت کرے ہے کبھی شاعری اس کو کرنی نہ آتی اسی بے وفا کی بدولت کرے ہے چھری پہ چھری کھائے جاہے ہے کب سے اوراب تک جئے ہے کرامت کرے ہے کرے ہے عداوت بھی وہ اس اداء سے لگے ہے کہ جیسے...
  18. فاتح

    کلیم عاجز ان کی زلفوں میں جتنی شکن چاہیے ۔ ڈاکٹر کلیم عاجز

    ان کی زلفوں میں جتنی شکن چاہیے ہم کو اتنا ہی دیوانا پن چاہیے چاہیے ان کو رنگیں قبا اور ہمیں چاک کرنے کو اک پیرہن چاہیے یہ بھی ہے ایک سامانِ دل بستگی کچھ تماشائے دار و رسن چاہیے میرے جیسے مسافر بہت آئیں گے ان کے جیسا حسیں راہزن چاہیے قتل کرنے ہی کا اک سلیقہ سہی کچھ تو مشہور ہونے کو فن چاہیے...
  19. فاتح

    کلیم عاجز تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو ۔ ڈاکٹر کلیم عاجز

    میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو دن ایک ستم، ایک ستم رات کرو ہو وہ دوست ہو، دشمن کو بھی تم مات کرو ہو ہم خاک نشیں، تم سخن آرائے سرِ بام پاس آ کے ملو، دُور سے کیا بات کرو ہو ہم کو جو ملا ہے وہ تمھیں سے تو ملا ہے ہم اور بھُلا دیں تمھیں، کیا بات کرو ہو یوں تو...
  20. فاتح

    کلیم عاجز رات جی کھول کے پھر میں نے دعا مانگی ہے ۔ ڈاکٹر کلیم عاجز

    رات جی کھول کے پھر میں نے دعا مانگی ہے اور اک چیز بڑی بیش بہا مانگی ہے اور وہ چیز نہ دولت، نہ مکاں ہے، نہ محل تاج مانگا ہے، نہ د ستار و قبا مانگی ہے نہ تو قدموں کے تلے فرشِ گہر مانگا ہے اور نہ سر پر کلہِ بالِ ہما مانگی ہے نہ شریک سفر و زاد سفر مانگا ہے نہ صدائے جرس و بانگِ درا مانگی ہے نہ...
Top