بارگاہ رسالت میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔کلیم عاجز

ابن جمال

محفلین
بارگاہ رسالت میں
مرآدآباد کے فساد سے متاثر ہوکر جوٹھیک عید کے دن رونماہواتھا
مدینہ پہنچ کر سرعام کہیو
صباکملی والے سے پیغام کہیو

طبعیت اندھیروں سے اکتاگئی ہے
بہت دن سے ہے شام ہی شام کہیو


خزان بھی گزاری بہاریں بھی دیکھیں
ملاکوئی کروٹ نہ آرام کہیو

ہمیں پھول بانٹیں ہمیں زخم کھائیں
وہ اغاز تھا اوریہ انجام کہیو

ہمیں شہریاران شہرستم سے
وفاکا جوملتاہے انعام کہیو

چراغاں محبت کا ہوتوکہاں ہو
کہ گھر ہوگئے بے دروبام کہیو

یہاں میکدہ کہتے ہیں قتل گہہ کو
لہو سے بھرے جاتے ہیں جام کہیو


''بدلتاہے رنگ آسمان کیسے کیسے''
محرم کااب عید ہے نام کہیو

یہ اشعاران سے نہایت ادب سے
نگاہیں جھکاکر اوردل تھام کہیو

وہ خود ہی نہ دریافت فرمائیں جب تک
تخلص نہ ان سے مرانام کہیو

وہ پوچھیں کہ ہے کون کم بخت عاجز
تیلہاڑے کا ہے ایک بدنام کہیو

زمانے سے روتاسسکتاپھرے ہے
کبھی چین لے ہے نہ آرام کہیو
 

جیلانی

محفلین
بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بارگاہ رسالت میں
مرآدآباد کے فساد سے متاثر ہوکر جوٹھیک عید کے دن رونماہواتھا
مدینہ پہنچ کر سرعام کہیو
صباکملی والے سے پیغام کہیو

طبعیت اندھیروں سے اکتاگئی ہے
بہت دن سے ہے شام ہی شام کہیو


خزان بھی گزاری بہاریں بھی دیکھیں
ملاکوئی کروٹ نہ آرام کہیو

ہمیں پھول بانٹیں ہمیں زخم کھائیں
وہ اغاز تھا اوریہ انجام کہیو

ہمیں شہریاران شہرستم سے
وفاکا جوملتاہے انعام کہیو

چراغاں محبت کا ہوتوکہاں ہو
کہ گھر ہوگئے بے دروبام کہیو

یہاں میکدہ کہتے ہیں قتل گہہ کو
لہو سے بھرے جاتے ہیں جام کہیو


''بدلتاہے رنگ آسمان کیسے کیسے''
محرم کااب عید ہے نام کہیو

یہ اشعاران سے نہایت ادب سے
نگاہیں جھکاکر اوردل تھام کہیو

وہ خود ہی نہ دریافت فرمائیں جب تک
تخلص نہ ان سے مرانام کہیو

وہ پوچھیں کہ ہے کون کم بخت عاجز
تیلہاڑے کا ہے ایک بدنام کہیو

زمانے سے روتاسسکتاپھرے ہے
کبھی چین لے ہے نہ آرام کہیو
 
Top