کلامِ شاعر بزبانِ شاعر : جدا جب تک تری زلفوں سے پیچ و خم نہیں ہوں گے ۔ کلیم عاجز

محمداحمد

لائبریرین

جدا جب تک تری زلفوں سے پیچ و خم نہیں ہوں گے
ستم دنیا میں بڑھتے ہی رہیں گے ، کم نہیں ہوں گے

اگر بڑھتا رہا یوں ہی یہ سودائےستم گاری
تمہی رسوا سر بازار ہو گے ، ہم نہیں ہوں گے

جناب شیخ پر افسوس ہے ، ہم نے تو سمجھا تھا
حرم کے رہنے والے ایسے نامحَرم نہیں ہوں گے

ادھر آو تمہاری زلف ہم آراستہ کر دیں
جو گیسو ہم سنواریں گے کبھی برہم نہیں ہوں گے

اگرچہ عشق میں مرنے کا خطرہ ہی زیادہ ہے
مگر مرنے کے ڈر سے مرنے والے کم نہیں ہوں گے

کلیم عاجز
 
Top