اردو ادب

  1. بافقیہ

    خبر لیجے زباں بگڑی

    خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ نیا کٹّا کھولنا۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی - ایک باراں دیدہ سیاست دان نے گزشتہ دنوں مشورہ دیا ہے کہ ’’نیا کٹّا‘‘ نہ کھولا جائے۔ یہ کٹّا کون ہے جو پہلے کبھی ہٹا، کٹا تھا… اس کی تفصیل میں جاکر ہم کوئی سیاسی کٹا نہیں کھولنا چاہتے، چنانچہ لفظ ’’کٹا‘‘ کی بات کرتے ہیں۔ اردو میں...
  2. عابد نواز سحر

    السلام علیکم

    تمام احباب کو میری طرف سے السلام علیکم میں نے آج ہی اردو ویب کو جوائن کیا تو ضروری سمجھا کے اپنا تعارف کروا دوں میرا تعلق خطہ پوٹھار کی جنت مری کے سحر انگیز گاؤں پتریاٹہ سے ہے اللہ تبارک وتعالی کی نعمتوں میں سے ایک نعمت احباب ادب سے محبت تمام اہل ذوق احباب میری رہنمائی فرماتے رہیں مجھے امید ہے...
  3. بافقیہ

    آپ کے پسندیدہ ادیب

    احباب اور محفلین! سلامی مسنون جس طرح محفل میں ادب سے محبت رکھنے والے اور خود اپنی ذات میں ایک انجمن کے مثل کئی سارے ادباء موجود ہیں۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ محفل میں مجھ جیسے نو آموز اور کم علم بھی سینکڑوں کی تعداد میں ہیں۔ تو کیا ہی بہتر ہو اگر اس لڑی میں اپنے پسندیدہ ادیب کا ذکر کیا...
  4. اردو ڈیزاینر

    اردو ڈیزائنرکا مختصر تعارف

    ﷽ بہت عرصہ سے میں اردو ویب کا فین ہوں مگر کبھی پوسٹ نہیں کیا مجھے نہیں پتہ کہ مجھے یہاں یہ پوسٹ کرنی چاہیئں یا نہیں آج کل ویب کے دور، ٹیکنالوجی کے عروج اور دورانِ سفر انٹرنیٹ سے منسلک ہونے کی خواہش نے جنون کی سی کیفیت اختیار کر لی ہے۔ اس جنون کو نت نئے آلات نے کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ اردو...
  5. کاشفی

    سامنے جب کوئی بھرپور جوانی آئے - ساقی امروہوی

    غزل (ساقی امروہوی) سامنے جب کوئی بھرپور جوانی آئے پھر طبیعت میں مری کیوں نہ روانی آئے کوئی پیاسا بھی کبھی اس کی طرف رخ نہ کرے کسی دریا کو اگر پیاس بجھانی آئے میں نے حسرت سے نظر بھر کے اسے دیکھ لیا جب سمجھ میں نہ محبت کے معانی آئے اس کی خوشبو سے کبھی میرا بھی آنگن مہکے میرے گھر میں بھی...
  6. کاشفی

    جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا - کفیل آزر امروہوی

    غزل (کفیل آزر امروہوی) جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا وہ مری آنکھوں میں پانی دے گیا جاگتے لمحوں کی چادر اوڑھ کر کوئی خوابوں کو جوانی دے گیا میرے ہاتھوں سے کھلونے چھین کر مجھ کو زخموں کی کہانی دے گیا حل نہ تھا مشکل کا کوئی اس کے پاس صرف وعدے آسمانی دے گیا خود سے شرمندہ مجھے ہونا پڑا...
  7. عطیہ عادل

    مکتوب آکاش ، پربت اور چاندنی !

    آکاش پربت اور چاندنی لکھاری: عطیہ عادل بہت عرصہ پہلے ایک سانحے نے مجھے جذباتی تنا ؤ کا شکار کر دیا تھا۔ انہی دنوں ایک ہل سٹیشن پر جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں قدرت کے قرب نے میرے اندر کے احساسات کے نازک تاروں میں جمال رب عظیم کے پیش قیمت موتی پرو دیے۔ پھر تویوں ہونے لگا کہ میرے من کی تمام کدورتیں...
  8. محمداحمد

    غزل ۔ یہ میں کیسے نگر میں آ گیا ہوں۔ محمد یعقوب آسیؔ

    غزل یہ میں کیسے نگر میں آ گیا ہوں کہ خود کو اجنبی سا لگ رہا ہوں یہ تنہائی ہے کیوں میرا مقدر یہ تنہائی میں اکثر سوچتا ہوں سرِ دشتِ تخیل یہ خموشی میں اپنی ہی صدا سے ڈر گیا ہوں تمہاری ذات سے نسبت جو ٹھہری سو خود کو معتبر لگنے لگا ہوں کھٹکتا ہوں انہیں، تو کیا عجب ہے تمہارے ساتھ جو بیٹھا ہوا...
  9. کاشفی

    دیارِ دل نہ رہا بزمِ دوستاں نہ رہی - شہریار

    غزل (شہریار) دیارِ دل نہ رہا بزمِ دوستاں نہ رہی اماں کی کوئی جگہ زیرِ آسماں نہ رہی رواں ہیں آج بھی رگ رگ میں خون کی موجیں مگر وہ ایک خلش وہ متاعِ جاں نہ رہی لڑیں غموں کے اندھیروں سے کس کی خاطر ہم کوئی کرن بھی تو اس دل میں ضو فشاں نہ رہی میں اس کو دیکھ کے آنکھوں کا نور کھو بیٹھا یہ...
  10. کاشفی

    جہاں میں ہونے کو اے دوست یوں تو سب ہوگا - شہریار

    غزل (شہریار) جہاں میں ہونے کو اے دوست یوں تو سب ہوگا ترے لبوں پہ مرے لب ہوں ایسا کب ہوگا اسی امید پہ کب سے دھڑک رہا ہے دل ترے حضور کسی روز یہ طلب ہوگا مکاں تو ہوں گے مکینوں سے سب مگر خالی یہاں بھی دیکھوں تماشا یہ ایک شب ہوگا کوئی نہیں ہے جو بتلائے میرے لوگوں کو ہوا کے رخ کے بدلنے سے...
  11. کاشفی

    یہ حادثہ تو ہوا ہی نہیں ہے تیرے بعد - کفیل آزر امروہوی

    غزل (کفیل آزر امروہوی) یہ حادثہ تو ہوا ہی نہیں ہے تیرے بعد غزل کسی کو کہا ہی نہیں ہے تیرے بعد ہے پر سکون سمندر کچھ اس طرح دل کا کہ جیسے چاند کھلا ہی نہیں ہے تیرے بعد مہکتی رات سے دل سے قلم سے کاغذ سے کسی سے ربط رکھا ہی نہیں ہے تیرے بعد خیال خواب فسانے کہانیاں تھیں مگر وہ خط تجھے بھی...
  12. کاشفی

    گھیرا ڈالے ہوئے ہے دشمن بچنے کے آثار کہاں - کمار پاشی

    غزل (کمار پاشی) گھیرا ڈالے ہوئے ہے دشمن بچنے کے آثار کہاں خالی ہاتھ کھڑے ہو پاشیؔ رکھ آئے تلوار کہاں کیوں لوگوں سے مہر و وفا کی آس لگائے بیٹھے ہو جھوٹ کے اس مکروہ نگر میں لوگوں کا کردار کہاں کیا حسرت سے دیکھ رہے ہیں ہمیں یہ جگ مگ سے ساحل ہائے ہمارے ہاتھوں سے بھی چھوٹے ہیں پتوار کہاں ختم...
  13. سیدہ شگفتہ

    کونین میں اللہ کی پہچان ہے حسین

    منقبت حضرت امام حسین ابن علی کونین میں اللہ کی پہچان ہے حسین ہر صاحب عرفان کا ایمان ہے حسین دیوان ہے خالق کا یہ قرآن ہے حسین تولے گا جو ایمان وہ میزان ہے حسین لہجے سے خدا ہو وہ ثناخوان ہے حسین جنت کا جو مالک ہو وہ سلطان ہے حسین دنیا میں بھی وارث ہے نگہبان ہے حسین خالق کی فتح کا یہاں اعلان ہے...
  14. یاز

    ظہیر کاشمیری کیا زیست کی بنیاد فسانوں پہ رہے گی

    کیا زیست کی بنیاد فسانوں پہ رہے گی یہ دھند سی اب کتنے زمانوں پہ رہے گی ہر ایک مکیں جائے اماں ڈھونڈ رہا ہے کب تک یہ کڑی دھوپ مکانوں پہ رہے گی ہر سنگِ سیہ دل کو جلا دے گی مری آنکھ سورج کی کرن بن کے چٹانوں پہ رہے گی ہر شہر میں ہر دشت میں زر آن بسا ہے اب زندگی جنگل میں مچانوں پہ رہے گی محنت کا...
  15. کاشفی

    وہ بگڑے ہیں، رکے بیٹھے ہیں، جھنجلاتے ہیں، لڑتے ہیں - نظام رامپوری

    غزل (نظام رامپوری) وہ بگڑے ہیں، رکے بیٹھے ہیں، جھنجلاتے ہیں، لڑتے ہیں کبھی ہم جوڑتے ہیں ہاتھ گاہے پاؤں پڑتے ہیں گئے ہیں ہوش ایسے گر کہیں جانے کو اُٹھتا ہوں تو جاتا ہوں اِدھر کو اور اُدھر کو پاؤں پڑتے ہیں ہمارا لے کے دل کیا ایک بوسہ بھی نہیں دیں گے وہ یوں دل میں تو راضی ہیں مگر ظاہر جھگڑتے ہیں...
  16. کاشفی

    بشیر بدر دل میں اک تصویر چھپی تھی آن بسی ہے آنکھوں میں - بشیر بدر بھوپالی

    غزل (بشیر بدر بھوپالی) دل میں اک تصویر چھپی تھی آن بسی ہے آنکھوں میں شاید ہم نے آج غزل سی بات لکھی ہے آنکھوں میں جیسے اک ہریجن لڑکی مندر کے دروازے پر شام دیوں کی تھال سجائے جھانک رہی ہے آنکھوں میں اس رومال کو کام میں لاؤ اپنی پلکیں صاف کرو میلا میلا چاند نہیں ہے دھول جمی ہے آنکھوں میں پڑھتا...
  17. یاز

    ظہیر کاشمیری انتظار کا سر سے جب عذاب اترے گا

    انتظار کا سر سے جب عذاب اترے گا زر نگار چہرے سے ہر نقاب اترے گا زرد خشک موسم میں حوصلے جواں رکھنا آسمان سے پانی بے حساب اترے گا لازوال خوشبو سے دل کی بزم مہکے گی آرزو کی ٹہنی سے جب گلاب اترے گا برق و باد میں ہم نے اپنے گھر بسائے ہیں ہم پہ اب خلاؤں سے کیا عذاب اترے گا چاندنی بچھی ہو گی شب...
  18. یاز

    ظہیر کاشمیری وہ محفلیں، وہ مصر کے بازار کیا ہوئے

    وہ محفلیں، وہ مصر کے بازار کیا ہوئے اے شہرِِ دل! ترے در و دیوار کیا ہوئے ڈسنے لگی ہیں ہم کو زمانے کی رونقیں ہم جرمِ عاشقی کے سزاوار کیا ہوئے اتنی گریز پا تو نہ تھی عمرِ دوستی اے خندہء خفی ترے اقرار کیا ہوئے پھولوں نے بڑھ کے پاؤں میں زنجیر ڈال دی وارفتگی میں مائلِ گلزار کیا ہوئے جن کا جمال...
  19. یاز

    ظہیر کاشمیری عشق کی محفل میں یوں ہم کو پذیرائی ملی

    درد کو لذت ملی، زخموں کو گہرائی ملی عشق کی محفل میں یوں ہم کو پذیرائی ملی وحشتِ دل کا تو شاید سوچ لیتے کچھ علاج آرزو تو دل سے بڑھ کر ہم کو سودائی ملی بے مروت موسموں کا کرب نازل ہو گیا جب بھی پھولوں سے ہمیں بوئے شناسائی ملی رازِ دل اپنی زباں پر تو کبھی آیا نہ تھا جب ملی تیرے حوالے سے ہی...
  20. کاشفی

    گلزار پھولوں کی طرح لب کھول کبھی - سمپورن سنگھ کلرا، گلزار

    غزل ( سمپورن سنگھ کلرا، گلزار) پھولوں کی طرح لب کھول کبھی خوشبو کی زباں میں بول کبھی الفاظ پرکھتا رہتا ہے آواز ہماری تول کبھی انمول نہیں لیکن پھر بھی پوچھ تو مفت کا مول کبھی کھڑکی میں کٹی ہیں سب راتیں کچھ چورس تھیں کچھ گول کبھی یہ دل بھی دوست زمیں کی طرح ہو جاتا ہے ڈانوا ڈول کبھی
Top