اقبال

  1. مہ جبین

    اقبال کلامِ اقبال؛۔ چمک تیری عیاں بجلی میں،آتش میں، شرارے میں

    چمک تیری عیاں بجلی میں ، آتش میں ، شرارے میں جھلک تیری ہویدا چاند میں، سورج میں، تارے میں بلندی آسمانوں میں، زمینوں میں تری پستی روانی بحر میں، افتادگی تیرے کنارے میں شریعت کیوں گریباں گیر ہو ذوقِ تکلم کی چھپا جاتا ہوں اپنے دل کا مطلب استعارے میں جو ہے بیدار انسانوں میں گہری نیند سوتا ہے...
  2. ناعمہ عزیز

    اقبال فلسفہ غم از علامہ اقبال

    گو سراپا کيف عشرت ہے شراب زندگي اشک بھي رکھتا ہے دامن ميں سحاب زندگي موج غم پر رقص کرتا ہے حباب زندگي ہے 'الم' کا سورہ بھي جزو کتاب زندگي ايک بھي پتي اگر کم ہو تو وہ گل ہي نہيں جو خزاں ناديدہ ہو بلبل، وہ بلبل ہي نہيں آرزو کے خون سے رنگيں ہے دل کي داستاں نغمہ انسانيت کامل نہيں غير از...
  3. ام نور العين

    مظلوم صحیفہ

    ۔۔۔ بعض ايسے لوگ بھی مسلمانوں ميں پائے جاتے ہیں جو نہ عربي زبان وادب ميں خاطر خواہ استعداد رکھتے ہیں ، نہ عرب كے قديم علمى سرمايہ پر ان کی نگاہ ہے ، نہ قرآن كريم كو ٹھیک طور پر سمجھ سکتے ہیں مگر اپنی اس علمى تہی مائيگی کے باوجود قرآن كريم كے ترجمہ اور تفسير كى كوشش فرماتے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب (...
  4. شاکرالقادری

    بتا کیا تو مرا ساقی نہیں ہے

    تاج نستعلیق کا ایک نمونہ ترے شیشے میں مئے باقی نہیں ہے بتا کیا تو مرا ساقی نہیں ہے سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے اقبال
  5. عاصم مٹھو

    اقبال اجتہاد ۔ علامہ اقبال

    ہند میں حکمت دیں کوئی کہاں سے سیکھے نہ کہیں لذت کردار، نہ افکار عمیق حلقۂ شوق میں وہ جرأت اندیشہ کہاں آہ محکومی و تقلید و زوال تحقیق! خود بدلتے نہیں، قرآں کو بدل دیتے ہیں ہوئے کس درجہ فقیہان حرم بے توفیق! ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب کہ سکھاتی نہیں مومن کو غلامی کے...
  6. محمود احمد غزنوی

    اقبال وہی میری کم نصیبی وہی تیری بے نیازی۔ ۔ اقبال

    وہي ميري کم نصيبي ، وہي تيري بے نيازي ميرے کام کچھ نہ آيا يہ کمال نے نوازي ميں کہاں ہوں تو کہاں ہے ، يہ مکاں کہ لامکاں ہے؟ يہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تري کرشمہ سازي اسي کشمکش ميں گزريں مري زندگي کي راتيں کبھي سوزو ساز رومي ، کبھي پيچ و تاب رازي وہ فريب خوردہ شاہيں کہ پلا ہو کرگسوں ميں...
  7. محمد وارث

    مجلسِ خدایانِ اقوامِ قدیم - جاوید نامہ از علامہ اقبال سے ایک اقتباس

    زندہ رود (علامہ اقبال) کا افلاک کا سفر پیر رومی کی معیت میں جاری ہے اور انکے ساتھ ساتھ ہمارا بھی۔ اس سے پہلے کی دو پوسٹس میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ فلکِ قمر پر علامہ نبوت کی چار تعلیمات (طواسین) دیکھتے ہیں اور وہیں علامہ نے "طاسینِ محمد (ص)" کے تحت حرمِ کعبہ میں ابوجہل کی روح کا نوحہ لکھا ہے۔ فلکِ...
  8. فرخ منظور

    کلامِ اقبال کی ویب سائٹ

    آج ایک بہت ہی مفید سائٹ کا پتہ چلا۔ اس سائیٹ پر علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کا تمام کام موجود ہے۔ اس کے علاوہ انگریزی تراجم اور کلامِ اقبال بہت سے گلوکاروں کی آواز میں گایا ہوا بھی موجود ہے۔ http://disna.us/ کلامِ اقبال کی آڈیوز کے لئے یہ ربط دیکھیے۔ http://disna.us/AUDIOS.html
  9. کاشفی

    اقبال سے

    اقبال سے (شاعر ہمیں معلوم نہیں) اے کہ تری ذات سے قائم ہے ملت کا وقار اے کہ تجھ سے ملتہب ہے زندگانی کا شرار اے کہ تری روح میں ہیں جذبِ فطرت کے رموز اے کہ تیرا دل ہے روشن مثل مہرِ نیم روز اے کہ تیرا فلسفہ ہے جان اسرارِ خودی اے کہ تیرا نغمہ ہے مضراب سازِ زندگی اے کہ تیری لوح دل...
  10. محمد وارث

    فارسی شاعری ایک زمین، تین شاعر - رومی، عراقی، اقبال

    پیرِ رومی کی یہ غزل اتنی خوبصورت ہے کہ ان کے دو مریدوں، مریدِ عراقی اور مریدِ ہندی، نے بھی اس میں طبع آزمائی کی ہے اور کیا خوب کی ہے۔ پیرِ رومی اور مریدِ ہندی کے بارے میں کچھ نہ کہنا ہی بہتر ہے کہ ہر کوئی ان دو کے متعلق جانتا ہے اور انکے "تعلق" کے متعلق بھی لیکن "مریدِ عراقی" کا تھوڑا سا تعارف...
  11. کاشفی

    ماتمِ اقبال - تلوک چند محرُوم

    ماتمِ اقبال تلوک چند محرُوم اقبال کی موت پر بپا ماتم ہے اے اہلِ سخن! بہت بڑا ماتم ہے نغموں سے کہو کہ آج نالے بن جائیں رضوانِ ریاضِ شعر کا ماتم ہے! ------------------- چمن را گلفشاں کردی و رفتی وطن را گلستاں کردی ورفتی! زطبعِ خود کہ بودا بربقا بار سخن را جاوداں کردی ورفتی...
  12. کاشفی

    حفیظ ہوشیارپوری آہ ! اقبال - از: حفیظ ہوشیار پوری

    آہ ! اقبال از: حفیظ ہوشیار پوری سرورِ رفتہ باز آید کہ ناید نسیمے از حجاز آید کہ ناید سرآمدروزگارِ ایں فقیر ے دگر دانائے راز آید کہ ناید (اقبال) کوئی اقبال کا ثانی جہاں میں پس از عُمرِ دراز آئے نہ آئے حقیقت آشنائے عشق و مستی پھر اے بزمِ مجاز! آئے نہ آئے شکستہ تار ہیں سازِ خودی کے وہ...
  13. سویدا

    اقبال کی شاعری میں ملا کا کرادر از شاہ نواز فاروقی

    اقبال کی شاعری میں‌ملا کا کردار شاہ نواز فاروقی دس بارہ سال تک طالبان کی مسلسل حمایت کے بعد جو لوگ اچانک اُن کے خلاف ہوگئے ہیں اُن میں ایک نام ملک کے معروف کالم نویس ہارون الرشید کا بھی ہے۔ وہ طالبان اور ان کی ملاّئیت کے خلاف ہوگئے ہیں تو خیر یہ اُن کا ذاتی مسئلہ ہے‘ مگر وہ اپنے ایک کالم میں...
  14. ع

    ملت بیضا

    ایک کشمیری خاندان کا فرد دوسرے خاندان میں شادی کرنا چاہتا تھا کہ ڈاکٹراقبال نے منع فرما دیا ۔ اس پر ایک طالبہ علم نے اعتراض کیا کی اقبال تو ہمشہ ذات پات کی تمیزکو مٹانےکی تلقین فرماتےرہے ہیں " ۔ ڈاکٹر صاحب نے ہنس کرکہا " یہ بالکل درست ہے لیکن میرا مقصد تھا کہ یہ صاحب وہاں شادی کریں گے تو اس کی...
  15. ناعمہ عزیز

    اقبال رومی ۔ از علامہ اقبال

    غلط نگر ہے تری چشمِ نیم باز اب تک، تیرا وجود ترے واسطے ہے راز اب تک، تیرا نیاز نہیں آشنائے ناز اب تک،، کہ ہے قیام سے خالی تری نماز اب تک، گسستہ تار ہے تیری خودی کا ساز اب تک، کہ تو ہے نغمۂ رومی سے بے نیاز اب تک۔ علامہ اقبال۔۔۔۔۔ضربِ کلیم۔
  16. فاتح

    کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں ۔ اقبال (مختلف گلوکار)

    اقبال کی مشہورِ زمانہ غزل "کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں" مختلف گلوکاروں کی آوازوں میں گلوکارہ: لتا منگیشکر و دیگر ۔ موسیقی: مدن موہن ۔ فلم: دلہن ایک رات کی (1967) غلام علی ابرار الحق نصرت فتح علی خان مسعود خان اور شیلو خان حبیب ولی محمد صادق فطرت ناشناس کبھی اے...
  17. کاشفی

    علی سردار جعفری اقبال خدا کے حضور میں - علی سردار جعفری

    اقبال خدا کے حضور میں (علی سردار جعفری) "اے انفس و آفاق میں‌پیدا ترے آیات حق یہ ہے کہ ہے زندہ و پائندہ تری ذات" برپا ہے ترے نام پہ دنیا میں‌قیامت ژولیدہ ہیں ارباب بصیرت کے خیالات ہے دھرم سیاست کے مداری کا تماشا مذہب کو بنا رکھا ہے یاروں نے خرافات سینوں میں نہیں اسم محمدصلی اللہ...
  18. پ

    اقبال نظم - محبت ۔ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال

    نظم - محبت ۔ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال عروسِ شب کی زلفیں تھیں ابھی نا آشنا خم سے ستارے آسماںکے بے خبر تھے لذتِ رَم سے قمر اپنے لباسِ نو میں بیگانہ سا لگتا تھا نہ تھا واقف ابھی گردش کے آئینِ مسلم سے ابھی امکاں کے ظلمت خانے سے ابھری ہی تھی دنیا مذاقِ زندگی پوشیدہ تھا پہنائے عالم سے...
  19. علی فاروقی

    اقبال غرہ شوال یا ہلال عید،،،،،علامہ اقبال

    غرۂ شوال! اے نور نگاہ روزہ دار آ کہ تھے تیرے لیے مسلم سراپا انتظار تیری پیشانی پہ تحریر پیام عید ہے شام تیری کیا ہے ، صبح عیش کی تمید ہے سرگزشت ملت بیضا کا تو آئینہ ہے اے مہ نو! ہم کو تجھ سے الفت دیرینہ ہے جس علم کے سائے میں تیغ آزما ہوتے تھے ہم دشمنوں کے خون سے رنگیں قبا ہوتے تھے...
  20. علی فاروقی

    اقبال عید پر شعر لکھنے کی فرمائش کے جواب میں ،،،،،،،علامہ اقبال

    یہ شالامار میں اک برگ زرد کہتا تھا گیا وہ موسم گل جس کا رازدار ہوں میں نہ پائمال کریں مجھ کو زائران چمن انھی کی شاخ نشیمن کی یادگار ہوں میں ذرا سے پتے نے بیتاب کر دیا دل کو چمن میں آکے سراپا غم بہار ہوں میں خزاں میں مجھ کو رلاتی ہے یاد فصل بہار خوشی ہو عید کی کیونکر کہ سوگوار ہوں...
Top