کبھی گرم گرم آنسو کبھی سرد سرد آہیں 
بڑی حوصلہ شکن ہیں غمِ زندگی کی راہیں 
یہ گھٹے گھٹے سے جذبے ، یہ رکے رکے سے آنسو 
کبھی آپ مسکرا کر ، مرے ضبط کو سراہیں 
تجھے جب شکست ہو گی تری بے رخی سے ہو گی 
کہیں اور جا گریں گی ، یہ تھکی ہوئی نگاہیں 
کسی بات ہی کا ہم کو ہے لحاظ ورنہ بیدلؔ
ابھی انقلاب آئے...