غزل : جو میرا عقیدہ ہے وہ زاہد کا نہیں ہے - صفی لکھنوی

غزل
جو میرا عقیدہ ہے وہ زاہد کا نہیں ہے
رحمت میں اُسے شک ہے مگر مجھ کو یقیں ہے

جس خاک سے پیدا ہوئے اُس خاک پہ آخر
کیا حقِ تصرف تمہیں اے اہلِ زمیں ہے

جب مرزعِ عقبیٰ ہے یہ دنیا تو سمجھ لو
جنت بھی یہیں اور جہنم بھی یہیں ہے

بے لوث محبت ہو جسے ملک سے اپنے
وہ برہنہ پا خسر و بے تاج و نگیں ہے

سجادہ پرستوں سے تو بہتر ہے بہرکیف
مانا کہ صفیؔ زندِ خرابات نشیں ہے
صفیؔ لکھنوی
 
Top