نصیر ترابی غزل : دل نہ کرو یوں بُرا وقت گزر جائے گا - نصیر ترابی

غزل
دل نہ کرو یوں بُرا وقت گزر جائے گا
وقت گزرتا رہا وقت گزر جائے گا

پہنچے گا خیلِ گماں کوہِ یقیں تک کہاں
دل شُدگا دیکھنا وقت گزر جائے گا

بادِ صبا شاخ کو تکتے ہی رہ جائے گی
جب بھی درِ گُل گُھلا وقت گزر جائے گا

کل بھی رہے گا تپاک کل بھی اُڑے گی یہ خاک
رقص کرے گی ہوا ، وقت گزر جائے گا

کوئی نوا ، ہم نوا ہو گی نہ گوش آشنا
بے جرس و بے صدا وقت گزر جائے گا

وقت کے بارے میں لوگ سوچتے رہ جائیں گے
گرم دم و تیز پا وقت گزر جائے گا

جس کا ہے یوں اضطراب ہو گا وہ دن بھی خراب
کچھ بھی نہ ہو گا پتا وقت گزر جائے گا

خواب بکھر جائیں گے یاد ٹھیر جائے گی
اور پسِ التوا وقت گزر جائے گا

عمرِ رواں قافلہ مڑ کے نہیں دیکھتا
آنکھ لگے گی ذرا وقت گزر جائے گا

گردشِ لیل و نہار کرتی ہے کب انتظار
اے مرے صبر آزما وقت گزر جائے گا

وقت کہیں جستجو وقت کہیں آرزو
وقت مگر بے وفا وقت گزر جائے گا

یوں جو رہو گے نصیرؔ خلوتی و گوشہ گیر
سوچ لو یہ آشنا وقت گزر جائے گا
نصیرؔ ترابی
1999ء
 
Top