نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    ہماری گائے - اسماعیل میرٹھی

    ہماری گائے - اسماعیل میرٹھی رب کا شکر ادا کر بھائی جس نے ہماری گائے بنائی اُس مالک کو کیوں نہ پکاریں جِس نے پلائیں دودھ کی دھاریں خاک کو اُس نے سبزہ بنایا سبزے کو پھر گائے نے کھایا کل جو گھاس چری تھی بَن میں دودھ بنی اب گائے کے تھن میں سُبحان اللہ دودھ ہے کیسا تازہ، گرم سفید اور میٹھا...
  2. فرخ منظور

    چوانگ شی شوان المعروف انتخاب عالم کی ایک غزل (بشر بس دنیا میں غم منانے کے لیے آتا ہے)

    بشر بس غم منانے کے لیے دنیا میں آتا ہے دم آمد وہ روتا ہے دمِ رخصت وہ رلاتا ہے جہاں بھر میں کسے کس پر کب رحم آتا ہے شجر سوکھے ھوئے پتوں کو شاخوں سے گراتا ہے مجھے اس پیڑ کی قسمت پہ آتا ہے بہت رونا جو اپنے کاٹنے والوں کو چھاؤں میں بٹھاتا پے فراقِ یار میں اکثر وصالِ یار ہوتا ہے کبھی وہ میرے...
  3. فرخ منظور

    فراق دیارِ غیر میں سوزِ وطن کی آنچ نہ پوچھ - فراق

    دیارِ غیر میں سوزِ وطن کی آنچ نہ پوچھ خزاں میں صبحِ بہارِ چمن کی آنچ نہ پوچھ فضا ہے دہکی ہوئی، رقص میں ہیں شعلہء گل جہاں وہ شوخ ہے اس انجمن کی آنچ نہ پوچھ قبا میں جسم ہے یا شعلہ زیرِ پردہء ساز بدن سے لپٹے ہوئے پیرہن کی آنچ نہ پوچھ کرن سی تیر گئی جس طرف وہ آنکھ اٹھی نگاہِ شوخِ...
  4. فرخ منظور

    لَو دل کا داغ دے اٹھے ایسا نہ کیجیے - ریاض خیرآبادی

    لَو دل کا داغ دے اٹھے ایسا نہ کیجیے ہے ڈر کی بات آگ سے کھیلا نہ کیجیے کہتا ہے عکس حُسن کو رسوا نہ کیجیے ہر وقت آپ آئینہ دیکھا نہ کیجیے کہتی ہے مے فروشوں سے میری سفید ریش دے دیں گے دام، اُن سے تقاضا نہ کیجیے اچھی نہیں یہ آپ کی محشر خرامیاں دُنیا کو اِس طرح تہ و بالا نہ کیجیے ہے...
  5. فرخ منظور

    اگرچہ مگرچہ دی لڑائی (بچیاں لئی نظم) - بشیر منذر

    اگرچہ مگرچہ دی لڑائی (بچیاں لئی نظم) - بشیر منذر "اگرچہ" "مگرچہ" دی ہوئی لڑائی "چنانچہ" نے کیتی دونواں دی پٹائی "اگرچہ" "مگرچہ" نوں مرغا بنایا "بشرطیکہ" "لیکن" نے آکے چھڈایا "اگرچہ" "مگرچہ" گئے دونویں تھانے "وغیرہ" "وغیرہ" نے ونڈے مخانے
  6. فرخ منظور

    آتش کوئی عشق میں مجُھ سے افزوں نہ نکلا - آتش

    کوئی عشق میں مجُھ سے افزوں نہ نکلا کبھی سامنے ہو کے مجنوں نہ نکلا بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا جو چیرا تو اِک قطرہء خوں نہ نکلا بجا کہتے آئے ہیں ہیچ اس کو شاعر کمر کا کوئی ہم سے مضموں نہ نکلا ہُوا کون سا روزِ روشن نہ کالا کب افسانہء زلفِ شب گوں نہ نکلا پہنچتا اسے مصرعِ تازہ و...
  7. فرخ منظور

    آتش سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا - آتش

    سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا کیا کیا اُلجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے بخیہ طلب ہے سینہء صد چاک شانہ کیا؟ زیرِ زمین سے آتا ہے جو گل سو زر بکف قاروں نے راستے میں خزانہ لٹایا کیا؟ چاروں طرف سے صورتِ جاناں ہو جلوہ گر دل صاف ہو ترا تو ہے آئینہ...
  8. فرخ منظور

    مصحفی مجھ سے منہہ پھیر لیا غیر کے دکھلانے کو - مصحفی

    مجھ سے منہہ پھیر لیا غیر کے دکھلانے کو اُس نے یہ چھیڑ نکالی مجھے ترسانے کو کیا جلے خاک کہ آنے نہیں دیتا کوئی شعلہ شمع کے نزدیک بھی پروانے کو پھاڑ کر اپنا گریباں ابھی مجنوں کی طرح جی میں آتا ہے نکل جائیے ویرانے کو عشقِ مجنوں سے یہ افسانہ نہیں کم لیکن کون سنتا ہے مرے درد کے افسانے کو...
  9. فرخ منظور

    فراق کچھ مضطرب سی عشق کی دنیا ہے آج تک - فراق

    کچھ مضطرب سی عشق کی دنیا ہے آج تک جیسے کہ حسن کو نہیں دیکھا ہے آج تک بس اِک جھلک دکھا کے جسے تو گزر گیا وہ چشمِ شوق محوِ تماشا ہے آج تک یوں تو اداس غمکدہء عشق ہے مگر اس گھر میں اِک چراغ سا جلتا ہے آج تک جس کے خلوصِ عشق کے افسانے بن گئے تجھ کو اُسی سے رنجشِ بے جا ہے آج تک...
  10. فرخ منظور

    مومن اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا - حکیم مومن خان مومن

    اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا رنج راحت فزا نہیں ہوتا بے وفا کہنے کی شکایت ہے تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا ذکرِ اغیار سے ہوا معلوم حرفَ ناصح برا نہیں ہوتا کس کو ہے ذوقَ تلخ کامی لیک جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا اس نے کیا جانے کیا کیا لے کر دل کسی...
  11. فرخ منظور

    مومن ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہوں گے - حکیم مومن خان مومن

    دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے فلسِ ماہی کے گل شمع شبستاں ہوں گے ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہوں گے نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بےجاں ہوں گے تابِ نظارہ نہیں آئینہ کیا دیکھنے دوں اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کرلے ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہوں...
  12. فرخ منظور

    عبیر ابوذری پرے سے پرے سے پراں اور بھی ہیں - عبیر ابوذری

    ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں پرے سے پرے سے پراں اور بھی ہیں ابھی تو تجھے ایک پھینٹی لگی ہے ابھی تو ترے امتحاں اور بھی ہیں وہ اِک نار ہی تو جلاتی نہیں ہے محلّے میں چنگاریاں اور بھی ہیں وہ کھڑکی نہیں کھولتے تو نہ کھولیں نظر میں مرے باریاں اور بھی ہیں یہ شیعہ یہ سنّی یہ حنفی وہابی...
  13. فرخ منظور

    عبیر ابوذری ہم صورتِ حالات سے آگے نہ جا سکے - عبیر ابوذری

    ہم صورتِ حالات سے آگے نہ جا سکے گویا کہ اپنی ذات سے آگے نہ جاسکے مدت ہوئی ہے گولڈن دن کی تلاش میں تاحال کالی رات سے آگے نہ جا سکے ہم کو بھی اچھی قسم کے کھانوں کی ریجھ ہے پر اپنے ساگ پات سے آگے نہ جا سکے کوشش تو ہم نے بہت کی انچے مقام کی گھر کے بنیرا جات سے آگے نہ جاسکے غیروں نے...
  14. فرخ منظور

    رفیع ہوئی شام ان کا خیال آگیا - محمد رفیع

    ہوئی شام ان کا خیال آگیا - محمد رفیع فلم: میرے ہمدم میرے دوست موسیقی: لکشمی کانت، پیارے لال شاعر: مجروح سلطانپوری http://www.youtube.com/watch?v=6T8edSd6qu4&feature=related
  15. فرخ منظور

    احمد راہی نِمّی نِمّی وا وگدی - احمد راہی

    نِمّی نِمّی وا وگدی رُکھ ڈول دے تے اکھ نئیں لگ دی نِمّی نِمّی وا وگدی ساہنوں ٹھگ گئی یاد اِک ٹھگ دی نِمّی نِمّی وا وگدی راہواں تَک تَک تَک تَک تھک دیاں نہ اکھاں اَک دیاں نہ ہُن بِناں دیکھنے دے رہ سَک دیاں نہ اوہدی تاہنگ تے نالے ڈری جَگ دی نِمّی نِمّی وا وگدی ساہنوں ٹھگ گئی یاد اِک ٹھگ دی...
  16. فرخ منظور

    گوگل پر تلاش کے نتیجے میں محفل کے موضوع نہیں ظاہر ہوتے

    منتظمینِ اردو محفل - میں آج گوگل پر پرانی غزلیں جو پسندیدہ کلام میں پوسٹ ہوچکی ہیں تلاش کر رہا تھا لیکن تلاش کے نتیجے میں گوگل میں وہ ظاہر نہیں‌ہوتیں - آپ کوئی بھی ایک ہفتے یا اس سے پرانا موضوع تلاش کرکے دیکھ سکتے ہیں‌ - براہِ مہربانی اس کا جلد سدِ باب کیا جائے کیونکہ محفل پر کوئی بھی شاعری پوسٹ...
  17. فرخ منظور

    قتیل شفائی گرمئی حسرتِ ناکام سے جل جاتے ہیں - قتیل شفائی

    گرمئی حسرتِ ناکام سے جل جاتے ہیں ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لیے ہم اُسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں خود نمائی تو نہیں شیوہء اربابِ وفا جن کو جلنا ہو وہ آرام سے جل جاتے ہیں بچ نکلتے ہیں اگر آتشِ سیّال سے ہم شعلہء عارضِ گلفام سے جل جاتے ہیں...
  18. فرخ منظور

    قتیل شفائی حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا - قتیل شفائی

    حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا ٹوٹے بھی جو تارا تو زمیں پر نہیں گرتا گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا سمجھو وہاں پھلدار شجر کوئی نہیں ہے وہ صحن کہ جِس میں کوئی پتھر نہیں گرتا اِتنا تو ہوا فائدہ بارش کی کمی سے اِس شہر میں اب کوئی پھسل کر نہیں گرتا...
  19. فرخ منظور

    قتیل شفائی پریشاں رات ساری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ - قتیل شفائی

    پریشاں رات ساری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ سکوتِ مرگ طاری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ ہنسو اور ہنستے ہنستے ڈوبتے جاؤ خلاؤں میں ہمیں پر رات بھاری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہوگا یہی قسمت ہماری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ تمہیں کیا! آج بھی کوئی اگر ملنے نہیں آیا یہ...
  20. فرخ منظور

    قتیل شفائی تمہاری انجمن سے اُٹھ کے دیوانے کہاں جاتے - قتیل شفائی

    تمہاری انجمن سے اُٹھ کے دیوانے کہاں جاتے جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے چلو اچھا ہوا، کام آگئی دیوانگی اپنی...
Top