مومن ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہوں گے - حکیم مومن خان مومن

فرخ منظور

لائبریرین
دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے
فلسِ ماہی کے گل شمع شبستاں ہوں گے

ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہوں گے
نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بےجاں ہوں گے

تابِ نظارہ نہیں آئینہ کیا دیکھنے دوں
اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے

تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کرلے
ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہوں گے

ناصحا دل میں تُو اتنا تو سمجھ اپنے کہ ہم
لاکھ ناداں ہوئے کیا تجھ سے بھی ناداں ہوں گے

کرکے ذخمی مجھے نادم ہوں، یہ ممکن ہی نہیں
گر وہ ہوں گے بھی تو بے وقت پشیماں ہوں گے

ایک ہم ہیں کہ ہوئے ایسے پشیمان کہ بس
ایک وہ ہیں کہ جنہیں چاہ کے ارماں ہوں گے

ہم نکالیں گے سُن اے موجِ ہوا، بل تیرا
اُس کی زلفوں کے اگر بال پریشاں ہوں گے

صبر یارب مری وحشت کا پڑے گا کہ نہیں
چارہ فرما بھی کبھی قیدیِ زنداں ہوں گے؟

منتِ حضرتِ عیسیٰ نہ اٹھائیں گے کبھی
زندگی کے لیے شرمندہء احساں ہوں گے؟

تیرے دل تفتہ کی تربت پہ عدو جھوٹا ہے
گُل نہ ہوں گے شرر آتشِ سوزاں ہوں گے

غور سے دیکھتے ہیں طوف کو آہوئے حرم
کیا کہیں اس کے سگِ کوچہ کے قرباں ہوں گے

داغ دل نکلیں گے تُربت سے مری جوں لالہ
یہ وہ اَخگر نہیں جو خاک میں پنہاں ہوں گے

چاک پردہ سے یہ غمزے ہیں تو اے پردہ نشیں
ایک میں کیا کہ سبھی چاکِ گریباں ہوں گے

(ق)

پھر بہار آئی وہی دشت نوردی ہوگی
پھر وہی پاؤں وہی خارِ مغیلاں ہوں گے

سنگ اور ہاتھ وہی وہ ہی سر و داغِ جنوں
وہ ہی ہم ہوں گے، وہی دشت و بیاباں ہوں گے

عمر ساری تو کٹی عشقِ بتاں میں مومن×
آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے

(مومن خان مومن)

× سرسید آخری عمر میں بیمار ہوئے تو کسی نے مشورہ دیا کہ آپ شراب پی لیں تو افاقہ ہوگا - تو اس کے جواب میں سرسید نے یہ شعر پڑھا تھا -
عمر ساری تو کٹی عشقِ بتاں میں مومن
آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ آپ سب احباب کا - فاتح صاحب اس غزل میں کچھ ایسے اشعار بھی ہیں جو مہدی حسن نے نہیں‌ گائے اسی لیے اسے پوسٹ کیا ہے - ویسے بھی میری پسندیدہ ترین غزلوں میں‌ سے ہے اور اتفاق سے مجھے پوری مل گئی -
 

ہما

محفلین
ناصحا دل میں تُو اتنا تو سمجھ اپنے کہ ہم
لاکھ ناداں ہوئے کیا تجھ سے بھی ناداں ہوں گے

کرکے ذخمی مجھے نادم ہوں، یہ ممکن ہی نہیں
گر وہ ہوں گے بھی تو بے وقت پشیماں ہوں گے
بُہت اچھی شئیرنگ
 

محمداحمد

لائبریرین
فرخ بھیا !

بہت ہی لاجواب انتخاب ہے، دل خوش ہو گیا پڑھ کر۔۔

اللہ آپ کو ہمیشہ شاد و آباد رکھے (آمین)
 

کاشفی

محفلین
دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہونگے - مومن خان مومن

غزل
(مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ)

دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہونگے
مثلِ ماہی کے گل شمع شبستاں ہونگے

ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہونگے
نیم بسمل کئی ہونگے کئی بے جاں ہونگے

تو کہاں جائے گی؟ کچھ اپنا ٹھکانا کر لے
ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہونگے

منتِ حضرت عیسٰی نہ اُٹھائیں گے کبھی
زندگی کے لیئے شرمندہء احساں ہونگے؟

ناصحا دل میں‌تو اتنا تو سمجھ اپنے کہ ہم
لاکھ نادان ہوئے کیا تجھ سے بھی ناداں ہونگے

ایک ہم ہیں‌کہ ہوئے ایسے پشیماں کہ بس
ایک وہ ہیں کہ جنہیں‌چاہ کے ارماں ہونگے

پھر بہار آئی وہی دشت نور دی ہوگی
پھر وہی پاؤں وہی خارِ مغیلاں ہونگے

عمر ساری تو کٹی عشق بتاں میں مومن
آخری وقت میں‌کیا خاک مسلماں‌ہونگے؟
 
Top