دستور
از حبیب جالب
دیپ جس کا محلات ہی میں جلے
چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے
وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے
ایسے دستور کو، صبح بےنور کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا
میں بھی خائف نہیں تختہ دار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
ظلم کی بات...
یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم
لیکن یہ کیا کہ شہر ترا چھوڑ جائیں ہم
مدّت ہوئی ہے کوئے بتاں کی طرف گئے
آوارگی سے دل کو کہاں تک بچائیں ہم
شاید بقیدِ زیست یہ ساعت نہ آسکے
تم داستانِ شوق سنو اور سنائیں ہم
بے نور ہوچکی ہے بہت شہر کی فضا
تاریک راستوں میں کہیں کھو نہ جائیں ہم
اُس کے...
جیو قاضی حسین احمد....روزن دیوار سے …عطاء الحق قاسمی
1/29/2009
میں کئی دنوں سے ایک ”فنی خرابی“ کی وجہ سے کالم نہیں لکھ سکا۔ آج بھی پوری طرح اس پوزیشن میں نہیں ہوں لیکن امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کے اس بیان نے مجھے کالم لکھنے پر انسپائر کیا ہے جو انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے...
کعبے کی ہے ہوس کبھی کوئے بتاں کی ہے
مجھ کو خبر نہیں مری مٹی کہاں کی ہے
سن کر مرا فسانہ انہیں لطف آگیا
سنتا ہوں اب کہ روز طلب قصہ خواں کی ہے
پیغامبر کی بات پر آپس میں رنج کیا
میری زباں کی ہے نہ تمہاری زباں کی ہے
کچھ تازگی ہو لذتِ آزار کے لئے
ہر دم مجھے تلاش نئے آسماں کی ہے
جانبر بھی ہوگئے ہیں...
سرفراز شاہد از انور مسعود
شرافت کے منافی چیز لگتی ہے اسے بھدّی
تصنع کے روئیے کو سمجھتا ہے بہت ردّی
کلام اس کا شکر ریزی، شکر بیزی، شکر خندی
اسے اس زعفرانی رنگ کو بکھرانا آتا ہے
یہ وہ شاعر ہے ہمدم جس کو مسکروانا آتا ہے
سلیقے سے محاذِ کج روی پر وار کرتا ہے
نئی تہذیب کے اطوار سے بیزار کرتا ہے
بہ...
ناروا کہیے ناسزا کہیے
کہیے کہیے مجھے برا کہیے
تجھ کو بد عہد و بے وفا کہیے
ایسے جھوٹے کو اور کیا کہیے
پھر نہ رکیے جو مدّعا کہیے
ایک کے بعد دوسرا کہیے
آپ اب میرا منہہ نہ کھلوائیں
یہ نہ کہیے کہ مدّعا کہیے
وہ مجھے قتل کر کے کہتے ہیں
مانتا ہی نہ تھا یہ کیا کہیے
دل میں رکھنے کی بات ہے غمِ...
بہ احتیاطِ عقیدت بہ چشمِ تر کہنا
صبا حضور سے حالِ دل و نظر کہنا!
حصارِ جبر میں ہوں اور یہاں سے بھی ہجرت
مَیں جانتی ہُوں کہ ممکن نہیں مگر‘ کہنا
میں خاک شہرِمدینہ پہن کے جب نکلوں
تو مُجھ سے بڑھ کے کوئی ہوگا معتبر کہنا
یہ عرض کرنا کہ آقا مِری بھی سُن لیجے
بحبز تمُھارے نہیں کوئی چارہ گر کہنا...