رفیع زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات - محمد رفیع

فرخ منظور

لائبریرین
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات - محمد رفیع
فلم: برسات کی رات
موسیقی: روشن
شاعر: ساحر لدھیانوی


 

فاتح

لائبریرین
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
ایک انجان حسینہ سے ملاقات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات

ہائے وہ ریشمی زلفوں‌سے برستا پانی
پھول سے گالوں پہ رکنے کو ترستا پانی
دل میں طوفاں اٹھائے ہوئے حالات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات

ڈر کے بجلی سے، اچانک وہ لپٹنا اس کا
اور پھر شرم سے بل کھا کے سمٹنا اس کا
کبھی دیکھی نہ سنی ایسی طلسمات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات

سرخ آنچل کو دبا کر جو نچوڑا اس نے
دل پہ جلتا ہوا اک تیر سا چھوڑا اس نے
آگ پانی میں لگاتے ہوئے جذبات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات

میرے نغموں‌میں جو بستی ہے وہ تصویر تھی وہ
نوجوانی کے حسیں خواب کی تعبیر تھی وہ
آسمانوں سے اتر آئی تھی جو رات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
 
Top