قصیدہ
دل کہ اک طوفاں زدہ کشتی بہ موجِ اشکِ غم
جس کا افسانہ شکستہ بادباں پر ہے رقم
دل کہ گھر اللہ کا لیکن بتوں کی جلوہ گاہ
فطرتاً وہ کس قدر معصوم لیکن متہم
اور اس تہمت کے پس منظر میں اُن جذبوں کی دھوم
جن کی ہر لغزش خود اپنی حد میں بے حد محترم
آدمی اِک بے سہارا ناؤ مانجھی کے بغیر
زندگی اندھے...