نشہء شوق ہے فزوں شب کو ابھی سحر نہ کر ۔ مجید اختر

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

نشہء شوق ہے فزوں شب کو ابھی سحر نہ کر
دیکھ حدیثِ دلبراں اتنی بھی مختصر نہ کر

سارا حسابِ جان و دل رکھا ہے تیرے سامنے
چاہے تو دے اماں مجھے ، چاہے تو درگذر نہ کر

اپنوں سے ہار جیت کا کیسے کرے گا فیصلہ
اے میرے دل ٹھہر ذرا ، یہ جو مہم ہے سر نہ کر

اُس کا یہ حسن وہم ہے ، تیرا یہ عشق ہے گماں
اتنا یقین دل مرے وہم و گمان پر نہ کر

ہجرتِ نو کا مسئلہ بڑھتے قدم نہ روک لے
سو میری جاں سفر میں رہ، دارِ فنا میں گھر نہ کر

اتنا تو وقت دے کبھی خود سے کروں مکالمہ
اے میری عمرِ تیز رو ایسے مجھے بسر نہ کر

میری اُڑان ہے مرے ربِّ کریم کی عطا
یوں میری ضد میں منتشر اپنے یہ بال و پر نہ کر

: مجید اختر
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اپنوں سے ہار جیت کا کیسے کرے گا فیصلہ
اے میرے دل ٹھہر ذرا ، یہ جو مہم ہے سر نہ کر

اتنا تو وقت دے کبھی خود سے کروں مکالمہ
اے میری عمرِ تیز رو ایسے مجھے بسر نہ کر

واہ۔ بہت خوب۔
بہت شکریہ سخنور! :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
اپنوں سے ہار جیت کا کیسے کرے گا فیصلہ
اے میرے دل ٹھہر ذرا ، یہ جو مہم ہے سر نہ کر

اتنا تو وقت دے کبھی خود سے کروں مکالمہ
اے میری عمرِ تیز رو ایسے مجھے بسر نہ کر

واہ۔ بہت خوب۔
بہت شکریہ سخنور! :)

پسند فرمانے کے لئے بہت شکریہ فرحت!
 
Top