نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں ۔ شاد

    غزل تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں ہوں اس کوچے کے ہر ذرّے سے واقف ادھر سے عمر بھر آیا گیا ہوں دلِ مضطر سے پوچھ اے رونقِ بزم میں خود آیا نہیں، لایا گیا ہوں سویرا ہے بہت اے شورِ محشر ابھی بے کار اٹھوایا گیا ہوں لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے بھری محفل سے اٹھوایا گیا...
  2. فرخ منظور

    حضورِ یار بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں ۔ تاثیر

    حضورِ یار بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں کچھ اختلاف کے پہلو نکل ہی آتے ہیں مزاج ایک، نظر ایک، دل بھی ایک سہی معاملاتِ من و تُو نکل ہی آتے ہیں ہزار ہم سخنی ہو ہزار ہم نظری مقامِ جنبشِ ابرو نکل ہی آتے ہیں حنائے ناخنِ پا ہو کہ حلقۂ سرِ زلف چھپاؤ بھی تو یہ جادو نکل ہی آتے ہیں جنابِ شیخ وضو کے لیے...
  3. فرخ منظور

    حساب غرق ہوا، آفتاب غرق ہوا ۔ از فرخ منظور

    حساب غرق ہوا، آفتاب غرق ہوا وہ چاند نکلا تو اپنا عذاب غرق ہوا کتابِ عشق سے نخچیر سازی سیکھے تھے ملے ہیں تم سے تو سارا نصاب غرق ہوا بیاں کریں نہ کریں اس سے ماجرائے عشق ادھیڑ بُن میں ہمارا شباب غرق ہوا رفاقتوں کے مہ و سال بن گئے لمحہ وہ ایک لمحہ بھی بن کر حباب غرق ہوا عبث ہے ڈھونڈنا امواجِ...
  4. فرخ منظور

    ابنِ انشا، ناصر جہاں، ضیا محی الدین

    تصویر بشکریہ راشد اشرف ابنِ انشا، ناصر جہاں، ضیا محی الدین
  5. فرخ منظور

    یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا ۔ میر سوز

    غزل بشکریہ محمد وارث صاحب۔ غزل از سید محمد میر سوز یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا کہاں کا جان کو میری دھرا تھا وہ ساعت کونسی تھی یا الہٰی کہ جس ساعت دو چار اس سے ہوا تھا میں، کاش اس وقت آنکھیں موند لیتا کہ میرا دیکھنا، مجھ پر بلا تھا میں اپنے ہاتھ، اپنے دل کو کھویا خداوندا، میں کیوں عاشق ہؤا...
  6. فرخ منظور

    میر حسن سیر ہے تجھ سے مری جان، جدھر کو چلئے ۔ میر حسن

    غزل بشکریہ محمد وارث صاحب۔ غزل از میر حسن سیر ہے تجھ سے مری جان، جدھر کو چلئے تو ہی گر ساتھ نہ ہووے تو کدھر کو چلئے خواہ کعبہ ہو کہ بت خانہ غرض ہم سے سن جس طرف دل کی طبیعت ہو، ادھر کو چلئے زلف تک رخ سے نگہ جاوے نہ اک دن کے سوا شام کو پہنچئے منزل جو سحر کو چلئے جب میں چلتا ہوں ترے کوچہ سے...
  7. فرخ منظور

    انشا اللہ خان انشا مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام اُلٹا ۔ انشا اللہ خان انشا

    غزل مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام اُلٹا تو کِیا بہک کے میں نے اسے ایک سلام اُلٹا سحر ایک ماش پھینکا مجھے جو دکھا کے اُن نے تو اشارا میں نے تاڑا کہ ہے لفظِ شام اُلٹا یہ بلا دھواں نشہ ہے مجھے اس گھڑی تو ساقی کہ نظر پڑے ہے سارا در و صحن و بام اُلٹا بڑھوں اُس گلی سے کیونکر کہ وہاں تو میرے دل...
  8. فرخ منظور

    مجید امجد اُمّیدِ دیدِ دوست کی دنیا بسا کے ہم ۔ مجید امجد

    غزل اُمّیدِ دیدِ دوست کی دنیا بسا کے ہم بیٹھے ہیں مہر و ماہ کی شمعیں جلا کے ہم وہ راستے خبر نہیں کس سمت کھو گئے نکلے تھے جن پہ رختِ غمِ دل اُٹھا کے ہم پلکوں سے جن کو جلتے زمانوں نے چُن لیا وہ پھول، اس روش پہ، ترے نقشِ پا کے ہم آئے کبھی تو پھر وہی صبحِ طرب کہ جب روٹھے ہوئے غموں سے ملیں...
  9. فرخ منظور

    مجید امجد غزل: دن کٹ رہے ہیں کش مکشِ روزگار میں ۔ مجید امجد

    غزل دن کٹ رہے ہیں کش مکشِ روزگار میں دم گھُٹ رہا ہے سایہ ابرِ بہار میں آتی ہے اپنے جسم کے جلنے کی بُو مجھے لُٹتے ہیں نکہتوں کے سبُو جب بہار میں گزرا ادھر سے جب کوئی جھونکا تو چونک کر دل نے کہا: "یہ آ گئے ہم کس دیار میں" اے کنجِ عافیت تجھے پا کر پتہ چلا کیا ہمہمے تھے گردِ سرِ رہگذار میں...
  10. فرخ منظور

    مجید امجد سازِ فقیرانہ ۔ مجید امجد

    نظم از مجید امجد سازِ فقیرانہ گلوں کی سیج ہے کیا، مخملیں بچھونا کیا نہ مل کے خاک میں گر خاک ہوں تو سونا کیا فقیر ہیں، دو فقیرانہ ساز رکھتے ہیں ہمارا ہنسنا ہے کیا اور ہمارا رونا کیا ہمیں زمانے کی ان بیکرانیوں سے کام زمانے بھر سے ہے کم دِل کا ایک کونا کیا نظامِ دہر کو تیورا کے کس لئے...
  11. فرخ منظور

    میرا جی نگری نگری پھرا مسافر گھر کا رستا بُھول گیا ۔ میرا جی

    غزل از میرا جی ۔ بشکریہ صریرِ خامۂ وارث از محمد وارث نگری نگری پھرا مسافر گھر کا رستا بُھول گیا کیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا کیا بُھولا، کیسے بُھولا، کیوں پوچھتے ہو؟ بس یوں سمجھو کارن دوش نہیں ہے کوئی، بھولا بھالا بھول گیا کیسے دن تھے، کیسی راتیں، کیسی باتیں گھاتیں تھیں من...
  12. فرخ منظور

    کرلپ ہندی اردو(مبدّل) ٹرانسلٹریشن سافٹ وئیر

    کرلپ ہندی سے اردو (مبدّل) ٹرانسلٹریشن سافٹ وئیر http://www.crulp.org/software/langproc/h2utransliterator.html
  13. فرخ منظور

    انشا اللہ خان انشا مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا ۔ انشا اللہ خان انشا

    غزل مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا کہ پڑا ہے آج خُم میں قدحِ شراب الٹا عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تُم سے کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا چلے تھے حرم کو رہ میں، ہوئے اک صنم کے عاشق نہ ہوا ثواب حاصل، یہ ملا عذاب الٹا یہ شب گذشتہ دیکھا کہ وہ خفا سے کچھ ہیں گویا کہیں حق کرے کہ...
  14. فرخ منظور

    کلامِ اقبال کی ویب سائٹ

    آج ایک بہت ہی مفید سائٹ کا پتہ چلا۔ اس سائیٹ پر علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کا تمام کام موجود ہے۔ اس کے علاوہ انگریزی تراجم اور کلامِ اقبال بہت سے گلوکاروں کی آواز میں گایا ہوا بھی موجود ہے۔ http://disna.us/ کلامِ اقبال کی آڈیوز کے لئے یہ ربط دیکھیے۔ http://disna.us/AUDIOS.html
  15. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    اِنتساب دیس پردیس کے یارانِ قدح خوار کے نام حسنِ آفاق ، جمالِ لب و رخسار کے نام
  16. فرخ منظور

    علمائے معتزلہ کی ویب سائیٹ

    علمائے معتزلہ کی ویب سائیٹ http://www.mutazila.com اس ویب سائٹ پر کسی نے تمام ان علما کی کتب رکھ دی ہیں جسے وہ صاحب معتزلہ سمجھتے ہیں۔ اس سائیٹ پر جن علما کی کتب رکھی گئی ہیں ان میں قابلِ ذکر نام علامہ ڈاکٹر محمد اقبال، سرسید احمد خان، مولانا حالی، عبیداللہ سندھی، علامہ مشرقی اور ڈاکٹر غلام...
  17. فرخ منظور

    فریدہ خانم کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی، سو میں نے جیون وار دیا ۔ فریدہ خانم

    کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی، سو میں نے جیون وار دیا گلوکارہ: فریدہ خانم شاعر: عبید اللہ علیم کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا میں کیسا زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھ کو مار دیا اک سبز شاخ گلاب کی تھی اک دنیا اپنے خواب کی تھی وہ اک بہار جو آئی نہیں اس کے لئے سب کچھ ہار دیا یہ...
  18. فرخ منظور

    نئے سُر کی تمثیل از اختر عثمان

    نئے سُر کی تمثیل کامنی، خواب کی لَو میں ہنستی ہوئی کامنی سولہ برسوں کی تقویم میں فصلِ گل کا کوئی تذکرہ تک نہ تھا میں نے بتیس پت جھڑ رتیں کاٹ دیں اب جو تمثیل کے ایک وقفے میں تم سے ملا ہوں تو سانسوں میں نم، چال میں ان زمانوں کا رم جی اٹھا ہے جو عہدِ زمستاں میں یخ تھے سقر سا سقر کامنی خندہء گل...
  19. فرخ منظور

    بہت کم وقت ہے دیکھو ۔ ۔ ۔ مجید اختر

    بہت کم وقت ہے دیکھو ۔ ۔ ۔ مجھے تم سے محبت ہے تمہارے گھر کے پھولوں سے گزر کر مرے کمرے کی کھلتی کھڑکیوں میں پیار کی مہکار بستی ہے تمہارے بام سے ہوکر مرے آنگن کی بیلوں پر صبح سے شام تک چڑیوں کی اڑتی ڈار کی چہکار رہتی ہے نسیم۔ صبح میرے گھر پہنچنے تک تمہاری چھت کے زینوں سے اترتی اور چڑھتی ہے...
Top