تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں ۔ شاد

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

ہوں اس کوچے کے ہر ذرّے سے واقف
ادھر سے عمر بھر آیا گیا ہوں

دلِ مضطر سے پوچھ اے رونقِ بزم
میں خود آیا نہیں، لایا گیا ہوں

سویرا ہے بہت اے شورِ محشر
ابھی بے کار اٹھوایا گیا ہوں

لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے
بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں

کجا میں اور کجا اے شاد دنیا
کہاں سے کس جگہ لایا گیا ہوں

(شاد)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب شاد عظیم آبادی کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

شاد عظیم آبادی بذاتِ خود تو اعلیٰ پائے کے شاعر تھے ہی، مشہور شاعر مرزا یاس یگانہ چنگیزی عظیم آبادی کے استاد بھی تھے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
سخنور صاحب !
یہ غزل تو بہت پسند آئی۔کیا آپ کی اپنی کوئی تخلیق ہے ؟
یقینا آپ نام اور کام دونوں کے سخنور ہوں گے۔۔۔

بہت شکریہ خٹک صاحب۔ جناب میں نے زندگی میں صرف تین غزلیں اور چند اشعار ہی کہے ہیں۔ ان غزلوں کو آپ "آپ کی شاعری (پابندِ بحور شاعری)" والے زمرے میں دیکھ سکتے ہیں۔
 
بہت شکریہ خٹک صاحب۔ جناب میں نے زندگی میں صرف تین غزلیں اور چند اشعار ہی کہے ہیں۔ ان غزلوں کو آپ "آپ کی شاعری (پابندِ بحور شاعری)" والے زمرے میں دیکھ سکتے ہیں۔

"آپ کی شاعری (پابندِ بحور شاعری)"
یہاں تو بہت سارے تھریڈ ہیں ۔ان میں کہاں تلاش کروں ؟
آپ یہیں ارسال فرما دیں۔۔۔
جزا کم اللہ خیرا
 
خٹک صاحب مندرجہ ذیل لنکس پر آپ میری تینوں غزلیں دیکھ سکتے ہیں۔
پہلی غزل
دوسری غزل
تیسری غزل

کمال ہے جناب کمال ۔۔۔
یقین نہیں آرہا کہ ایک تین غزلوں کا خالق اتنا کمال کا لکھ سکتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟
اتنی استعداد ہونے کے باوجود مزید کیوں نہیں لکھا ؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
کمال ہے جناب کمال ۔۔۔
یقین نہیں آرہا کہ ایک تین غزلوں کا خالق اتنا کمال کا لکھ سکتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟
اتنی استعداد ہونے کے باوجود مزید کیوں نہیں لکھا ؟

حضور ہم سے بہت بہتر اساتذہ کہہ گئے ان کو پڑھ کر اپنا کلام تو نہایت حقیر محسوس ہوتا ہے اس لئے شرمندگی کے مارے بس اتنا ہی کہہ سکے۔ :)
 

طارق شاہ

محفلین
غزل

تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

ہوں اس کوچے کے ہر ذرّے سے واقف
ادھر سے عمر بھر آیا گیا ہوں

دلِ مضطر سے پوچھ اے رونقِ بزم
میں خود آیا نہیں، لایا گیا ہوں

سویرا ہے بہت اے شورِ محشر
ابھی بے کار اٹھوایا گیا ہوں

لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے
بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں

کجا میں اور کجا اے شاد دنیا
کہاں سے کس جگہ لایا گیا ہوں

(شاد)
جناب منظور صاحب​
جناب محمد علی شاد عظیم آبادی کی خوبصورت غزل کے لئے تشکّر​
غزل پُوری ہیں ہے ، تین اشعار کم ہیں ۔ پُوری غزل لگا رہا ہوں ، دیکھ لیجئے گا​

تمناؤں میں اُلجھایا گیا ہُوں
کِھلونے دیکے بہلایا گیا ہُوں

ہُوں اُس کوچے کے ہر ذرّے سے واقف
اُدھر سے مُدّتوں آیا گیا ہُوں

نہیں اُٹھتے قدم کیوں جانب دیر
کسی مسجد میں بہکایا گیا ہُوں

دلِ مُضطر سے پوچھ اے رونقِ بزْم
میں آپ آیا نہیں، لایا گیا ہُوں

سویرا ہے بُہت اے شور محْشر
ابھی بیکار اُٹھوایا گیا ہُوں

ستایا آکے پہْروں آرزُو نے
جو دم بھرآپ میں پایا گیا ہُوں

نہ تھا میں، مُعْتقد اعجازِ مے کا
بڑِی مُشکل سے منوایا گیا ہُوں

لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے
بھری محفل سے اُٹھوایا گیا ہُوں

عدم میں کس نے بُلوایا ہے مُجھ کو
کہ ہاتھوں ہاتھ پُہنچایا گیا ہُوں

کُجا میں اور کُجا اے شاد، دُنیا
کہاں سے کِس جگہ لایا گیا ہُوں

شادعظیم آبادی
 
Top