یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا ۔ میر سوز

فرخ منظور

لائبریرین
غزل بشکریہ محمد وارث صاحب۔

غزل از سید محمد میر سوز

یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا
کہاں کا جان کو میری دھرا تھا

وہ ساعت کونسی تھی یا الہٰی
کہ جس ساعت دو چار اس سے ہوا تھا

میں، کاش اس وقت آنکھیں موند لیتا
کہ میرا دیکھنا، مجھ پر بلا تھا

میں اپنے ہاتھ، اپنے دل کو کھویا
خداوندا، میں کیوں عاشق ہؤا تھا

ولے کیا آن تھی، اللہ اللہ
کہ جس غمزے سے چھاتی پر چڑھا تھا

وہ مجھ کو ذبح کرتا تھا چُھری سے
میں اس کی تیز دستی تک رہا تھا

نہ تھا اس وقت، جز اللہ، کوئی
ولے یہ سوز پہلو میں کھڑا تھا
 
Top