نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::پھر آج دوشِ باد بہت دُور تک گئی:::::Shafiq-Khalish

    غزل شفیق خلشؔ پھر آج دوشِ باد بہت دُور تک گئی خوشبو رَچی تھی یاد، بہت دُور تک گئی نِسبت سے کیا ہی خُوب نظارے تھے پَیش رُو اِک یاد لے کے شاد بہت دُور تک گئی ہم ڈر رہے تھے کوس قیادت پہ زِیست کی ! لے کر پُر اعتماد بہت دُور تک گئی منزِل کی رَہنُمائی پَزِ یرائی سے مِلی! پہلی غَزل کی داد بہت دُور...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::جو، رُو شناس نے پیغام ہم کو چھوڑا ہے:::::Shafiq-Khalish

    غزل جو، رُو شناس نے پیغام ہم کو چھوڑا ہے! اُسی نے لرزہ براندام ہم کو چھوڑا ہے نہ خوف و خاطرِ انجام ہم کو چھوڑا ہے بنا کے خوگرِ آلام ہم کو چھوڑا ہے گو شَوقِ وصل نے، ناکام ہم کو چھوڑا ہے! گلی سے دُور نہ اِک شام ہم کو چھوڑا ہے قدم قدم نہ ہو دِل غم سے کیسے آزردہ ! مُصیبتوں نےکوئی گام ہم کو چھوڑا...
  3. طارق شاہ

    میر تقی مِیؔر ::::::مَیلانِ دِل ہے زُلفِ سِیہ فام کی طرف::::::Mir -Taqi -Mir

    غزل میرتقی میؔر مَیلانِ دِل ہے زُلفِ سِیہ فام کی طرف جاتا ہے صید آپ سے اِس دام کی طرف دِل اپنا عدلِ داورِ محشر سے جمع ہے کرتا ہے کون عاشقِ بدنام کی طرف اِس پہلُوئے فِگار کو بستر سے کام کیا مُدّت ہُوئی، کہ چُھوٹی ہے آرام کی طرف یک شب نظر پڑا تھا کہیں تو ،سو اب مُدام رہتی ہے چشمِ ماہ تِرے بام...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::غرض تھی اپنی تو بانہوں میں بھر لیا تھا مجھے:::::Shafiq-Khalish

    غزل غرض تھی اپنی تو بانہوں میں بھر لیا تھا مجھے کسی کی دشمنی میں دوست کرلیا تھا مجھے مُسلسَل ایسے تھے حالات مَیں سنبھل نہ سکا کُچھ اُس نے عِشق میں بھی سہل تر لیا تھا مجھے کسی بھی بات کا کیونکر یقیں نہیں تھا اُنھیں خُدا ہی جانے جو آشفتہ سر لیا تھا مجھے کسی کا مشوَرہ درخورِ اِعتنا کب تھا تھی...
  5. طارق شاہ

    صفیؔ لکھنوی:::::ذرّے ذرّے میں ہے جلوہ تِری یکتائ کا:::::Safi- Lakhnavi

    غزل صفؔی لکھنوی ذرّے ذرّے میں ہے جلوہ تِری یکتائ کا دِلِ اِنساں میں، جو ہو شوق شناسائ کا موت ہی قصد نہ کرتی جو مسیحائ کا کون پُرساں تھا مَرِیضِ شَبِ تنہائ کا میری خوشبُو سے ہیں، آزاد ہَوائیں لبریز عطرِ دامن ہُوں قبائے گُلِ صحرائ کا تا سَحر چشمِ تصوُّر میں رہی اِک تصوِیر دِل سے ممنُون ہُوں...
  6. طارق شاہ

    عدم عبدالحمید عدمؔ:::::دِل تھا ،کہ پُھول بَن کے بِکھرتا چلا گیا:::::Abdul -Hameed- Adam

    غزل عبدالحمید عدمؔ دِل تھا ،کہ پُھول بَن کے بِکھرتا چلا گیا تصوِیر کا جمال اُبھرتا چلا گیا شام آئی، اور آئی کچھ اِس اہتمام سے! وہ گیسُوئے دراز بِکھرتا چلا گیا غم کی لکیر تھی کہ، خوُشی کا اُداس رنگ ہر نقش آئینے میں اُبھرتا چلا گیا ہر چند، راستے میں تھے کانٹے بچھے ہُوئے جس کو تیری طلب تھی...
  7. طارق شاہ

    آتش خواجہ حیدر علی:::::عِشق کے سَودے سے پہلے دردِ سر کوئی نہ تھا ::::: Khwaja Haidar Ali Aatish

    غزل خواجہ حیدر علی آتشؔ عِشق کے سَودے سے پہلے دردِ سر کوئی نہ تھا داغِ دِل خندہ زن، زخمِ جِگر کوئی نہ تھا جوہری کی آنکھ سے دیکھے جواہر بیشتر لعلِ لب سالعل، دنداں سا گُہر کوئی نہ تھا خوب صُورت یُوں تو بہتیرے تھے، لیکن یار سا! نازنیں، نازک بدن، نازک کمر کوئی نہ تھا رہ گئی دِل ہی میں اپنے حسرتِ...
  8. طارق شاہ

    آتش خواجہ حیدر علی آتؔش ::::: خُدا کرے نہ تمھیں میرے حال سے واقف ::::: Khwaja Haidar Ali Aatish

    غزل خواجہ حیدر علی آتشؔ خُدا کرے نہ تمھیں میرے حال سے واقف نہ ہو مزاجِ مبارک ملال سے واقف نہیں جو روز شب وماہ وسال سے واقف وہی ہے خُوب زمانےکے حال سے واقف زباں سے کِس کی مہِ چاردہ نہیں سُنتے! زمانہ ہے تِرے فضل و کمال سے واقف دُعائے خیر ، یہی ہے مری حَسِینوں کو نہ ہو کمال تمھارا زوال سے واقف...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::روزو شب دِل کو تخیّل سےلُبھائے رکھنا :::::: Shafiq-Khalish

    غزل روزو شب دِل کو تخیّل سےلُبھائے رکھنا ایک صُورت دِلِ وِیراں میں بَسائے رکھنا خوش تصوّر سے ہر اِک غم کو دبائے رکھنا کوئی اُمّید، ہمہ وقت لگائے رکھنا بات سیدھی بھی ، معمّا سا بنائے رکھنا! دِل کے جذبات کو عادت تھی چھپائے رکھنا ڈر سے، ظاہر نہ مِرا اِضطراب اُن پر ہو کہیں! ایک...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::ہمقدم پھر جو یار ہو جائے:::::: Shafiq-Khalish

    غزل ہمقدم پھر جو یار ہو جائے ہر فِضا سازگار ہو جائے گُل کے دیکھے پہ یاد سے اُس کی! جی عجب بےقرار ہو جائے اب بھی خواہش، کہ وہ کسی قیمت ہم خیال ایک بار ہو جائے حاصلِ دِید سے حصُول کا ایک بُھوت سر پر سوار ہو جائے ایسے چہرے نقاب میں ہی بَھلے جِن کو دیکھو تو پیار ہوجائے خامشی خُوب یُوں...
  11. طارق شاہ

    یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::دِل لگانے کی جگہ عالَمِ ایجاد نہیں:::::yas, yagana,changezi

    غزل دِل لگانے کی جگہ عالَمِ ایجاد نہیں خواب آنکھوں نے بہت دیکھے، مگر یاد نہیں آج اسیروں میں وہ ہنگامۂ فریاد نہیں شاید اب کوئی گُلِستاں کا سَبق یاد نہیں سَرِ شورِیدہ سلامت ہے، مگر کیا کہیے! دستِ فرہاد نہیں، تیشۂ فرہاد نہیں توبہ بھی بُھول گئے عشق میں وہ مار پڑی ایسے اَوسان گئے ہیں کہ خُدا یاد...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::آشنا دست بر دُعا نہ ہُوا:::::: Shafiq-Khalish

    ایک لفظ ایک سے زاید معنٰی میں بہت ہیں شے، اِس شعر میں اشتعالک ملنے ہی کے طور و معنٰی استعمال ہوا ہے جیسا مفہوم آپ نے اور میں نے لِیا ہے، گو کہ ہرن، نشۂ مے دشتِ جنوں میں! اِس پر بھی ہُوئی، راہ نہ طے دشتِ جنوں میں وحشت کو مِلی اور بھی شے دستِ جنوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (اختر) نوراللغات Urdu...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::آشنا دست بر دُعا نہ ہُوا:::::: Shafiq-Khalish

    شے بمعنٰی تحریک ہی صحیح ہے شہ لفظ شاہ (بادشاہ) کا مخفف ہے اور اسی معنٰی میں مستعمل ہے بہت نواش ❤️
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::آشنا دست بر دُعا نہ ہُوا:::::: Shafiq-Khalish

    چُکوتا، چُکوتے کے معنٰی ہیں: تصفیہ، چُکتہ، حساب کتاب، حکم، ڈکری یا فیصلہ، سمجھوتہ اور صلح ❤️
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::آشنا دست بر دُعا نہ ہُوا:::::: Shafiq-Khalish

    غزل آشنا دست بر دُعا نہ ہُوا دِل سے میرے ذرا جُدا نہ ہُوا ذکرِ عِشق اُن سے برمَلا نہ ہُوا پیار بڑھنے کا سِلسِلہ نہ ہُوا کیا کہُوں اُن کے عَزْم و وَعدوں کا! کُچھ بھی قَسموں پہ دَیرپا نہ ہُوا بَن کے راحت رہے خیالوں میں بس مِلَن کا ہی راستہ نہ ہُوا شے مِلی اِس سے، اَور کرنے کی! ظُلم پر جب بھی...
  16. طارق شاہ

    عدم عبدالحمید عدمؔ:::::خیرات صِرف اِتنی ملی ہے حَیات سے:::::Abdul -Hameed- Adam

    غزلِ عبد الحمید عدمؔ خیرات صِرف اِتنی ملی ہے حَیات سے پانی کی بُوند جیسے عطا ہو فرات سے شبنم اِسی جنُوں میں ازل سے ہے سِینہ کوب خورشید کِس مقام پہ مِلتا ہے رات سے ناگاہ عِشق وقت سے آگے نکل گیا اندازہ کر رہی ہے خِرد واقعات سے سُوئے ادب نہ ٹھہرے تو دیں کوئی مشورہ ہم مطمئن نہیں ہیں تِری کائنات...
  17. طارق شاہ

    حافظؔ شیرازی :::::جنّت کا ذکر، تیری گلی کی حکایت ایک::::::Hafiz -Shirazi

    :اے قصۂ بہشت زکویتے حکایتے: حافظؔ شیرازی غزل جنّت کا ذکر، تیری گلی کی حکایت ایک آبِ حیات، تیرے ہی لب سے کنایت ایک اعجازِ عیسوی، تِرے ہونٹوں کی اِک ادا ! حُوروں کا حُسن، تیرے ہی رُخ کی روایت ایک پاتا نہ بار مجلسِ رُوحانیاں میں عطر! خوشبو نے تیری، گُل سے یہ کی ہے رعایت ایک اے خاکِ آستاں کی...
  18. طارق شاہ

    سعد جمشید :::::رنج کا کب عِلاج کرتی ہے ::::: Saad -Jamshed

    تشکّر نشاندہی کے لئے :) کاپی پیسٹ کی تھی درست کردی ہے شاد رہیں
  19. طارق شاہ

    سعد جمشید :::::رنج کا کب عِلاج کرتی ہے ::::: Saad -Jamshed

    غزل سعد جمشید رنج کا کب عِلاج کرتی ہے زندگی کل اور آج کرتی ہے لوگ تیار کیوں نہیں ہوتے سادگی احتجاج کرتی ہے روز جیتے ہیں ،روز مرتے ہیں زندگی کام کاج کرتی ہے کیا بُزرگی سفید چڑیا ہے؟ ہر عمل اندراج کرتی ہے شام ِ ہجراں اُداس لوگوں کا ہرمرض لاعِلاج کرتی ہے آؤ چلتے ہیں اُس کے رستے پر زندگی پر جو...
  20. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::ضرُور پُہنچیں گے منزل پہ ،کوئی راہ تو ہو:::::: Shafiq-Khalish

    غزل ضرُور پُہنچیں گے منزل پہ کوئی راہ تو ہو جَتن کو اپنی نظر میں ذرا سی چاہ تو ہو قیاس و خوف کی تادِیب و گوشمالی کو شُنِید و گُفت نہ جو روز، گاہ گاہ تو ہو یُوں مُعتَبر نہیں اِلزامِ بیوفائی کُچھ دِل و نَظر میں تسلّی کو اِک گواہ تو ہو سِسک کے جینے سے بہتر مُفارقت ہونَصِیب! سِتم سے اپنوں کے...
Top