شفیق خلش :::::آشنا دست بر دُعا نہ ہُوا:::::: Shafiq-Khalish

طارق شاہ

محفلین

1.jpg

غزل
آشنا دست بر دُعا نہ ہُوا
دِل سے میرے ذرا جُدا نہ ہُوا

ذکرِ عِشق اُن سے برمَلا نہ ہُوا
پیار بڑھنے کا سِلسِلہ نہ ہُوا

کیا کہُوں اُن کے عَزْم و وَعدوں کا!
کُچھ بھی قَسموں پہ دَیرپا نہ ہُوا

بَن کے راحت رہے خیالوں میں
بس مِلَن کا ہی راستہ نہ ہُوا

شے مِلی اِس سے، اَور کرنے کی!
ظُلم پر جب بھی مَیں خفا نہ ہُوا

تگ و دَو کم رہی نہ منزِل کی
اِک عَمل نُصرت آشنا نہ ہُوا

گو ہُوں مُجرم نہ بُھولنے کا اُنھیں!
کب تصوّر میں کُچھ مزہ نہ ہُوا

اب خلشؔ! فکر کب چُکوتے کی
حق میں اپنے، اگر ہُوا نہ ہُوا

شفیق خلشؔ
 
مدیر کی آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
اچھا انتخاب !
شاہ صاحب ، پانچویں شعر میں ٹائپو ہوگیا ہے ۔ یہاں شے کے بجائے شہ ہونا چاہئے ۔ تصحیح کردیجئے ۔
شے بمعنٰی تحریک ہی صحیح ہے

شہ لفظ شاہ (بادشاہ) کا مخفف ہے اور اسی معنٰی میں مستعمل ہے
بہت نواش ❤️
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شے بمعنٰی تحریک ہی صحیح ہے

شہ لفظ شاہ (بادشاہ) کا مخفف ہے اور اسی معنٰی میں مستعمل ہے
بہت نواش ❤️
طارق شاہ صاحب قبلہ ، آپ کو یہاں مغالطہ ہورہا ہے ۔ شہ ملنا اور شہ دینا (بمعنی تحریک دینا ، درپردہ مدد کرنا) میں لفظ شہ ہی درست ہے ۔ شے بمعنی چیز (جمع اشیاء) علیٰحدہ لفظ ہے ۔ اگر کوئی لغت قریب ہو تو دیکھ لیجئے ۔ ورنہ مقتدرہ کی آنلائن لغت کا یہ حوالہ ملاحظہ کیجئے ۔
Urdu Lughat
 

طارق شاہ

محفلین
ایک لفظ ایک سے زاید معنٰی میں بہت ہیں
شے، اِس شعر میں اشتعالک ملنے ہی کے طور و معنٰی استعمال ہوا ہے
جیسا مفہوم آپ نے اور میں نے لِیا

ہے، گو کہ ہرن، نشۂ مے دشتِ جنوں میں!
اِس پر بھی ہُوئی، راہ نہ طے دشتِ جنوں میں

وحشت کو مِلی اور بھی شے دستِ جنوں میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (اختر)
نوراللغات


Urdu Lughat

شاد رہیے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شاہ صاحب آپ ٹھیک کہتے ہیں ۔ اس لفظ کے یہ دونوں املا درست ہیں اور لغات میں ملتے ہیں ۔ اگرچہ شہ کا املا زیادہ مروج ہے اور "شے" کو اب بالعموم چیز ہی کے معنوں میں لیا جاتا ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ وقت کے ساتھ شے کا املا ان معنوں میں متروک ہوجائے ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
آپ کا بہت شکریہ کہ وقت نکال کر اس معاملے پر مراسلہ تحریر فرمایا اور میرے علم میں اضافہ فرمایا ۔ اللہ کریم سلامت رکھے!
 
Top