نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی رازِ دل پابندیوں میں بھی بیاں ہو جائے گا - شکیب جلالی

    رازِ دل پابندیوں میں بھی بیاں ہو جائے گا میرا ہر فقرہ مکمّل داستاں ہو جائے گا دھیرے دھیرے اجنبیت ختم ہو ہی جائے گی رہتے رہتے یہ قفس بھی آشیاں ہو جائے گا ہم نے حاصل کرنے چاہا تھا خلوصِ جاوداں کیا خبر تھی کوئی ہم سے بدگماں ہو جائے گا فطرتِ انساں میں ہونا چاہئے ذوقِ عمل خاک کے ذرّے سے پیدا...
  2. فرحان محمد خان

    ہے وقتِ امتحان، بهلے دن بهی آئيں گے - ثروت حسین

    ہے وقتِ امتحان، بهلے دن بهی آئيں گے مہکے گا گلستان، بهلے دن بهی آئيں گے سوئيں گے دل گرفتہ و دل ريش سکھ کی نيند بدلے گا يہ جہان ، بهلے دن بهی آئيں گے رنجيده کيوں ہے کوئی ستاره اگر نہيں دل کو چراغ جان ، بهلے دن بهی آئيں گے پهر جمع ہوں گے آگ کے چو گرد قصہ گو چهيڑيں گے...
  3. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی چوٹ کھا کر خود شناش و خود نگر ہو جائیے - ساغر صدیقی

    چوٹ کھا کر خود شناش و خود نگر ہو جائیے کیوں کسی کے عشق میں شوریدہ سر ہو جائیے اپنے دل کے داغ بھی لو دے اٹھیں تو کم نہیں اپنی منزل کے لیے خود راہبر ہو جائیے چھوڑ دیجے ! عظمتِ یزداں کی جھوٹی داستاں آج انساں کی نظر میں معتبر ہو جائیے آپ بھی دو چار قطرے پی کے میرے جام کے اہلِ دل ، اہلِ دفا ،...
  4. فرحان محمد خان

    دل کے افسانے کو افسانہ سمجھنے والے-راحیلؔ فاروق

    دل کے افسانے کو افسانہ سمجھنے والے خوب سمجھے مجھے دیوانہ سمجھنے والے دیکھ کر بھی نہ کبھی جان سکے حسن کا راز عشق کو علم سے بیگانہ سمجھنے والے آ تجھے ضبط کے اسراف سے آگاہ کروں آہ کو درد کا پیمانہ سمجھنے والے شیخ جاگیر سمجھتا ہے خدائی کو بھی ہم خدا کو بھی کسی کا نہ سمجھنے والے قیس سے دشت میں...
  5. فرحان محمد خان

    قنديلِ مہ و مہر کا افلاک پہ ہونا - ثروت حسین

    قنديلِ مہ و مہر کا افلاک پہ ہونا کچھ اس سے زياده ہے مرا خاک پہ ہونا ہر صبح نکلنا کسی ديوارِ طرب سے ہر شام کسی منزلِ غمناک پہ ہونا يا ايک ستارے کا گزرنا کسی در سے يا ايک پيالے کا کسی چاک پہ ہونا لَو ديتی ہے تصوير نہاں خانۂ دل ميں لازم نہيں اِس پهول کا پوشاک پہ ہونا لے آئے گا اِک روز گل و...
  6. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی میں شاخ سے اڑا تھا ستاروں کی آس میں - شکیب جلالی

    میں شاخ سے اڑا تھا ستاروں کی آس میں مرجھا کے آ گرا ہوں مگر سرد گھاس میں سوچو تو سلوٹوں سے بھری ہے تمام روح دیکھو تو اک شکن بھی نہیں ہے لباس میں صحرا کی بود و باش ہے اچھی نہ کیوں لگے سوکھی ہوئی گلاب کی ٹہنی گلاس میں چمکے نہیں نظر میں ابھی نقش دور کے مصروف ہوں ابھی عمل انعکاس میں دھوکے...
  7. فرحان محمد خان

    تیرے کوچے میں جا کے بھول گئے - راحیلؔ فاروق

    تیرے کوچے میں جا کے بھول گئے خود کو ہم یاد آ کے بھول گئے زخم خنداں ہیں آج بھی میرے آپ تو مسکرا کے بھول گئے بحث گو ناصحوں نے اچھی کی مدعا سٹپٹا کے بھول گئے جو بھلائے نہ بھولتے تھے ستم سامنے ان کو پا کے بھول گئے کون تھے کیا تھے ہم کہاں کے تھے جانے کس کو بتا کے بھول گئے ہم تو خیر ان کو بھولتے...
  8. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری ہے کہاں کا ارادہ تمھارا صنم، کس کے دل کو اداوں سے بہلاؤ گے - فنا بلند شہری

    ہے کہاں کا ارادہ تمھارا صنم، کس کے دل کو اداؤں سے بہلاؤ گے سچ بتاؤ کے اس چاندنی رات میں کس سے وعدہ کیا ہے کہاں جاؤ گے دیکھو! اچھا نہیں یہ تمھارا چلن یہ جوانی کے دن اور یہ شوخیاں یوں نہ آیا کرو بال کھولے ہوئے ورنہ دنیا میں بدنام ہو جا ؤ گے آج جاؤ نہ بے چین کر کے مجھے،جانِ جاں دل دکھانا بری بات...
  9. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری بوتل کھلی ہے رقص میں جامِ شراب ہے - فنا بلند شہری

    بوتل کھلی ہے رقص میں جامِ شراب ہے اے مے کشو! تمھاری دعا کامیاب ہے ایسے حسین وقت میں پینا ثواب ہے ہم تم ہیں ،مے کدہ ہے، شبِ ماہ تاب ہے کیوں مے کدے میں شیخ جی! بنتے ہو پارسا نظریں بتا رہی ہیں کہ نیت خراب ہے پیمانہ بھر کے کہتے ہیں وہ کس ادا کے ساتھ پی لو ہمارے ہاتھ سے پینا ثواب ہے جس سے کیا...
  10. فرحان محمد خان

    عدم وقت اُس حسیں کے پاس کچھ اتنا قلیل تھا - عبد الحمید عدمؔ

    وقت اُس حسیں کے پاس کچھ اتنا قلیل تھا قصّہ اک آہ میں بھی سمٹ کر طویل تھا عہدِ بہار تھا کہ کوئی وحشتِ حسیں جس پھول کو ٹٹول کے دیکھا علیل تھا موت آئی اور دیکھ کے واپس چلی گئی! جو تھا وہ زندگی کی ادا کا قتیل تھا میں میکدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا! ورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا سمجھی نہ گو...
  11. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کیا تھا جو گھڑی بھر کو تم لوٹ کے آ جاتے - فنا بلند شہری

    کیا تھا جو گھڑی بھر کو تم لوٹ کے آ جاتے بیمارِ محبت کو صورت تو دکھا جاتے اتنا تو کرم کرتے،دکھ درد مجھے دے کر اک بار مرے آنسو دامن سے سکھا جاتے پھر دردِ جدائی کو محسوس نہ میں کرتا اچھا تھا اگر مجھ کو دیوانہ بنا جاتے مجھ پر غمِ فرقت کی تہمت نہ کبھی لگتی آنکھوں میں اگر اپنی تصویر بسا جاتے پھر...
  12. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر تنہا نہ پی شراب، ہمیں بھی پلا کے پی- پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    تنہا نہ پی شراب، ہمیں بھی پلا کے پی اے پینے والے! ہم سے نگاہیں لڑا کے پی رحمت کا آسرا ہے تو ہر غم پہ چھا کے پی بے خوف ہو کے جام اٹھا، مسکرا کے پی میخانہ تیرا، جام ترا، رِند بھی ترے ساقی! مزا تو جب ہے، کہ سب کو پلا کے پی ساغر اٹھا تو ہر غمِ دنیا کو بھول جا پینے کا وقت آئے تو کچھ گُنگنا کے پی...
  13. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری ایسا بننا سنورنا مبارک تمہیں کم سے کم اتنا کہنا ہمارا کرو-فنا بلند شہری

    ایسا بننا سنورنا مبارک تمہیں کم سے کم اتنا کہنا ہمارا کرو چاند شرمائے گا چاندنی رات میں یوں نہ زلفوں کو اپنی سنورا کرو یہ تبسم یہ عارض یہ روشن جبیں یہ ادا یہ نگاہیں یہ زلفیں حسیں آئنے کی نظر لگ نہ جائے کہیں جانِ جاں اپنا صدقہ اتارا کرو دل تو کیا چیز ہے جان سے جائیں گے، موت آنے سے پہلے ہی مر...
  14. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری مے کدہ بن گئیں مست آنکھیں ، زلف کالی گھٹا ہو گئی ہے - فنا بلند شہری

    مے کدہ بن گئیں مست آنکھیں ، زلف کالی گھٹا ہو گئی ہے کیا ہو مے کا نشہ زندگی میں ، زندگی خود نشہ ہو گئی ہے بے اجازت لبوں کو تمھارے چوم کر خود پریشاں ہوں میں ہوش میں اتنی جُراَت نہ ہوتی ، بے خودی میں خطا ہو گئی ہے پہلے تو دیکھنا ، مسکرانا ، پھر نظر پھیرنا روٹھ جانا ہو گیا خون کتنوں کا ناحق ، آپ...
  15. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی دیارِ شاہدِ بلقیس ادا سے آیا ہوں -رئیس امروہوی

    دیارِ شاہدِ بلقیس ادا سے آیا ہوں میں اک فقیر ہوں شہرِ سبا سے آیا ہوں جہانِ نو کی طلب ہے اور اس خرابے میں سوادِ اصطحز و نینوا سے آیا ہوں ! شبِ سیاہ خزاں کی سموم و صر صر تک نگار خانہِ صبح و صبا سے آیا ہوں ابھی کہاں ہے مجھے نوحہ و نوا کا شعور کہ ایک ناحیہِ بے نوا سے آیا ہوں مرے شعور کا...
  16. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری جو نظر آر پار ہو جائے - فنا بلند شہری

    جو نظر آر پار ہو جائے وہی دل کا قرار ہو جائے اپنی زلفوں کا ڈال دو سایہ تِیرگی خوش گوار ہو جائے تیری نظروں کو دیکھ پائے اگر شیخ بھی مہ گسار ہو جائے موت کس طرح آئے بالیں پر تو اگرایک بار ہو جائے آئینہ اپنے سامنے سے ہٹا یہ نہ ہو خود سے پیار ہو جائے تجھ کو دیکھے جو اک نظر فوراً چاند بھی شرم...
  17. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری مری لو لگی ہے تجھ سے غمِ زندگی مٹا دے-فناؔ بلند شہری

    مری لو لگی ہے تجھ سے غمِ زندگی مٹا دے ترا نام ہے مسیحا مرے درد کی دوا دے مری پیاس بڑھ رہی ہے مرا دل سلگ رہا ہے جو نہیں ہے جام ساقی تو نگاہ سے پلا دے مرا مدعا ہے اتنا تو اگر کرے گوارہ میں فقیرِ آستاں ہوں مجھے بندگی سکھا دے مجھے شوقِ بندگی میں یہی ایک آرزو ہے ترا نقشِ پا جہاں ہو مرا سر وہیں...
  18. فرحان محمد خان

    عدم ہائے کس ڈھب کی بات ہوتی ہے - عبد الحمید عدم

    ہائے کس ، ڈھب کی بات ہوتی ہے گیسو و لب کی بات ہوتی ہے جانِ من کب کا ذکر کرتے ہو جانِ من کب کی بات ہوتی ہے آپ اکثر جو ہم سے کرتے ہیں وہ تو مطلب کی بات ہوتی ہے آؤ تھوڑا سا نور لے جاؤ ماہ و کو کب کی بات ہوتی ہے جب بھی ہوتا ہے دن کا ذکر عدمؔ ساتھ ہی شب کی بات ہوتی ہےعبد الحمید عدم
  19. فرحان محمد خان

    پنجہِء زَغ تیز تر، اِس شہر کی آب و ہوا سے-محمد یعقوب آسی

    پنجہِ زَغ تیز تر، اِس شہر کی آب و ہوا سے جھڑ گئے چڑیوں کے پر، اِس شہر کی آب و ہوا سے شور مٹی ، زہر پانی ، اور کچھ لُو کے تھپیڑے جل گئے کتنے شجر، اِس شہر کی آب و ہوا سے توڑ پھینکے پھول بندھن خود پرستی کی ہوا نے ٹوٹتے جاتے ہیں گھر، اِس شہر کی آب و ہوا سے دن تو اپنا ایسے تیسے بیت ہی جاتا ہے...
  20. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی اور شکیل بدایونی کی ایک زمین میں غزلیں

    خوابِ گل رنگ کے انجام پہ رونا آیا آمدِ صبح شب اندام پہ رونا آیا دل کا مفہوم اشاروں سے اجاگر نہ ہوا بے کسئِ گلۂ خام پہ رونا آیا کبھی الفت سی جھلکتی ہے کبھی نفرت سی اے تعلق ترے ابہام پہ رونا آیا مری خوشیاں کبھی جس نام سے وابستہ تھیں جانے کیوں آج اسی نام پہ رونا آیا لے کے ابھرے گی سحر...
Top