فرحان محمد خان
محفلین
دل کے افسانے کو افسانہ سمجھنے والے
خوب سمجھے مجھے دیوانہ سمجھنے والے
دیکھ کر بھی نہ کبھی جان سکے حسن کا راز
عشق کو علم سے بیگانہ سمجھنے والے
آ تجھے ضبط کے اسراف سے آگاہ کروں
آہ کو درد کا پیمانہ سمجھنے والے
شیخ جاگیر سمجھتا ہے خدائی کو بھی
ہم خدا کو بھی کسی کا نہ سمجھنے والے
قیس سے دشت میں کیا خوب ملاقات رہی
لوگ ملتے نہیں روزانہ سمجھنے والے
گھر کو لوٹے بھی تو بکھرے ہوئے لوٹے راحیلؔ
خود کو خاکِ رہِ جانانہ سمجھنے والے
خوب سمجھے مجھے دیوانہ سمجھنے والے
دیکھ کر بھی نہ کبھی جان سکے حسن کا راز
عشق کو علم سے بیگانہ سمجھنے والے
آ تجھے ضبط کے اسراف سے آگاہ کروں
آہ کو درد کا پیمانہ سمجھنے والے
شیخ جاگیر سمجھتا ہے خدائی کو بھی
ہم خدا کو بھی کسی کا نہ سمجھنے والے
قیس سے دشت میں کیا خوب ملاقات رہی
لوگ ملتے نہیں روزانہ سمجھنے والے
گھر کو لوٹے بھی تو بکھرے ہوئے لوٹے راحیلؔ
خود کو خاکِ رہِ جانانہ سمجھنے والے
راحیلؔ فاروق