فنا بلند شہری ہے کہاں کا ارادہ تمھارا صنم، کس کے دل کو اداوں سے بہلاؤ گے - فنا بلند شہری

ہے کہاں کا ارادہ تمھارا صنم، کس کے دل کو اداؤں سے بہلاؤ گے
سچ بتاؤ کے اس چاندنی رات میں کس سے وعدہ کیا ہے کہاں جاؤ گے

دیکھو! اچھا نہیں یہ تمھارا چلن یہ جوانی کے دن اور یہ شوخیاں
یوں نہ آیا کرو بال کھولے ہوئے ورنہ دنیا میں بدنام ہو جا ؤ گے

آج جاؤ نہ بے چین کر کے مجھے،جانِ جاں دل دکھانا بری بات ہے
ہم تڑپتے رہیں گے یہاں رات بھرتم تو آرام کی نیند سو جاؤ گے

پاس آؤ تو تم کو لگائیں گلے،مسکراتے ہو کیوں دور سے دیکھ کر
یونہی گزرے اگر یہ جوانی کے دن ہم بھی پچھتائیں گے تم بھی پچھتاؤ گے

بے وفا بے مروت ہے ان کی نظر، یہ بدل جائیں گے زندگی لوٹ کر
حسن والوں سے دل کو لگایا اگر اے فنا! دیکھو بے موت مر جاؤ گے​
فناؔ بلند شہری
استاد نصرت فتع علی خان کی آواز میں
 
آخری تدوین:
Top