نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    شکیل بدایونی اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا -شکیل بدایونی

    اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلہ منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا مجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلۂ نوحہ گری اس قدر گردش ایام پہ رونا آیا جب ہوا ذکر زمانے...
  2. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی خوابِ گل رنگ کے انجام پہ رونا آیا -شکیب جلالی

    خوابِ گل رنگ کے انجام پہ رونا آیا آمدِ صبح شب اندام پہ رونا آیا دل کا مفہوم اشاروں سے اجاگر نہ ہوا بے کسئِ گلۂ خام پہ رونا آیا کبھی الفت سی جھلکتی ہے کبھی نفرت سی اے تعلق ترے ابہام پہ رونا آیا مری خوشیاں کبھی جس نام سے وابستہ تھیں جانے کیوں آج اسی نام پہ رونا آیا...
  3. فرحان محمد خان

    عدم کسی کے لب پہ جب اس بے وفا کا نام آتا ہے- عبد الحمید عدم

    کسی کے لب پہ جب اس بے وفا کا نام آتا ہے طبیعت کو بڑا تکلیفِ دہ آرام آتا ہے نگاہِ بے محابا ڈال دے ادراکِ ہستی پر کہ میری میکشی پر ہوش کا الزام آتا ہے محبت کے فسانے کی بناوٹ ہی کچھ ایسی تھی اِدھر آغاز ہوتا ہے، اُدھر انجام آتا ہے بڑی تاخیر سے تسکین کے اسباب بنتے ہیں بڑی تکلیف سے ساقی لبوں...
  4. فرحان محمد خان

    بوڑھی سوچیں ملیں مجھ کو عزمِ جواں ڈھونڈتے ڈھونڈتے-محمد یعقوب آسی

    بوڑھی سوچیں ملیں مجھ کو عزمِ جواں ڈھونڈتے ڈھونڈتے سر لئے پھر رہا ہوں میں سنگِ گراں ڈھونڈتے ڈھونڈتے کیا خبر کیسی کیسی بہشتیں نظر میں بسا لائے تھے مرگئے لوگ شہرِ بلا میں اماں ڈھونڈتے ڈھونڈتے میرے جذبوں کے بازو بھی لگتا ہے، جیسے کہ شل ہو گئے سرد لاشوں میں ٹھٹھری ہوئی بجلیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے یوں...
  5. فرحان محمد خان

    ہزار باتیں کہے زمانہ، میری وفا پر یقین رکھنا-نامعلوم

    کیا کسی کو اس کے شاعر کا نام پتا ہے ہزار باتیں کہے زمانہ، مری وفا پر یقین رکھنا ہر اک ادا میں ہے بے گناہی، مری ادا پہ یقین رکھنا مری محبت کی زندگی کو، نظر نہ لگ جائے اس جہاں کی یہی صدا ہے دھڑکتے دل کی،مری صدا پہ یقین رکھنا کسی کو ہنستا نہ دیکھ پائے،عجیب شے ہے یہ بیری دنیا یہ بےمروّت ہے، بے...
  6. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی توبہ کیجے اب فریبِ دوستی کھائیں گے کیا- قمر جلالوی

    توبہ کیجے اب فریبِ دوستی کھائیں گے کیا آج تک پچھتا رہے ہیں اور پچھتائیں گے کیا خود سمجھیے ذبح ہونے والے سمجھائیں گے کیا بات پہنچے گی کہاں تک آپ کہلائیں گے کیا بزمِ کثرت میں یہ کیوں ہوتا ہے ان کا انتظار پردۂِ وحدت سے وہ باہر نکل آئیں گے کیا کل بہار آئے گی یہ سن کر قفس بدلو نہ تم رات بھر...
  7. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا-فنا بلند شہری

    جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا ہوئیں جس پہ تیری نوازشیں وہ بہار بن کے سنور گیا تری مست آنکھ نے اے صنم مجھے کیا نظر سے پلا دیا کہ شراب خانے اجڑ گئے جو نشہ چڑھا تھا اتر گیا ترے عشق ہے مری زندگی ترے حسن پہ میں نثار ہوں ترا رنگ آنکھ میں بس گیا ترے نور دل میں اتر گیا کہ خرد کی...
  8. فرحان محمد خان

    عدم محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود ہوتا ہے-عبد الحمید عدم

    محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود ہوتا ہے یہ دروازہ ہمارے شہر میں مسدود ہوتا ہے مرے احساس کی تخلیق ہے جو کچھ بھی ہے ساقی جسے محسوس کرتا ہوں وہی موجود ہوتا ہے یہاں تک کھنچ لائی ہے مروّت غمگساروں کی کہ اب جو درد اُٹھتا ہے وہ لامحدود ہوتا ہے خرد بھی زندگی کی کہکشاں کا اک ستارہ ہے مگر یہ وہ ستارہ ہے...
  9. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر بہلتے کس جگہ ، جی اپنا بہلانے کہاں جاتے-پیر نصیر الدین نصیر

    بہلتے کس جگہ ، جی اپنا بہلانے کہاں جاتے تری چوکھٹ سے اُٹھ کر تیرے دیوانے کہاں جاتے نہ واعظ سے کوئی رشتہ، نہ زاہد سے شناسائی اگر ملتے نے رندوں کو تو پیمانے کہاں جاتے خدا کا شکر ، شمعِ رُخ لیے آئے وہ محفل میں جو پردے میں چُھپے رہتے تو پروانے کہاں جاتے اگر ہوتی نہ شامل رسمِ دنیا میں یہ زحمت بھی...
  10. فرحان محمد خان

    عدم خلوصِ کفر سے ایماں کدہ ایجاد ہوتا ہے-عبد الحمید عدم

    خلوصِ کفر سے ایماں کدہ ایجاد ہوتا ہے سُنا ہے دل کے مندر میں خدا آباد ہوتا ہے جنوں کے زیرِ سایہ زندگی پروان چڑھتی ہے یہ وہ موسم ہے ہر رُت میں گلُِ ایجاد ہوتا ہے یہاں کیا فائدہ اے دوست جوئے شیر لانے سے یہاں ہر روز خونِ محنتِ فرہاد ہوتا ہے بسا اوقات تیری یاد بھی تسکین نہیں دیتی بسا اوقات تو دل...
  11. فرحان محمد خان

    منیر نیازی یہ لڑکی جو اس وقت سرِ بام کھڑی ہے-منیر نیازی

    یہ لڑکی جو اس وقت سرِ بام کھڑی ہے اُڑتا ہوا بادل ہے کہ پھولوں کی لڑی ہے شرماتے ہوئے بندِ قبا کھولے ہیں اس نے یہ شب کے اندھیروں کے مہکنے کی گھڑی ہے اک پیرہنِ سُرخ کا جلوہ ہے نظر میں اک شکل نگینے کی طرح دل میں جڑی ہے کھلتا تھا کبھی جس میں تمنّا کا شگوفہ کھڑکی وہ بڑی دیر سے ویران پڑی ہے طاؤس...
  12. فرحان محمد خان

    غزل برائے تنقید و اصلاح "ہم لوگ لا کے ساتھ بہت دور تک گئے"

    مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن ہم لوگ لا کے ساتھ بہت دور تک گئے یعنی فنا کے ساتھ بہت دور تک گئے خالق ہے کون! ہم سے تعلق ہے اُس کا کیا ہم اس "کیا" کے ساتھ بہت دور تک گئے جاتے ہوئے سلام دیا جو تو نے ہمیں ہم اس دعا کے ساتھ بہت دور تک گئے کن تھا کیا! ہوا فیکوں کیسے کس طرح ہم لا الہ کے...
  13. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر زُلف کی اوٹ سے چمکے وہ جبیں تھوڑی سی-پیرسید نصیر الدین نصیر گیلانی

    زُلف کی اوٹ سے چمکے وہ جبیں تھوڑی سی دیکھ لوں کاش ! جھلک میں بھی کہیں تھوڑی سی میکدہ دُور ہے ، مسجد کے قریں ، تھوڑی سی میرے ساقی ہو عطا مجھ کو یہیں تھوڑی سی نا خوشی کم ہو تو ہوتا ہے خوشی کا دھوکا جھلکیاں "ہاں" کی دکھاتی ہے "نہیں" تھوڑی سی پھر مرے سامنے آ ، اور حجابات اٹھا زحمتِ جلوہ پھر اے...
  14. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری جو ترے حسن پہ مٹ جائے وہ پروانہ بنوں-فنا بلند شہری

    جو ترے حسن پہ مٹ جائے وہ پروانہ بنوں میرے جاناں میں ترے عشق کا افسانہ بنوں بندگی کا وہ سلیقہ دے مجھے بندہ نواز مٹ بھی جاؤں تو میں سنگِ درِ جانانہ بنوں عشق نے کر دیا مجبور یہاں تک مجھ کو جان اس بت پہ فدا کر کے میں بت خانہ بنوں اتنی چاہت ہے مجھے اے مرے محبوب تری تو جو بن جائے صنم میں بھی...
  15. فرحان محمد خان

    عدم ساز آتے ہیں جام آتے ہیں -عبد الحمید عدم

    ساز آتے ہیں جام آتے ہیں کیسے کیسے مقام آتے ہیں تم نے آئے تو کوئی بات نہیں لوگ لوگوں کے کام آتے ہیں ایسے آتی ہیں یاد وہ زلفیں ! جیسے لمحاتِ شام آتے ہیں چند لوگوں سے کچھ عقیدت تھی چند لوگوں کے نام آتے ہیں جب بھی آتے ہیں وہ عدم دل میں! کتنے محشر خرام آتے ہیںعبد الحمید عدم
  16. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غمِ فراق کا تنہا علاج دوری ہے-رئیس امروہوی

    غمِ فراق کا تنہا علاج دوری ہے دلِ حزیں یہ کنارہ کشی ضروری ہے جمالِ دوست کی جانب کشش ہے عین شعور رہا گریز تو وہ جذبِ لاشعوری ہے فروغِ حسن سے ہو کر گزر رہا ہوں میں ہر ایک لمحہِ دید ایک سالِ نوری ہے ابھی سے مہر بہ لب ہو نہ اے گلِ نوخیز! ابھی شگفتنِ غنچہ کی بات ادھوری ہے ابھی سکوں ہے ابھی قلزمِ...
  17. فرحان محمد خان

    عدم یہ الگ بات ہے ساقی کہ مجھے ہوش نہیں-عبد الحمید عدم

    یہ الگ بات ہے ساقی کہ مجھے ہوش نہیں ورنہ میں کچھ بھی ہوں احسان فراموش نہیں نگہتِ گل بھی ہے! اک وحشتِ نازک کی مثال بارِ ہستی سے کوئی چیز سبکدوش نہیں آہ وہ قرب کہ ہے دورئِ افزوں کی دلیل ہائے وہ وصل کے آغوش در آغوش نہیں اس مروّت سے وہ معبود ہوا ہے عریاں مجھ کو آدابِ عبادت کا بھی کچھ ہوش...
  18. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی ہزار رنگ کے جلوؤں میں گھر گیا ہوں میں -رئیس امروہوی

    ہزار رنگ کے جلوؤں میں گھر گیا ہوں میں یہ کس عذابِ تماشا میں مبتلا ہوں میں حدودِ مطرب و محفل سے ماورا ہوں میں جو گونجتی ہے پہاڑوں میں وہ صدا ہوں میں مرے قریب نہ آ اے بہشتِ بے خبری ! خود آگہی کی جہنم میں جل رہا ہوں میں یہ بے حساب دُھند لکے یہ بے شمار نجوم خرابِ ظلمت و آزردہِّ ضیا ہوں میں...
  19. فرحان محمد خان

    عدم صبحِ ازل ہی آپ کی نیّت خراب تھی -عبد الحمید عدم

    صبحِ ازل ہی آپ کی نیّت خراب تھی میرے لئے کچھ اور نہیں تھا شراب تھی میں آج اعتدال کی حد سے گزر گیا ساقی خطا معاف طبیعت خراب تھی جو ظلم تھا وہ حسبِ سلیقہ درست تھا جو بات تھی وہ اپنی جگہ لاجواب تھی کیوں التفاتِ زیست کا احساں نہ مانیئے ہستی ہوئی سی ایک شبِ ماہتاب تھی مجبور ہو کے شیشہِ مے...
  20. فرحان محمد خان

    عدم ہمجولیوں کے ساتھ جوانی کی رات تھی - عبد الحمید عدم

    ہمجولیوں کے ساتھ جوانی کی رات تھی پھولوں کا تذکرہ تھا ستاروں کی بات تھی میں نے ہر ایک چیز کو اپنا سمجھ لیا مجھ کو خبر نہ تھی یہ تری کائنات تھی کلیوں کے اضطراب سے اُرتا ہے رنگِ گل پچھلی بہار میں بھی کچھ ایسی ہی بات تھی اپنا تو زندگی سے تعلق نہ تھا کوئی تیری نگاہِ صرف کفیلِ حیات تھی...
Top