رئیس امروہوی غمِ فراق کا تنہا علاج دوری ہے-رئیس امروہوی

غمِ فراق کا تنہا علاج دوری ہے
دلِ حزیں یہ کنارہ کشی ضروری ہے

جمالِ دوست کی جانب کشش ہے عین شعور
رہا گریز تو وہ جذبِ لاشعوری ہے

فروغِ حسن سے ہو کر گزر رہا ہوں میں
ہر ایک لمحہِ دید ایک سالِ نوری ہے

ابھی سے مہر بہ لب ہو نہ اے گلِ نوخیز!
ابھی شگفتنِ غنچہ کی بات ادھوری ہے

ابھی سکوں ہے ابھی قلزمِ حوادث کو
عبور کر کہ یہ دورِ سکوں عبوری ہے

غمِ فراق میں اب تک نصیب ہو نہ سکا
نشاطِ وصل میں جو کربِ ناصبوری ہے

شمیمِ گل! قفسِ گل سے کر بھی جا پرواز
سبک روی ہو تو عزمِ سفر ضروری ہے

ابل رہا ہے اندھیروں اے سیلِ جلوہ و رنگ
کُھلا ہے ظلمتِ غم کا مزاج نوری ہے

یہ معجزہ کہ ہر اک عہد کی ہوئی تکمیل
یہ سانحہ کہ ہر اک داستاں ادھوری ہے​
رئیس امروہوی
 
آخری تدوین:
Top