عدم ہمجولیوں کے ساتھ جوانی کی رات تھی - عبد الحمید عدم

ہمجولیوں کے ساتھ جوانی کی رات تھی
پھولوں کا تذکرہ تھا ستاروں کی بات تھی

میں نے ہر ایک چیز کو اپنا سمجھ لیا
مجھ کو خبر نہ تھی یہ تری کائنات تھی

کلیوں کے اضطراب سے اُرتا ہے رنگِ گل
پچھلی بہار میں بھی کچھ ایسی ہی بات تھی

اپنا تو زندگی سے تعلق نہ تھا کوئی
تیری نگاہِ صرف کفیلِ حیات تھی

توبہ کو توڑنا ہی مناسب تھا اے عدمؔ
یاروں کی ٹولیاں تھیں بہاروں کی رات تھی​
عبد الحمید عدمؔ
 
Top