رئیس امروہوی ہزار رنگ کے جلوؤں میں گھر گیا ہوں میں -رئیس امروہوی

ہزار رنگ کے جلوؤں میں گھر گیا ہوں میں
یہ کس عذابِ تماشا میں مبتلا ہوں میں

حدودِ مطرب و محفل سے ماورا ہوں میں
جو گونجتی ہے پہاڑوں میں وہ صدا ہوں میں

مرے قریب نہ آ اے بہشتِ بے خبری !
خود آگہی کی جہنم میں جل رہا ہوں میں

یہ بے حساب دُھند لکے یہ بے شمار نجوم
خرابِ ظلمت و آزردہِّ ضیا ہوں میں

رہِ طلب میں مرے پیش رو جو چھوڑ گئے
برہنہ پا انھیں کانٹوں پہ چل رہا ہوں میں

فروغِ صبح سے کہدو کہ انتظار کرے
چراغِ شام کے سانچے میں ڈھل رہا ہوں میں​
رئیس امروہوی
 
آخری تدوین:
Top