فنا بلند شہری جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا-فنا بلند شہری

جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا
ہوئیں جس پہ تیری نوازشیں وہ بہار بن کے سنور گیا

تری مست آنکھ نے اے صنم مجھے کیا نظر سے پلا دیا
کہ شراب خانے اجڑ گئے جو نشہ چڑھا تھا اتر گیا

ترے عشق ہے مری زندگی ترے حسن پہ میں نثار ہوں
ترا رنگ آنکھ میں بس گیا ترے نور دل میں اتر گیا

کہ خرد کی فتنہ گری وہی لٹے ہوش چھا گئی بے خودی
وہ نگاہِ مست جہاں اُٹھی مرا جامِ زندگی بھر گیا

درِ یار تو بھی عجیب ہے، ہے عجیب تیرا خیال بھی
رہی خم جبینِ نیاز بھی مجھے بے نیاز بھی کر گیا

تری دید سے اے صنم چمن آرزؤں کا مہک اٹھا
ترے حسن کی جو ہوا چلی تو جنوں کا رنگ بکھر گیا

مجھے سب خبر ہے مرے صنم کہ رہِ فناؔ میں حیات ہے
اُسے مل گئی نئی زندگی ترے آستاں پہ جو مر گیا​
فناؔ بلند شہری
 
آخری تدوین:
Top