فنا بلند شہری

  1. سیما علی

    مرے داغ دل وہ چراغ ہیں نہیں نسبتیں جنہیں شام سے

    مرے داغ دل وہ چراغ ہیں نہیں نسبتیں جنہیں شام سے انہیں تو ہی آ کے بجھائے گا یہ جلے ہیں تیرے ہی نام سے میں ہوں ایک عاشق بے نوا تو نواز اپنے پیام سے یہ تری رضا پہ تری خوشی تو پکار لے کسی نام سے میں تو گم ہوں تیری تلاش میں مجھے کون جانے ترے سوا کوئی کیسے محرم راز ہو تری عاشقی کے مقام سے ترا عشق...
  2. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری یہ تمنا ہے کہ اس طرح مسلماں ہوتا - فنا بلند شہری

    یہ تمنا ہے کہ اس طرح مسلماں ہوتا میں ترے حسن پہ سو جان سے قرباں ہوتا عالمِ جوش جنوں میں جو ادا ہوتی نماز سر مرا سر کہاں ہوتا درِ جاناں ہوتا کچھ تمنا ہے تو بس یہ ہے محبت میں مجھے میرے ہاتھوں میں مرے یار کا داماں ہوتا تو اگر اپنا بنا لیتا مجھے میرے صنم کیوں محبت مرا چاک گریباں ہوتا سب...
  3. فرحان محمد خان

    منقبت درشانِ پیر و مرشدی نقیب اللہ شاہ - فنا بلند شہری

    اے شاہ حسن کے لخت جگر یا خواجہ نقیب اللہ پیا کرمو پہ کرم کی کوئی نظر یا خواجہ نقیب اللہ پیا جوگن ہوں توری میں شاہ حسن مورے من کا چراغ روشن کر تو ہے یاد کرت ہوں شام و سحر یا خواجہ نقیب اللہ پیا موہے شاہ حسن کا صدقہ للہ موری جھولی بھر دے دیوت ہوں صدا توری چوکھٹ پر یا خواجہ نقیب اللہ پیا...
  4. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری بعد لٹنے کے ترا درد ہے لاچار کے پاس - فنا بلند شہری

    بعد لٹنے کے ترا درد ہے لاچار کے پاس یہ نشانی ہے تری اب ترے بیمار کے پاس یہی معراجِ محبت ہے یہی حاصلِ عشق سجدہ کر لینا مرا سنگِ درِ یار کے پاس آخری وقت ہے دیدار تمہارا کر لوں دو گھڑی کے لئے آ جائیے بیمار کے پاس تیرے دیوانے کہاں جائیں ترے کوچے سے چین ملتا ہے ترے سایہء دیوار کے پاس دل تو...
  5. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری زلفِ ساقی جو پریشان ہوئی شانے پر - فنا بلند شہری

    زلفِ ساقی جو پریشان ہوئی شانے پر چھاگئی کالی گھٹا جھوم کے میخانے پر چھا گیا رنگِ جنوں عشق کے افسانے پر ساری دنیا کی نظر ہے ترے دیوانے پر جلوہ دکھلا کے تو خود چھین لے ہوش و حوس اب ہر اک بات کہے دیتے ہو دیوانے پر اس کی توبہ کو بھلا کون بچائے ساقی جس کی نظریں ہوں چھلکتے ہوئے پیمانے پر آسماں...
  6. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری جب ترا نقشِ پا نہیں ملتا - فنا بلند شہری

    جب ترا نقشِ پا نہیں ملتا بندگی کا مزہ نہیں ملتا دہر و کعبے کی خاک مت چھانو ڈھونڈنے سے خدا نہیں ملتا التجا کر رہا ہے کیوں اے دل اس طرح مدعا نہیں ملتا تیرا در چھوڑ کر کدھر جاؤں اب کہیں آسرا نہیں ملتا ساری دنیا میں دیکھ آیا ہوں کوئی بھی تم سے سا نہیں ملتا کل تمہاری تلاش تھی لیکن...
  7. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری اُن کے قدم کو چوموں گا مل کر غبار میں - فنا بلند شہری

    اُن کے قدم کو چوموں گا مل کر غبار میں اے عشق خاک کر دے مجھے کوئے یار میں کیسے دکھاؤں تم کو میں دل اپنا چیر کر بیٹھا ہوں میں مزار پہ تم ہو مزار میں آؤ کفن ہٹا کے مرے حال دیکھ لو میں راہ تک رہا ہوں تمہاری مزار میں دُنیا تو مجھ سے چھٹ گئی تم بھی نہ آؤ گے تنہایوں نے گھیر لیا ہے مزار میں...
  8. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری ہے کہاں کا ارادہ تمھارا صنم، کس کے دل کو اداوں سے بہلاؤ گے - فنا بلند شہری

    ہے کہاں کا ارادہ تمھارا صنم، کس کے دل کو اداؤں سے بہلاؤ گے سچ بتاؤ کے اس چاندنی رات میں کس سے وعدہ کیا ہے کہاں جاؤ گے دیکھو! اچھا نہیں یہ تمھارا چلن یہ جوانی کے دن اور یہ شوخیاں یوں نہ آیا کرو بال کھولے ہوئے ورنہ دنیا میں بدنام ہو جا ؤ گے آج جاؤ نہ بے چین کر کے مجھے،جانِ جاں دل دکھانا بری بات...
  9. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری بوتل کھلی ہے رقص میں جامِ شراب ہے - فنا بلند شہری

    بوتل کھلی ہے رقص میں جامِ شراب ہے اے مے کشو! تمھاری دعا کامیاب ہے ایسے حسین وقت میں پینا ثواب ہے ہم تم ہیں ،مے کدہ ہے، شبِ ماہ تاب ہے کیوں مے کدے میں شیخ جی! بنتے ہو پارسا نظریں بتا رہی ہیں کہ نیت خراب ہے پیمانہ بھر کے کہتے ہیں وہ کس ادا کے ساتھ پی لو ہمارے ہاتھ سے پینا ثواب ہے جس سے کیا...
  10. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کیا تھا جو گھڑی بھر کو تم لوٹ کے آ جاتے - فنا بلند شہری

    کیا تھا جو گھڑی بھر کو تم لوٹ کے آ جاتے بیمارِ محبت کو صورت تو دکھا جاتے اتنا تو کرم کرتے،دکھ درد مجھے دے کر اک بار مرے آنسو دامن سے سکھا جاتے پھر دردِ جدائی کو محسوس نہ میں کرتا اچھا تھا اگر مجھ کو دیوانہ بنا جاتے مجھ پر غمِ فرقت کی تہمت نہ کبھی لگتی آنکھوں میں اگر اپنی تصویر بسا جاتے پھر...
  11. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری ایسا بننا سنورنا مبارک تمہیں کم سے کم اتنا کہنا ہمارا کرو-فنا بلند شہری

    ایسا بننا سنورنا مبارک تمہیں کم سے کم اتنا کہنا ہمارا کرو چاند شرمائے گا چاندنی رات میں یوں نہ زلفوں کو اپنی سنورا کرو یہ تبسم یہ عارض یہ روشن جبیں یہ ادا یہ نگاہیں یہ زلفیں حسیں آئنے کی نظر لگ نہ جائے کہیں جانِ جاں اپنا صدقہ اتارا کرو دل تو کیا چیز ہے جان سے جائیں گے، موت آنے سے پہلے ہی مر...
  12. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری مے کدہ بن گئیں مست آنکھیں ، زلف کالی گھٹا ہو گئی ہے - فنا بلند شہری

    مے کدہ بن گئیں مست آنکھیں ، زلف کالی گھٹا ہو گئی ہے کیا ہو مے کا نشہ زندگی میں ، زندگی خود نشہ ہو گئی ہے بے اجازت لبوں کو تمھارے چوم کر خود پریشاں ہوں میں ہوش میں اتنی جُراَت نہ ہوتی ، بے خودی میں خطا ہو گئی ہے پہلے تو دیکھنا ، مسکرانا ، پھر نظر پھیرنا روٹھ جانا ہو گیا خون کتنوں کا ناحق ، آپ...
  13. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری جو نظر آر پار ہو جائے - فنا بلند شہری

    جو نظر آر پار ہو جائے وہی دل کا قرار ہو جائے اپنی زلفوں کا ڈال دو سایہ تِیرگی خوش گوار ہو جائے تیری نظروں کو دیکھ پائے اگر شیخ بھی مہ گسار ہو جائے موت کس طرح آئے بالیں پر تو اگرایک بار ہو جائے آئینہ اپنے سامنے سے ہٹا یہ نہ ہو خود سے پیار ہو جائے تجھ کو دیکھے جو اک نظر فوراً چاند بھی شرم...
  14. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری مری لو لگی ہے تجھ سے غمِ زندگی مٹا دے-فناؔ بلند شہری

    مری لو لگی ہے تجھ سے غمِ زندگی مٹا دے ترا نام ہے مسیحا مرے درد کی دوا دے مری پیاس بڑھ رہی ہے مرا دل سلگ رہا ہے جو نہیں ہے جام ساقی تو نگاہ سے پلا دے مرا مدعا ہے اتنا تو اگر کرے گوارہ میں فقیرِ آستاں ہوں مجھے بندگی سکھا دے مجھے شوقِ بندگی میں یہی ایک آرزو ہے ترا نقشِ پا جہاں ہو مرا سر وہیں...
  15. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا-فنا بلند شہری

    جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا ہوئیں جس پہ تیری نوازشیں وہ بہار بن کے سنور گیا تری مست آنکھ نے اے صنم مجھے کیا نظر سے پلا دیا کہ شراب خانے اجڑ گئے جو نشہ چڑھا تھا اتر گیا ترے عشق ہے مری زندگی ترے حسن پہ میں نثار ہوں ترا رنگ آنکھ میں بس گیا ترے نور دل میں اتر گیا کہ خرد کی...
  16. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری جو ترے حسن پہ مٹ جائے وہ پروانہ بنوں-فنا بلند شہری

    جو ترے حسن پہ مٹ جائے وہ پروانہ بنوں میرے جاناں میں ترے عشق کا افسانہ بنوں بندگی کا وہ سلیقہ دے مجھے بندہ نواز مٹ بھی جاؤں تو میں سنگِ درِ جانانہ بنوں عشق نے کر دیا مجبور یہاں تک مجھ کو جان اس بت پہ فدا کر کے میں بت خانہ بنوں اتنی چاہت ہے مجھے اے مرے محبوب تری تو جو بن جائے صنم میں بھی...
  17. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری دل ہے مرا صنم کدہ دین ہے میرا کافری- فنا بلند شہری

    عشق صنم نماز ہے ، ہے یہی زندگی مری دل ہے مرا صنم کدہ دین ہے میرا کافری سر بہ سجود ہوں صنم ، بت کدہِ مجاز میں دے گئی بت پرستیاں تیری ادائے دلبری زاہدِ عشق سے جدا مذہبِ عشق ہے مرا جھکنا درِ نقیب پر میرے لئے ہے بہتری میرے سرِ نیاز کو دیر و حرم کرے سلام مجھ کو ترے خیال نے بخشی ہے وہ قلندری صدقے...
  18. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری میرا مذہب مرا کعبہ مرا ایماں تو ہے - فنا بلند شہری

    تیرا شیدا ہوں مرے درد کا درماں تو ہے میرا مذہب، مرا کعبہ ،مرا ایماں، تو ہے جانِ جاں جانِ طلب حاصلِ درماں تو ہے میرے جاناں مری تسکین کا ساماں تو ہے بیٹھ کر سامنے کیوں تیری تلاوت نہ کروں اے صنم میرے لئے صورتِ قرآں تو ہے حرم و دہر میں پھرتے ہیں ترے سودائی دل کے آئینہ میں اے دوست جاناں تو ہے سر...
  19. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کس کو سناؤں حالِ غم کوئی غم آشنا نہیں- فنا بلند شہری

    کس کو سناؤں حالِ غم کوئی غم آشنا نہیں ایسا ملا ہے دردِ دل جس کی کوئی دوا نہیں میری نمازِ عشق کو شیخ سمجھ سکا گا کیا اس نے درِ حبیب پہ سجدہ کبھی کیا نہیں مجھ کو خدا سے آشنا کوئی بھلا کرے گا کیا میں تو صنم پرست ہوں میرا کوئی خدا نہیں کیسے ادا کروں نماز کیسے جھکاؤں اپنا سر صحنِ حرم میں شیخ جی...
  20. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری دل بتوں پہ نثار کرتے ہیں- فنا بلند شہری

    دل بتوں پہ نثار کرتے ہیں کفر کو پائیدار کرتے ہیں جن کا مذہب صنم پرستی ہو کافری اختیار کرتے ہیں اس کا ایمان لوٹتے ہیں صنم جس کو اپنا شکار کرتے ہیں حوصلہ میرا آزمانے کو وہ ستم بار بار کرتے ہیں اس سے بڑھ کر نہیں نماز کوئی اپنی ہستی سے پیار کرتے ہیں اے فناؔ دل سنبھال کر رکھنا بت نگاہوں سے وار...
Top