فنا بلند شہری ایسا بننا سنورنا مبارک تمہیں کم سے کم اتنا کہنا ہمارا کرو-فنا بلند شہری

ایسا بننا سنورنا مبارک تمہیں کم سے کم اتنا کہنا ہمارا کرو
چاند شرمائے گا چاندنی رات میں یوں نہ زلفوں کو اپنی سنورا کرو

یہ تبسم یہ عارض یہ روشن جبیں یہ ادا یہ نگاہیں یہ زلفیں حسیں
آئنے کی نظر لگ نہ جائے کہیں جانِ جاں اپنا صدقہ اتارا کرو

دل تو کیا چیز ہے جان سے جائیں گے، موت آنے سے پہلے ہی مر جائیں گے
یہ ادا دیکھنے والے لٹ جائیں گے یوں نہ ہنس ہنس کے دلبر اشارہ کرو

فکرِ عقبی کی مستی اتر جائے گی توبہ ٹوٹی تو قسمت سنور جائے گی
تم کو دنیا میں جنت نظر آئے گی شیخ جی مے کدہ کا نظارہ کرو

خوب صورت گھٹاؤں بھری رات میں لطف اٹھایا کرو ایسی برسات میں
جام لے کر چھلکتا ہوا ہاتھ میں مے کدہ میں بھی اک شب گزارا کرو

کام آئے نہ مشکل میں کوئی یہاں مطلبی دوست ہیں مطلبی یار ہیں
اس جہاں میں نہیں کوئی اہلِ وفا اے فنا اس جہاں سے کنارہ کرو​
فناؔ بلند شہری
 
Top