بوڑھی سوچیں ملیں مجھ کو عزمِ جواں ڈھونڈتے ڈھونڈتے-محمد یعقوب آسی

بوڑھی سوچیں ملیں مجھ کو عزمِ جواں ڈھونڈتے ڈھونڈتے
سر لئے پھر رہا ہوں میں سنگِ گراں ڈھونڈتے ڈھونڈتے

کیا خبر کیسی کیسی بہشتیں نظر میں بسا لائے تھے
مرگئے لوگ شہرِ بلا میں اماں ڈھونڈتے ڈھونڈتے

میرے جذبوں کے بازو بھی لگتا ہے، جیسے کہ شل ہو گئے
سرد لاشوں میں ٹھٹھری ہوئی بجلیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے

یوں خیالوں کی تصویر قرطاس پر کیسے بن جائے گی
لفظ کھو جائیں گے فن کی باریکیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے

ہم سا بے خانماں ہو کسی زنج میں مبتلا کس لئے
اپنا گھر ہی نہ تھا تھک گئیں آندھیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے

لو کسی کوئے بے نام میں جا کے وہ بے خبر کھو گیا
روزناموں میں چھپتی ہوئی سرخیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے

آدمی کیا ہے ، یہ جان لینا تو آسیؔ بڑی بات ہے
سوچ پتھرا گئی رشتہِ جسم و جاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے​
محمد یعقوب آسی
 
آخری تدوین:
Top