نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل : لکھوں جو حرف ، گرتے ہیں آنسو یہ اور بات - بیدل حیدری

    غزل لکھوں جو حرف ، گرتے ہیں آنسو یہ اور بات کاغذ پہ رقص کرتے ہیں جگنو یہ اور بات یہ اور بات میں تجھے کب کا بھلا چکا بھولا نہیں ہے پھر بھی مجھے تُو یہ اور بات کلیوں کے روپ میں کہیں پھولوں کی شکل میں تجسیم ہو گئی تری خوشبو یہ اور بات مَلاح کا مشن تو ڈبونا تھا ناؤ کو پتوار بن گئے ترے بازو...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : ہر نئے دور میں تخیلق کا جادو برحق - بیدل حیدری

    غزل ہر نئے دور میں تخلیق کا جادو برحق سینکڑوں سال کے بعد آج بھی باہو برحق کام دیتے ہیں چراغوں کا شبِ بارش میں شبِ بارش میں مرے گاؤں کے جگنو برحق اتنا مخلص ہوں میں لفظوں کی شجرکاری میں جیسے تپتے ہوئے صحراؤں میں پیلو برحق احتجاج اور دعاؤں کی فضا کے مابین دشتِ آفاق میں پھیلے ہوئے بازو...
  3. فرحان محمد خان

    ںظم : غزل کے بارے میں - بیدل حیدری

    غزل کے بارے میں غزل اہلِ محبت کا ترانہ غزل بےتابیِ دل کا فسانہ غزل بادِ صبا کی خوش خرامی غزل زہرہ وشوں سے ہمکلامی غزل تجدیدِ رسمِ مے پرستی غزل رقص و سرودِ بزمِ ہستی غزل پھولوں کا جشنِ تاج پوشی غزل آنکھوں کی جرمِ بادہ نوشی غزل سوزِ جگر کا ساز بننا غزل تنہائی کا آواز بننا غزل میں...
  4. فرحان محمد خان

    ہوا غالبؔ کی زمیں میں جو منور سہرا - فرحان محمد خان

    سہرا بتقریب شادی برادرِ عزیز آصف خان ہو مبارک تجھے آصف ہے ترے سر سہرا اپنی بہنوں کی دعاؤں کا معطر سہرا اس میں ظاہر ہے مقدر کی ترے تابانی ہوا غالبؔ کی زمیں میں جو منور سہرا آ گئی ہے گھڑی سہرے کی میاں دیکھ ذرا بڑی حسرت تھی کہ دیکھوں میں ترے سر سہرا یہی موتی کی تمنا یہی گل کی خواہش وائے...
  5. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : کیا بڑے لوگ ہیں یہ عشق کے مارے ہوئے لوگ - نصیر ترابی

    غزل کیا بڑے لوگ ہیں یہ عشق کے مارے ہوئے لوگ اپنے اِمروز میں فردا کو گزارے ہوئے لوگ تجھ سے بے رُخ ہوئے جب آئینہ خانے تیرے کام آئے ہیں یہی دل کے سنوارے ہوئے لوگ سلسلے جوڑتے رہتے ہیں سخن کے کیا کیا یہ تری چپ ، ترے لہجے کے پُکارے ہوئے لوگ آج بھی کل کی طرح تیری طلب رکھتے ہیں پیچ و خم دیدہ ، کئی...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : خزاں رُتوں کی طرح کوئی بدحواسی ہے - م م مغل

    غزل خزاں رُتوں کی طرح کوئی بدحواسی ہے ہر اک لباس سے بڑھ کر یہ بے لباسی ہے بہت دنوں سے وہ آواز گنگنائی نہیں بہت دنوں سے سماعت بھی بد دعا سی ہے تمازتوں کے تسلسل میں یہ کُھلا دل پر ترے خیال کی تاثیر بھی رِدا سی ہے کئی دنوں سے کوئی شعر ہو نہیں پایا کئی دنوں سے تری یاد بھی خفا سی ہے ترے...
  7. فرحان محمد خان

    غزل : فرصتِ نظارگی پچھلے پہر ہو بھی تو کیا - م م مغل

    غزل فرصتِ نظارگی پچھلے پہر ہو بھی تو کیا بجھ گئیں آنکھیں ہماری اب سحر ہو بھی تو کیا مجھ کو اپنے جسم کا سایہ بہت ہے دھوپ میں منتظر میرا کہیں کوئی شجر ہو بھی تو کیا ہاں سفر لپٹا ہے پیروں میں غزال آباد کا راہ میں بے قافلہ ہونے کا ڈر ہو بھی تو کیا زندگی تو چل پڑی ہے آخرش سوئے عدم راہ زَن ہو...
  8. فرحان محمد خان

    افتخار مغل غزل : وفائیں ، نیک تمنائیں ، احترام ، دعا۔۔! - افتخار مغل

    ڈاکٹر صاحب کی وفات سے چند روز پہلے لکھی گئی غزل جسے انہوں نے الوداع کا نام دیا غزل وفائیں ، نیک تمنائیں ، احترام ، دعا۔۔! مری طرف سے زمانے تجھے سلام، دعا۔۔! میں رفتنی ہوں مجھے مل گیا ہے اذنِ سفر، یہاں پہ اب کہ نہیں میرا کوئی کام ، دعا۔۔! ہر اک کے نام دمِ واپسی خراج و خلوص، ہر اک کے حق میں سرِ...
  9. فرحان محمد خان

    غزل : کسی ملال میں غلطاں خلل کی بے خبری - م م مغل

    غزل کسی ملال میں غلطاں خلل کی بے خبری گھڑی ملاتے ہوئے ایک پل کی بے خبری ہمارا حال بھی آکاس بیل جیسا ہے ہمارے آج سے لپٹی ہے کل کی بے خبری ہمیں خبر ہے کے دریا سراب ہوتے ہیں مگر سراب میں رہتی ہے جل کی بے خبری کسے بتائیے بے لمس خستگی کا جواز کسے سنائیے جا کر ازل کی بے خبری امڈ رہا تھا سرِ چشم...
  10. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : ہوا آشفتہ سر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو - عزیز حامد مدنی

    غزل ہوا آشفتہ سر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو برتنا چاہتی ہے دشتِ مجنوں کے حوالوں کو نہ آٰیا کچھ ، مگر ہم کشتگانِ شوق کو آیا ہوا کی زد میں آخر بے سپر رکھنا خیالوں کو خدا رکھے تجھے اے نفشِ دیوارِ صنم خانہ کہیں گے لوگ دیوارِ ابد تیری مثالوں کو اندھیری رات میں اک دشتِ وحشت زندگی نکلی چلا...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : بنوں میں شہرۂ انصاف و عدل جب پہنچا - راحیلؔ فاروق

    غزل بنوں میں شہرۂ انصاف و عدل جب پہنچا کوئی نڈھال کسی شہر بستہ لب پہنچا کوئی خبر نہ ہوئی گردِ راہ کو صدیوں شعورِ ذات کی منزل پہ کون کب پہنچا؟ تمھارے ہجر میں بیتیں جو حالتیں مجھ پر فنا کی راہ سے مجھ تک غزل کا ڈھب پہنچا کمالِ حسن کا مدت سے تھا شعور مجھے جنونِ عشق پہ تو بے نیاز اب پہنچا رسومِ...
  12. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : نارسائی کی حدیں جرمِ وفا بھول گیا - عزیز حامد مدنی

    غزل نارسائی کی حدیں جرمِ وفا بھول گیا وہ بھی کیا عشق ہے جو لغرشِ پا بھول گیا تم نہ نکلو کہ ابھی شہر کی شمعیں گُل ہیں روحِ شب کو ہے کسی گھر کا پتا بھول گیا ناز تھا دل کو جس آئینِ ہم آغوشی پر وہ بھی ، اک حیلہ گرِ مہر و وفا بھول گیا ربطِ ہر آئنہ و شانہ سے نکلی ہوئی زلف ہر تغیّر تھا کہ جو...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : آہیں نہ کرے سوختہ جاں ہو نہیں سکتا - صفی لکھنوی

    غزل آہیں نہ کرے سوختہ جاں ہو نہیں سکتا اسپند نہ دے جل کے دھواں ہو نہیں سکتا جو حضرتِ ناصح کہیں وہ سب مجھے منظور مجبور ہوں اک صبر تو ہاں ہو نہیں سکتا پھرتی ہے مرے دیدۂ گریاں میں تری شکل گو نقش سرِ آبِ رواں ہو نہیں سکتا توبہ شکنی کا مجھے الزام گوارا خاطر شکنِ پیر مغاں ہو نہیں سکتا ہستی...
  14. فرحان محمد خان

    غزل: میں بدگمان رہوں بھی تو خوش گماں کوئی ہے - م م مغل

    غزل میں بدگمان رہوں بھی تو خوش گماں کوئی ہے یہاں پہ میرے علاوہ بھی ناگہاں کوئی ہے سکوتِ ہجر کے آسیب رقص کرتے ہیں مجھے یقین دلاؤ کہ نغمہ خواں کوئی ہے یہ میں جو لمس کی عادت میں سانس کھینچتا ہوں مجھے خبر ہی نہیں مجھ میں رائگاں کوئی ہے وہ خواب ہوں جو ہوا خواب گاہ میں مصلوب تو ایسے خواب کی...
  15. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی ںظم : جواب - عزیز حامد مدنی

    جواب سمندر کے کنارے تھا ہوا میں رقصِ منصوری پگھلتی تھی غروبِ مہر سے نزدیکی و دوری گراں تھا روحِ عالم پر کوئی آئینِ مجبوری دلِ وحشی سے سرگوشی میں خود موجِ ہوا کیا تھی تغیّر کے ورق پر حرفِ تازہ کے سوا کیا تھی وہ ماہ و سال جو تہذیب کے پیکار میں کم تھے نوامیسِ جنونِ جبر کے آثار میں کم تھے '...
  16. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : کچھ تو کُھلے یہ درد سا کیا ہے جگر کے پاس - عزیز حامد مدنی

    غزل کچھ تو کُھلے یہ درد سا کیا ہے جگر کے پاس مجھ کو بھی لے چلو کسی صاحب نظر کے پاس اے روحِ دشت قرب کا اتنا بھی پاس کیا پہنچے ہمارے ساتھ بگولے بھی گھر کے پاس دامن جلا کے آئی ہوا ساکنانِ شہر کیسی یہ آنچ سی ہے جہانِ خبر کے پاس رہبر بنی تھی پیاس میں پروازِ طائراں اُترے تلاشِ آب میں...
  17. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : فغاں کہ رسم و رہِ عاشقی بھی خام ہوئی - عزیز حامد مدنی

    غزل فغاں کہ رسم و رہِ عاشقی بھی خام ہوئی جبینِ شوق تری بندگی بھی عام ہوئی قفس میں ذکرِ غمِ بال و پر کی بات نہ پوچھ عیاں بھی جراِتِ پرواز زیرِ دام ہوئی ترے کرم کا زمانہ ارے معاذ اللہ نگاہِ شوق اٹھی داستاں تمام ہوئی وہی جو مجرمِ رازِ وفا بھی تھے ہمدم انھیں پہ زندگیِ عشق کچھ حرام ہوئی حدیثِ...
  18. فرحان محمد خان

    غزل : سنتا ہوں ذکر تنگیِ کنجِ مزار کا - صفی لکھنوی

    سنتا ہوں ذکر تنگیِ کنجِ مزار کا کیونکر نبھے کا ساتھ دلِ بے قرار کا ہے موسمِ خزاں میں بھی عالم بہار کا گلدستہ ہے لحد میں دلِ داغدار کا کہہ دو ذرا فلک سے کہ دامن سمیٹ لے کرتا ہوں امتحاں نفسِ شعلہ بار کا ہم بیکسوں کی قبر کہاں برگِ گل کہاں صدقہ ہے سب یہ فیضِ نسیمِ بہار کا آنکھیں کئے ہوں...
  19. فرحان محمد خان

    غزل : اک اُداسی چھاگئی ہر سوختہ دل اُٹھ گیا - صفی لکھنوی

    اک اُداسی چھاگئی ہر سوختہ دل اُٹھ گیا شمعرو ! اُٹھنے سے تیرے حسنِ محفل اُٹھ گیا اب زیادہ سختیاں ہم سے نہ اُٹھیں گی فلک ! بارِ غم تھا جس قدر اُٹھنے کے قابل اُٹھ گیا ہائے جی بھر کے نہ دیکھا دل میں حسرت رہ گئی ہم تڑپتے رہ گئے ، پہلو سے قاتل اُٹھ گیا آمدِ صیّاد کی کچھ بندھ گئی ایسی ہوا شاخِ گل...
  20. فرحان محمد خان

    غزل : پاس بیٹھا تو رہا میرے مگر دُور رہا - صفی لکھنوی

    غزل بزم میں مجھ سے کشیدہ بتِ مغرور رہا پاس بیٹھا تو رہا میرے مگر دُور رہا نشۂ بادۂ توحید نہ اُترا سرِ دار نغمہ پردازِ اناالحق لبِ منصور رہا دمِ گلگشت نہ دامن سے کسی کے اُلجھا سب سے خارِ سرِ دیوار چمن دُور رہا تاب نظارہ نہ لائی نظرِ عشق مگر شعلۂ حُسنِ دل افروز سرِ طور رہا رشک اس بات...
Top