غزل : خزاں رُتوں کی طرح کوئی بدحواسی ہے - م م مغل

غزل
خزاں رُتوں کی طرح کوئی بدحواسی ہے
ہر اک لباس سے بڑھ کر یہ بے لباسی ہے

بہت دنوں سے وہ آواز گنگنائی نہیں
بہت دنوں سے سماعت بھی بد دعا سی ہے

تمازتوں کے تسلسل میں یہ کُھلا دل پر
ترے خیال کی تاثیر بھی رِدا سی ہے

کئی دنوں سے کوئی شعر ہو نہیں پایا
کئی دنوں سے تری یاد بھی خفا سی ہے

ترے فراق میں محبس ہوا ہے معبدِ جاں
ہوا میں گونجتی پھرتی کوئی صدا سی ہے

نشاطِ شب کو فروزاں ہو کوئی خواب کی لَو
چہار سمت مسلسل کوئی اُداسی ہے

میں آئنہ ہوں مگر خدّ و خال سے محروم
اور ایک عکس کی خواہش گریز پا سی ہے

کہیں خموش تکلم سے محوِ رَم محمودؔ
کہیں خموش نگاہی مجھے دُعا سی ہے
م م مغل
 
Top