غزل : بنوں میں شہرۂ انصاف و عدل جب پہنچا - راحیلؔ فاروق

غزل
بنوں میں شہرۂ انصاف و عدل جب پہنچا
کوئی نڈھال کسی شہر بستہ لب پہنچا

کوئی خبر نہ ہوئی گردِ راہ کو صدیوں
شعورِ ذات کی منزل پہ کون کب پہنچا؟

تمھارے ہجر میں بیتیں جو حالتیں مجھ پر
فنا کی راہ سے مجھ تک غزل کا ڈھب پہنچا

کمالِ حسن کا مدت سے تھا شعور مجھے
جنونِ عشق پہ تو بے نیاز اب پہنچا

رسومِ کہنہ کے لاشے تڑپ تڑپ اٹھے
مزارِ عصر پہ یہ کون بے ادب پہنچا؟

نہ گفتگو، نہ مداوائے غم، نہ دل داری
جنابِ دوست میں راحیلؔ بے سبب پہنچا​
راحیلؔ فاروق
 
Top