سازِ وفا
ہنگامہ بزمِ شوق میں تھا کس کے واسطے
چھیڑا تھا میں نے سازِ وفا کس کے واسطے
ہر ہر نفس میں بوئے محبت تھی پُرفشاں
مہکی ہوئی تھی دل کی فضا کس کے واسطے
چھیڑا تھا کس نے قلب کی گہرائیوں میں ساز
تھی میری روح نغمہ سرا کس کے واسطے
کس کے لیے تھیں اشکِ محبت کی بارشیں
آہوں کی چل رہی تھی ہوا...