نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل : کل رات جیسے ٹوٹ پڑا آسمانِ شب - م م مغل

    غزل کل رات جیسے ٹوٹ پڑا آسمانِ شب تعبیر کو ترستے رہے کشتگانِ شب آنسو بجھے تو کرمکِ شب تاب ہو گئے یوں رات بھر چمکتا رہا تھا مکانِ شب دل نے دعا کو ہاتھ اٹھائے تو گر پڑے ہونٹوں پہ لفظ ہوتے رہے رائگانِ شب آنکھوں کو نیند ، نیند کو خوابوں سے بَیر تھا صبحِ گمان ہوتی رہی بدگمانِ شب یوں بھی اسے...
  2. فرحان محمد خان

    بابا بلھے شاہ عشق دی نوئیوں نویں بہار - بابا بلھے شاہ

    عشق دی نوئیوں نویں بہار عشق دی نوئیوں نویں بہار جاں میں سبق عشق دا پڑھیا مسجد کولوں جیوڑا ڈریا ڈیرے جا ٹھاکر دے وڑیا جتھے وج دے ناد ہزار عشق دی نوئیوں نویں بہار جاں میں زمز عشق دی پائی میناں طوطا مار گوائی اندر باھر ہوئی صفائی جتول دیکھاں یار و یار عشق دی نوئیوں نویں بہار ہیر...
  3. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : حوا کی بیٹی - جاں نثار اختر

    حوا کی بیٹی شدتِ افلاس سے جب زندگی تھی تجھ پہ تنگ اشتہا کے ساتھ تھی جب غیرت و عصمت کی جنگ گھات میں تیری رہا یہ خود غرض سرمایہ دار کھیلتا ہے جو برابر نوع انساں کا شکار رفتہ رفتہ لوٹ لی تیری متاعِ آبرو خوب چوسا تیری رگ رگ سے جوانی کا لہو کھیلتے ہیں آج بھی تجھ سے یہی سرمایہ دار یہ تمدن کے...
  4. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم : آخری رات - عزیز حامد مدنی

    آخری رات آج مرے دل کی ویرانی دھیرے دھیرے بول اٹھی ہے میرا کام نہیں سمجھانا لیکن کس کو راس آیا ہے ایسی رات میں باہر جانا راہ سوالوں کا اک بن ہے بے مشغل بے مونس چلنا یہ سب اک دیوانہ پن ہے گشت میں ہے کتوال نگر کا اس کی آںکھوں میں نقشہ ہے سب گلیوں کا سارے گھر کا اور تم دیوانے ہو اب تک...
  5. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم : نیند - عزیز حامد مدنی

    نیند نیند کے حاشیے پہ افسانے شپرک کی طرح ہیں آویزاں چند بے برگ و بار ویرانے بادلوں کی طرح ہیں چھائے ہوئے چند اترے ہوئے خنک چہرے ایک بارِ سکوت اٹھائے ہوئے پتھروں کے مہیب گرزِ گراں استخوانوں کے چند دھندلے ڈھیر اور افق پر کراہتا سا دُھواں داستاں رہ سپار صدیوں کی سینۂ کوہ و دشت میں اب تک...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : عجیب ہوتی ہے وحشت شعار خاموشی - م م مغل

    غزل عجیب ہوتی ہے وحشت شعار خاموشی بڑا ہی شور مچاتی ہے یار خاموشی میں کس خرابۂ اظہار تک چلا آیا چہار سمت وہی بے شُمار خاموشی حریمِ لفظ و معانی اُجاڑ لگتا ہے یہ کس کے لب پہ ہوئی ہے نثار خاموشی تمام عمر غمِ یار شور کرتا ہے اور اس کے بعد فقط ایک بار خاموشی تمہاری نغمہ سرائی پہ کان دھرتی...
  7. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : بوئے گل محوِ سفر خود ہے ہوا کے مانند - عزیز حامد مدنی

    غزل بوئے گل محوِ سفر خود ہے ہوا کے مانند کون اس راز کو سمجھے گا صبا کے مانند کوئی افسوں نہیں اس نیم نگاہی سے سوا کوئی جادو نہیں اس زلفِ دُوتا کے مانند میں ترے شہر کے گردُوں سے الجھتا ہی رہا ایک رَم خوردہ ستارے کی ضیا کے مانند اس نے کچھ پچھلے پہر کوشِ محبت میں کہا نرم شبنم کی طرح ، شوخ صبا...
  8. فرحان محمد خان

    سلیم کوثر اگر کردار زندہ ہوں، کہانی بول پڑتی ہے - سلیم کوثر

    تہوں میں کیا ہے، دریا کی روانی بول پڑتی ہے اگر کردار زندہ ہوں، کہانی بول پڑتی ہے جہاں بھی جائیں اک سایہ ہمیشہ ساتھ رہتا ہے نئے موسم میں بھی تہمت پُرانی بول پڑتی ہے تماشا گاہ سے خاموش کیا گزروں کہ خود مجھ میں کبھی تُو اور کبھی تیری نشانی بول پڑتی ہے اسی ہنگامۂ دنیا کی وارفتہ خرامی میں کوئی شے...
  9. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر غزل : مدت ہوئی اس جان حیا نے ہم سے یہ اقرار کیا - جاں نثار اختر

    نذرِ میر مدت ہوئی اس جان حیا نے ہم سے یہ اقرار کیا جتنے بھی بد نام ہوئے ہم اتنا اس نے پیار کیا اس سے تھوڑی آنکھ لڑا کر سوچا تھا بچ نکلیں گے اُس کی ترچھی نظروں نے تو دل پر سیدھا وار کیا پوچھتے کیا ہو پہلے پہلے کس سے ہم کو پیار ہوا جس سے ہم کو پیار سکھایا ، پہلے اس سے پیار کیا پہلے بھی...
  10. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : سازِ وفا - جاں نثار اختر

    سازِ وفا ہنگامہ بزمِ شوق میں تھا کس کے واسطے چھیڑا تھا میں نے سازِ وفا کس کے واسطے ہر ہر نفس میں بوئے محبت تھی پُرفشاں مہکی ہوئی تھی دل کی فضا کس کے واسطے چھیڑا تھا کس نے قلب کی گہرائیوں میں ساز تھی میری روح نغمہ سرا کس کے واسطے کس کے لیے تھیں اشکِ محبت کی بارشیں آہوں کی چل رہی تھی ہوا...
  11. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : یہ فضائے سازِ مطرب یہ ہجومِ تاج داراں - عزیز حامد مدنی

    غزل یہ فضائے سازِ مطرب یہ ہجومِ تاج داراں چلو آؤ ہم بھی نکلیں بہ لباسِ سوگواراں بہ فسونِ روئے لیلٰی بہ عذابِ جانِ مجنوں وہی حسنِ دشت و در ہے بہ طوافِ جاں نثاراں غمِ کارواں کا آخر کوئی رُخ نہ اس سے چھوٹا وہ حدیث کہہ گئی ہے یہ ہوائے رہ گزاراں وہ تصورِ برہمن جو صنم کو ڈھالتا ہے رخِ نقش پر...
  12. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : کرم کا بھی کوئی امکاں کُھلے تو بات چلے - عزیز حامد مدنی

    غزل کرم کا بھی کوئی امکاں کُھلے تو بات چلے اس التفات کا عنواں کُھلے تو بات چلے کسی سے ہم بھی کہیں اس کی داستانِ وصال مگر وہ زلفِ پریشاں کُھلے تو بات چلے جفا یہ سلسلۂ صد ہزار عنواں ہے قمیصِ یوسفِ کنعاں کُھلے تو بات چلے طلسم شیوۂ یاراں کھلا تو کچھ نہ ہوا کبھی یہ حبس دل و جاں کُھلے تو...
  13. فرحان محمد خان

    عبدالرحمٰن جامی کی رباعی کا منظوم اردو ترجمہ

    رباعی آنی تو که از نامِ تو می‌بارد عشق وز نامه و پیغامِ تو می‌بارد عشق عاشق گردد هر که به کُویت گُذَرد آری، ز در و بامِ تو می‌بارد عشق عبدالرحمٰن جامی -------------------- (رباعی) اے تو کہ برستا ہے ترے نام سے عشق جاری ہے ترے نامہ و پیغام سے عشق گزرے جو گلی سےتری عاشق ہو جائے ہر وقت...
  14. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : شمارِ درد کے پیدا ہوئے ہیں کچھ امکاں - عزیز حامد مدنی

    غزل شمارِ درد کے پیدا ہوئے ہیں کچھ امکاں بدل کے شیشۂ ساعت ہوا ہے شیشۂ جاں اب اس قدر نہ بڑھا دستِ چارہ ساز کی بات رکھی تھی زخم نے بنیادِ کاوشِ درماں خدا گواہ کہ تیرے سوا مجھے بھی نہیں کسی سے زنجشِ بے جا کا اس قدر بھی گماں بڑھا گئی خطِ پیمانۂ وفا دل کا لہو میں ڈوب کے بے اختیار نوکِ...
  15. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : آہٹ - جاں نثار اختر

    آہٹ یہ چاند کی نرم مسکراہٹ پھولوں میں ہوا کی سرسراہٹ سرسبز حنا کی جھاڑیوں سے ہر لمحہ ترے قدم کی آہٹ جاں نثار اختر
  16. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : اک زخمِ تمنا اور سہی - جاں نثار اختر

    اک زخمِ تمنا اور سہی یہ زخم ہی اپنا حصّہ ہیں ، ان زخموں پر شرمائیں کیا کیوں کہتے ہوئے شرمائیں ہم دنیا نے ہمیں ٹھکرایا ہے ہر سانس میں ایسا لگتا ہے شعلہ سا کوئی لہرایا ہے یہ سُرخ جو رہتی ہیں آنکھیں زخموں نے لہو چھلکایا ہے دو گھاؤ ہوں جیسے چہرے پرخود دیکھ لو ہم دکھلائیں کیا یہ زخم ہی اپنا...
  17. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : حرم کا آئنہ برسوں سے دُھندلا بھی ہے حیراں بھی - عزیز حامد مدنی

    غزل حرم کا آئنہ برسوں سے دُھندلا بھی ہے حیراں بھی اک افسونِ برہمن ہے کہ پیدا بھی ہے پنہاں بھی نہ جا اے نا خدا دریا کی آہستہ خرامی پر اسی دریا میں خوابیدہ ہے موجِ تند جولاں بھی کمالِ جاں نثاری ہو گئی ہے خاکِ پروانہ اسے اکسیر بھی کہتے ہیں اور خاکِ پریشاں بھی وداعِ شب بھی ہے اور شمع پر اک...
  18. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں - عزیز حامد مدنی

    غزل دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں یہ آدمی کی خدائی کا وقت ہے کہ نہیں کہو ستارہ شناسو فلک کا حال کہو رُخوں سے پردہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں ہوا کی نرم روی سے جواں ہوا ہے کوئی فریبِ تنگ قبائی کا وقت ہے کہ نہیں خلل پذیر ہوا ربط مہر و ماہ میں وقت بتا یہ تجھ سے جدائی کا وقت ہے کہ نہیں...
  19. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : دشنۂ تیز میں جس زخم کی گہرائی ہے - عزیز حامد مدنی

    غزل دشنۂ تیز میں جس زخم کی گہرائی ہے میرے سینے میں وہ پہلے سے اُتر آئی ہے پیکرِ دوست کی اک چھوٹ ہے آئینے میں خوابِ مستی میں کوئی شعلۂ مینائی ہے میں نے اب گھر کی بھی زنداں سے ملا دی ہیں حدیں یو الگ بیٹھ کے جینے میں بھی رسوائی ہے یہ رسائی ہے تری تجھ کو مبارک غمِ دوست دل نے بیتابئ دوراں...
  20. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم :انتظار - عزیز حامد مدنی

    انتظار خواب ہی خواب کہاں تک جھلکیں خستگی رات کی ، اٹھتا ہوا درد آہنی نیند سے بوجھل پلکیں اوس کھڑکی کے خنک شیشے پر برص کے داغ کی صورت تارے طنز اک رات کے آئینے پر نیند آنکھوں کی بکھر جاتی ہے سرد جھونکوں میں وہ آہٹ ہے ابھی جنبشِ دل بھی ٹھہر جاتی ہے رات کٹتی نہیں کٹ جائے گی اور ترے درد...
Top