نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    اے وقت ذرا تھم جا ، یہ کیسی روانی ہے

    اے وقت ذرا تھم جا ، یہ کیسی روانی ہے آنکھوں میں ابھی باقی اک خوابِ جوانی ہے کیا قصہ سنائیں ہم اس عمرِ گریزاں کا فرصت ہے بہت تھوڑی اور لمبی کہانی ہے اک راز ہے سینے میں ، رکھا نہیں جاتا اب آکر کبھی سن جاؤ اک بات پرانی ہے سچے تھے ترے وعدے ، سچے ہیں بہانے بھی بس ہم کو شکایت کی عادت ہی...
  2. ظہیراحمدظہیر

    دل تو پتھر ہوئے ، غم پھر بھی کسک دیتے ہیں

    دل تو پتھر ہوئے، غم پھر بھی کسک دیتے ہیں آگ اتنی ہو تو پتھر بھی چمک دیتے ہیں خاک گرتی ہے جو سر پر غمِ دنیا کی کبھی نام لے کر ترا ہولے سے جھٹک دیتے ہیں زندگی جب بھی نظر آتی ہے عریاں اپنی ہم ترے درد کی پوشاک سے ڈھک دیتے ہیں یاد کے پھول کتابوں میں دبے رہنے دو خشک ہوجائیں تو کچھ اور مہک...
  3. ظہیراحمدظہیر

    ہم خاک نشینوں کو نئی خاک ملی ہے

    ہم خاک نشینوں کو نئی خاک ملی ہے جو چھوڑ کر آئے وہی املاک ملی ہے ہم سادہ روش لوگ بدلتے نہیں چولے میلی ہی نہیں ہوتی وہ پوشاک ملی ہے پہنے ہوئے پھرتے ہیں تہِ جبہ و دستار در سے جو ترے خلعتِ صد چاک ملی ہے رکھی ہے بصارت کی طرح دیدہِ تر میں قسمت سےہمیں نعمتِ نمناک ملی ہے سونے کے بدل بکتی ہے بازار...
  4. ظہیراحمدظہیر

    اپنی قربت کے سب آثار بھی لیتے جانا

    اپنی قربت کے سب آثار بھی لیتے جانا اب جو جاؤ در و دیوار بھی لیتے جانا چھوڑ کر جا ہی رہے ہو تو پھر اپنے ہمراہ ساتھ رہنے کا وہ اقرار بھی لیتے جانا دکھ تو ہوگا مگر احساس ہو کم کم شاید جاتے جاتے مرا پندار بھی لیتے جانا بیخودی مجھ سے مری چھین کے جانیوالے آگہی کے کڑے آزار بھی لیتے جانا جشنِ...
  5. ظہیراحمدظہیر

    کچھ جرم نئے اور مرے نام لگادو

    کچھ جرم نئے اور مرے نام لگا دو باقی ہے اگر کوئی تو الزام لگا دو کیوں کرتے ہو دربارِ عدالت کا تکلف جو حکم لگانا ہے سر ِ عام لگا دو افسانہ ہمارا ہے ، قلم سارے تمہارے عنوان جو چاہو بصد آرام لگا دو دیوانوں کو پابندِ سلاسل نہ کرو تم ذہنوں میں بس اندیشہء انجام لگادو جب آہی گئے برسرِ...
  6. ظہیراحمدظہیر

    پندار کی ویران سرا میں نہیں رہتے

    پندار کی ویران سرا میں نہیں رہتے ہم خاک پہ رہتے ہیں خلامیں نہیں رہتے قامت بھی ہماری ہے ، لبادہ بھی ہمارا مانگی ہوئی دستار و قبا میں نہیں رہتے ہم کشمکشِ دہر کے پالے ہوئے انسان ہم گریہ کناں کرب و بلا میں نہیں رہتے خاشاکِ زمانہ ہیں ، نہیں خوف ہمیں کوئی آندھی سے ڈریں وہ جو ہوا میں نہیں رہتے...
  7. ظہیراحمدظہیر

    خود فریبی کے نئے کچھ تو بہانے ڈھونڈیں

    خود فریبی کے نئے کچھ تو بہانے ڈھونڈیں اُس کی الفت کے علاوہ بھی ٹھکانے ڈھونڈیں گذری صدیوں کو گذارے چلے جائیں کب تک چھوڑ کر ماضی چلو اور زمانے ڈھونڈیں ہم کسی اور ہی اندازِ محبت کے ہیں لوگ تازہ رشتوں میں بھی اقرار پرانے ڈھونڈیں دل پہ مت لینا کہ لوگوں کی تو باتیں یوں ہیں جیسے...
  8. ظہیراحمدظہیر

    تازہ غزل : اٹھاؤں کیسے میں بارِ گرانِ سجدہء شوق

    اٹھاؤں کیسے میں بارِ گرانِ سجدہء شوق کہاں زمین ، کہاں آسمانِ سجدہء شوق نبردِ عشقِ بلا کش کہاں ہوئی ہے تمام ابھی تو دور ہے سر سے امانِ سجدہء شوق زمانے بھر کو مسلسل فرازِ نیزہ سے سنا رہا ہے کوئی داستانِ سجدہء شوق حقیقت اس کی مری حسرتِ نیاز سے پوچھ زمانے بھر کو ہے جس پر گمانِ سجدہء شوق وہ سنگِ...
  9. ظہیراحمدظہیر

    ہاتھوں میں لئے سنگ کی سوغات چلی ہے

    ہاتھوں میں لئے سنگ کی سوغات چلی ہے اُترے گی مرے گھر ہی جو بارات چلی ہے ملتے ہیں گھڑی بھر کو دکھانے کیلئے زخم یاروں میں نئی طرزِ ملاقات چلی ہے لگتا ہے کہ افسانہء رسوائی بنے گی وہ بات جو اغیار سے بے بات چلی ہے جو عشق نے چاہا ہے وہی کر کے دکھایا کب دل کے حضور اپنی کوئی بات چلی ہے پھر کوئے...
  10. ظہیراحمدظہیر

    میں روز اپنے لئے ضابطے بناتا ہوں

    میں روز اپنے لئے ضابطے بناتا ہوں پھر اُن کو توڑتا ہوں اور نئے بناتا ہوں پہنچ بھی جاؤں کہیں میں تو گھر نہیں کرتا نئے سفر کیلئے راستے بناتا ہوں مقیمِِ دل ہوں میں ، امید نام ہے میرا میں خواب بُنتا ہوں اور واقعے بناتا ہوں میں ٹکڑے جوڑ کے ٹوٹے ہوئے چراغوں کے ہوا کے سامنے بیٹھا دیئے...
  11. ظہیراحمدظہیر

    پھر نورِ محبت لئے خورشید ِ بہاراں

    پھر نور ِ محبت لئے خورشید ِ بہاراں گلشن میں ہمارے بھی کرے عید ِبہاراں ہر بار خزاں لُوٹ کے لے جاتی ہے گلشن ہم از سر ِ نو کرتے ہیں امید ِ بہاراں موسم کی گواہی سنو گلیوں میں نکل کر ڈھونڈو نہ دریچوں سے اسانید ِ بہاراں سب رنگ بسنتی ہیں پتنگوں کے فضا میں اور کالی زمیں کرتی ہے...
  12. ظہیراحمدظہیر

    ملول خاطر و آزردہ دل ، کبیدہ بدن

    ملول خاطر و آزردہ دل ، کبیدہ بدن شب ِ وصال میں روتے ہیں غم گزیدہ بدن علاج ِ زخم ِ تمنا کو چاہئیے مرہم قلم کی نوک سے سلتے نہیں دریدہ بدن اٹھائیں شاہ پہ کیسے ہم انگلیاں لوگو ! جلوس ِ شاہ میں عریاں ہیں برگزیدہ بدن شرف یہ ملتا نہیں ہر کشیدہ قامت کو کہ اترے دارکے...
  13. ظہیراحمدظہیر

    لوگ کیا کیا گفتگو کے درمیاں کھلنے لگے

    لوگ کیا کیا گفتگو کے درمیاں کھلنے لگے ذکر ِ یاراں چل پڑا تو رازداں کھلنے لگے پھر پڑاؤ ڈل گئے یادوں کے شامِ ہجر میں اور فصیلِ شہرِ جاں پر کارواں کھلنے لگے تنگ شہروں میں کھلے ساگر کی باتیں کیا چلیں بادِ ہجرت چل پڑی اور بادباں کھلنے لگے جب سے دل کا آئنہ شفاف رکھنا آگیا میری...
  14. ظہیراحمدظہیر

    سنگ آئے کہ کوئی پھول ، اٹھا کر رکھئے

    سنگ آئے کہ کوئی پھول ، اٹھا کر رکھئے جو ملے نام پر اُس کے وہ سجا کر رکھئے سجدہء عجز سے بڑھ کر نہیں معراج کوئی سربلندی ہے یہی سر کو جھکا کر رکھئے دل پہ اُترا ہوا اک حرفِ محبت نہ مٹے اسمِ اعظم ہے یہ تعویذ بنا کر رکھئے گر کے خاشاک ہوا جس میں انا کا شیشم ہے وہی خاکِ شفا اُس کو اٹھا کر...
  15. ظہیراحمدظہیر

    ٓآسرے توڑتے ہیں ، کتنے ستم توڑتے ہیں

    آسرے توڑتے ہیں ، کتنے بھرم توڑتے ہیں حادثے دل پہ مرے دُہرا ستم توڑتے ہیں آ ستینوں میں خداوند چھپا کر اتنے لوگ کن ہاتھوں سے پتھر کے صنم توڑتے ہیں اُٹھ گئی رسمِ صدا شہر ِ طلب سے کب کی اب تو کشکولِ ہوس بابِ کرم توڑتے ہیں جھوٹی تعبیر کے آرام کدے سے تو نکل خواب کتنے تری دہلیز پہ دم توڑتے ہیں...
  16. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    ابھی پچھلے دنوں ابن سعید صاحب کا ایک دھاگا دیکھا تو خیال آیا کہ اس قسم کی حرکت اپنی تک بندیوں کے ساتھ بھی کی جائے ۔ پچھلی تین چار دہائیوں سے شعر لکھ رہا ہوں لیکن بوجوہ شعر خوانی ایک خاص حلقہء احباب تک ہی محدود رہی ہے ۔ میں نے کبھی اسے اشاعت کے قابل نہیں سمجھا کہ دنیا میں روشنائی اور کاغذ کے اس...
  17. ظہیراحمدظہیر

    تعارف بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے

    تمام محفلین کو السلام علیکم ! اب جبکہ میں اندر آکر آرام سے بیٹھ چکا ہوں تو حسبِ دستور اپنا تعارف کرادوں ۔:) نام ظہیر احمد ہے۔ ظہیرتخلص کرتا ہوں ۔ سندھی ہوں ۔ تعلق حیدرآباد سے ہے کہ جہاں والدین ۱۹۴۷ میں مہرولی(دہلی) چھوڑنے کے بعد آبسے تھے ۔ طب کے پیشے سے منسلک ہوں ۔ پچھلے بائیس سالوں سے...
Top