کس طور اُن سے آج ملاقات ہم کریں
شکوہ کریں کہ شرحءحالات ہم کریں
کچھ دیر کو سہی ، پہ ملے درد سے نجات
کچھ دیر کو تو دل کی مدارات ہم کریں
مانا کہ اُن کی بزم میں ہے اذنِ گفتگو
اتنا بھی اب نہیں کہ سوالات ہم کریں
جب تک ہیں درمیان روایات اور اصول
دشمن سے کیسے ختم تضادات ہم کریں
وقتِ عمل ہے دوستو ...