ہاتھوں میں لئے سنگ کی سوغات چلی ہے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہاتھوں میں لئے سنگ کی سوغات چلی ہے
اُترے گی مرے گھر ہی جو بارات چلی ہے

ملتے ہیں گھڑی بھر کو دکھانے کیلئے زخم
یاروں میں نئی طرزِ ملاقات چلی ہے

لگتا ہے کہ افسانہء رسوائی بنے گی
وہ بات جو اغیار سے بے بات چلی ہے

جو عشق نے چاہا ہے وہی کر کے دکھایا
کب دل کے حضور اپنی کوئی بات چلی ہے

پھر کوئے سیاست میں بعنوانِ شریعت
اک رسمِ خریداریء جذبات چلی ہے

۔۔۔ ۔۔ ۲۰۰۲۔۔۔۔۔۔۔۔​
 

کاشف اختر

لائبریرین
اور اگر برا نہ مانیں تو ایک اور بے معنی سی رائے دے دوں،
غزلیں نمبر وار پیش کریں ..۔۔۔۔۔۔پہلی دوسری. تیسری ۔۔۔۔۔وغیرہ وغیره
ہیڈنگ میں شامل کریں! تدوین اب بھی کرسکتےہیں! شاید
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ بہت اچھی غزل ہے۔ گو کہ مطلع برائے مطلع ہی لگا
بہت شکریہ فاتح ۔ مطلع کے بارے میں آپ سے ایک سو ایک فیصد متفق ہوں ۔ یہ معاملہ شاید میری کئی غزلوں کے ساتھ ہے۔ بچپن ہی سے پچھل پیری اور سرکٹے کا ڈر ذہن میں کچھ ایسا بٹھایا گیا کہ اب سرکٹی غزل بھی اچھی نہیں لگتی ۔ چنانچہ بعض اوقات جیسے تیسے تک بندی کرنی ہی پڑتی ہے۔ معذرت قبول کیجئے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اور اگر برا نہ مانیں تو ایک اور بے معنی سی رائے دے دوں،
غزلیں نمبر وار پیش کریں ..۔۔۔۔۔۔پہلی دوسری. تیسری ۔۔۔۔۔وغیرہ وغیره
ہیڈنگ میں شامل کریں! تدوین اب بھی کرسکتےہیں! شاید
کاشف بھائی ۔ مشورہ آپ کا صائب ہے اور اس کی کوئی افادیت بھی یقینا ہوگی۔ تدوین تو اب ممکن نہیں رہی۔ لیکن یہ ساری غزلیات میں "ظہیر احمد ظہیر کی شاعری" نامی دھاگے میں بھی لگارہا ہوں تاکہ تمام شاعری ایک جگہ جمع ہوجائے کہ اس ساری کاوش کا بنیادی مقصد ہی یہ ہے ۔ اگر مناسب سمجھیں توآپ اس دھاگے کو دیکھ لیا کریں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دل جیت لیا۔ کیا نادر خیال ہے اور کیا ہی اچھوتا اسلوب!
پارٹی تو بنتی ہے! :ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
بہت محبت راحیل فاروق بھائی ! آپ کو شعر پسند آیا ، میرے لئے باعثِ مسرت و افتخار ہے ۔
پارٹی جاری ہے آپ کی شرکت نے چار چاند لگادیئے ۔ خدا آپ کو خوش رکھے، سلامت رکھے!
 
Top