نتائج تلاش

  1. ع

    شعر کہنے سے باز آؤں کیوں ۔

    شعر کہنے سے باز آؤں کیوں میں اندھیروں میں لوٹ جاؤں کیوں اتنی سنجیدہ لگ رہی ہے یہ بزم سوچتا ہوں کہ مسکراؤں کیوں کیا مرے واسطے نہیں ہے خوشی میں فقط اشک ہی بہاؤں کیوں ہاتھ پر ہاتھ دھر کے بیٹھا رہوں اپنی قسمت نہ آزماؤں، کیوں ؟ آنے والے دِنوں کا سوچوں کچھ پچھلی باتوں سے دل جلاؤں کیوں کچھ تو...
  2. ع

    کس طرح دیکھوں خواب میں اپنی بھلائی کا ۔

    کس طرح دیکھوں خواب میں اپنی بھلائی کا جب تک نہیں خیال مجھے میرے بھائی کا کس واسطے نہیں ہے اب آپس میں میل جول یارو کوئی بتاؤ مجھے بھی لڑائی کا الٹا ہے ڈر کہ ٹوٹ نہ جائے یہ حوصلہ ہرگز نہیں ہے مان مجھے پارسائی کا بندہ ہوں بندگی سے ہی مجھ کو ہے صرف کام دل میں کوئی خیال نہیں ہے خدائی کا میری...
  3. ع

    خدا کے سامنے شرمندگی اٹھاؤ گے ۔

    خدا کے سامنے شرمندگی اٹھاؤ گے کسی غریب کو دنیا میں گر ستاؤ گے یہاں تو کام نکلتا ہے دوستوں سے مگر وہاں حضور میں تنہا بلائے جاؤ گے اگر یہی ہے رویہ تو دیکھتا ہوں میں کہ میرے رونے پہ کب تک یوں مسکراؤ گے یہاں عزیز ہیں تم کو جو عزتیں تو وہاں مجھے یقین ہے ذلت تمہی اٹھاؤ گے خدا کی راہ سے روکو گے...
  4. ع

    بس اک وہی ہے جو سب کا خیال کرتا ہے ۔

    بس اک وہی ہے جو سب کا خیال کرتا ہے مگر یہ آدمی ہر دم ملال کرتا ہے عجیب ہے کہ جو بن مانگے بھی عطا کر دے اسی کو چھوڑ کے بندہ سوال کرتا ہے میں جب بھی سر کو اٹھاتا ہوں نیکیوں کا سوچ مرا ضمیر مجھے پائمال کرتا ہے اسی طرف سے ہی ملتی ہیں ساری توفیقیں وہ بھول پر ہے جو سمجھے "کمال کرتا ہے" ہے راہِ حق...
  5. ع

    ایک طوفاں ہے بے حیائی کا ۔

    ایک طوفاں ہے بے حیائی کا اس پہ دشمن ہے بھائی بھائی کا ڈر نہ ہو جان کا تو ہر کوئی دعوی کرتا ہے بس خدائی کا روکتے ہو کسی غریب کو کیوں جب ارادہ کرے بھلائی کا کتنا آساں ہے راستہ، ہے خبر ؟ آج کے دور میں برائی کا کاٹنا چاہتے ہو دوسرے ہاتھ خامہ ٹوکا نہیں قصائی کا عشق بس کی نہیں ہے اس کے بات جس کو...
  6. ع

    ادب جس کو کہیے وہ اسلام ہے ۔

    ادب جس کو کہیے وہ اسلام ہے بقایا جو ہے وہ تو بس خام ہے عجب ہے کہ آنکھیں دکھاتے ہیں وہ جنہیں عزت و نام سے کام ہے تُو دنیا کی نظروں میں اچھا ہے دوست مگر اچھے لوگوں میں بدنام ہے یہ تنقید کا اب زمانہ نہیں ہمارا تو اصلاح سے کام ہے جسے آپ کہتے ہیں تعریف وہ خدا کے چہیتوں کو دشنام ہے کہیں جا کے لے...
  7. ع

    دیکھتا کیوں رہوں زمانے کو ۔

    دیکھتا کیوں رہوں زمانے کو کب ہوں محتاج آگے جانے کو ہاں مجھے علم ہے تعلق ہیں آج کل پیٹھ کے کھجانے کو غیر کیا میرے خاص اپنے ہیں مجھ کو خونِ جگر رلانے کو کیوں نہ دکھ ہو جو قہقہے دیکھوں میں ترستا ہوں مسکرانے کو یہ نہ سمجھو کہ داد چاہتا ہوں لکھ رہا ہوں قدم جمانے کو اس رضا کا اگر نہ ہو...
  8. ع

    مار ہی دے گا چھکے چوکے کوئی ۔

    مار ہی دے گا چھکے چوکے کوئی دوست کی راہ سے نہ روکے کوئی دل کا ہی میل جب نہ دھویا تو کیا لاکھ رکھے جو منہ کو دھو کے کوئی اے زمانے کے قہقہو سن لو مانگتا ہے دعائیں رو کے کوئی ساری دنیا ہے اک طرف میں یہاں یوں دکھائے تو اس کا ہو کے کوئی صبر کیجے عظیم محشر تک گل نہ توڑے گا خار بو کے کوئی
  9. ع

    سچ تو یہ ہے کہ جو بھی جانتا ہے ۔

    سچ تو یہ ہے کہ جو بھی جانتا ہے خود کو لاعلم ہی وہ مانتا ہے کچھ ریاضت سے کام لے اے دوست کیا کتابوں کی خاک چھانتا ہے وہ بھلے ہی دکھائی دے کہ نہ دے حس میں آتا ہے دل تو مانتا ہے اس پہ کہتا ہے ڈھونڈ کر تو دکھا خود ہی پردوں پہ پردے تانتا ہے کیا کسی کو صفائی دوں میں عظیم میری نیت کو رب جو جانتا ہے...
  10. ع

    غم نے ہر طرح سے ستایا مجھے ۔

    غم نے ہر طرح سے ستایا مجھے پھر نمازوں میں چین آیا مجھے رب تو پھر رب ہے، راہِ شوق میں تھا ایک عالم نے آزمایا مجھے اب بھی پوری طرح نہیں ہوں درست یوں پریشانیوں نے کھایا مجھے کچھ تمیز آ رہی ہے دنیا کی اپنا لگتا تھا ہر پرایا مجھے رب کی خاطر ہی گرتا پھرتا تھا رب کے بندوں نے ہی اٹھایا مجھے...
  11. ع

    کس لیے چھپ کے آہ کی جائے ۔

    کس لیے چھپ کے آہ کی جائے کیوں قیامت اٹھا نہ دی جائے اے شرابوں کو چاہنے والو آؤ مل جل کے چائے پی جائے کس لیے محترم خموش ہوئے کیوں کہ عزت جناب کی جائے بے نمازی کو خوب ٹوکا جائے فاسقوں کی خبر بھی لی جائے ہٹنا مجھ کو نہیں ہے اس رہ سے چاہے اس ضد میں جان ہی جائے *****
  12. ع

    دل دِیا جا چکا ہے یہ جاں جائے گی ۔

    دل دیا جا چکا ہے یہ جاں جائے گی کیوں نہ اس در پہ میری فغاں جائے گی دل سے نکلے گی جب آہ کانپے گا شہر میری فریاد تا آسماں جائے گی یونہی روکے گی دنیا جو اس راہ سے ہم غریبوں کی ٹولی کہاں جائے گی ظلمتِ شہر بچ کر ذرا بھاگ دیکھ صبحِ روشن ہی ہو گی جہاں جائے گی دیکھ لو اہلِ عالم تماشا مرا "میری...
  13. ع

    شخصیت دیکھ کر منہ لگاتے ہیں لوگ ۔

    شخصیت دیکھ کر منہ لگاتے ہیں لوگ کیا نہیں جانتے ظلم ڈھاتے ہیں لوگ دم ہلاتے ہیں غیروں کے آگے مگر اس کی کب یاد ہے جس کا کھاتے ہیں لوگ مجھ غریب آدمی سے نہیں کوئی کام اس لیے مجھ کو آنکھیں دِکھاتے ہیں لوگ ظلم پر ظلم ہے جب ستانے لگیں تب خبردار کر کے ستاتے ہیں لوگ کس کو پیغام دوں دوستی کا عظیم دوست...
  14. ع

    دیکھنے کو محبت نظر چاہیے

    دیکھنے کو محبت نظر چاہیے کب یہاں پاک ہونے کو شر چاہیے کیوں پٹختا پھروں در بدر اپنا سر ایک سر ہے مرا ایک در چاہیے دوستوں میں ہمارا بس اک ہی ہے دوست دشمنوں کے لیے جا مگر چاہیے مجھ کو شہرت سے مطلب نہ عزت سے کام اور ہرگز نہیں مال و زر چاہیے چاہتا ہوں بھلائی میں سب کی ہے شکر مجھ کو ہنستا ہوا بس...
  15. ع

    مشکل ہے در گزر مگر اتنا نہیں ، نہ ہو !

    مشکل ہے در گزر مگر اتنا نہیں نہ ہو کوشش تو کرنی چاہیے چاہے یقیں نہ ہو قابل ہے دیکھنے کے یہ میرا خیالِ خام دنیا میں حق پہ ہوں تو مخالف کہیں نہ ہو اگتے ہیں دل میں درد کے پودے ہے آنکھ نم بنجر کبھی اے کاش یہ دل کی زمیں نہ ہو بخشا ہوا ہے علم یوں بندوں کو بھی یہاں ڈرتا ہوں جو حساب ہے شاید یہیں نہ...
  16. ع

    کوئی دکھ ہے نہ کچھ خوشی ہے مجھے ۔

    کوئی دکھ ہے نہ کچھ خوشی ہے مجھے بس عبادت ہی زندگی ہے مجھے نا امیدی بھی راہ دیکھتی ہے تھوڑی تھوڑی سی آس بھی ہے مجھے ہاں مرا ذہن بھی درست نہیں اور دنیا خراب سی ہے مجھے بیٹھا رہتا ہوں رہ میں لوگوں کی سب نے ٹھوکر بھی مار دی ہے مجھے اک طرف شوق ہے ہدایت کا اک طرف خوفِ گمرہی ہے مجھے جانتا ہوں کہ...
  17. ع

    مایوس اس کی رحمتوں سے ہو نہ جاؤں میں

    مایوس اس کی رحمتوں سے ہو نہ جاؤں میں اے شوق ! جوش مار ذرا، لکھ نہ پاؤں میں اکثر سوائے چند کے ہر شخص بد لگے دل چاہتا ہے آئینہ سب کو دکھاؤں میں اے شہر تیرے شر سے عجب کچھ نہیں، کبھی خود کو خدا کی راہ سے گر موڑ لاؤں میں اتنا برا نہیں ہوں کہ کم علم پر کسی لے کر حواریوں کو کہیں مسکراؤں میں روکا...
  18. ع

    میں سمجھتا تھا یہ، عشق آسان ہے ۔ برائے اصلاح تنقید و تبصرہ ۔

    میں سمجھتا تھا یہ ، عشق آسان ہے اب کھلا سب، شکنجے میں جب جان ہے بولتے ہیں تو پہچانے جاتے ہیں لوگ دیکھنے میں تو ہر کوئی انسان ہے صبر و برداشت کی انتہا چاہیے اس رضا کا اگر دل میں ارمان ہے مجھ سے بڑھ کر گنہگار شاید ہی ہو پھر بھی کچھ ہے کہ جس پر بڑا مان ہے حکمت و علم یہ ہے کہ سیرت ہو خوب بس اسی...
  19. ع

    اس دور میں اگر مَیں گناہوں سے بچ گیا

    اس دور میں اگر میں گناہوں سے بچ گیا سمجھوں گا اپنے دوست کی نظروں میں جچ گیا پہلے کبھی تھا شوق مجھے شاعری کا، اب یہ کار ہائے سرد مرے خوں میں رچ گیا ہم چیختے رہے ہیں ازل سے مگر مفاد ؟ وہ لب ہلے تو دو جہاں میں شور مچ گیا کچھ اپنی خیر خواہی کا دل پر ہے ایک زخم بھرنے لگا تو وقتِ نماز آ، کُھرچ گیا...
  20. ع

    یہی خیال ہے جس کے سبب اڑان میں ہوں ۔ برائے اصلاح تنقید و تبصرہ ۔

    یہی خیال ہے جس کے سبب اڑان میں ہوں کہ میں پکڑ میں ہوں رب کی اور امتحان میں ہوں کسی بھی شخص میں دیکھی نہیں بدی ہی فقط میں گو برا ہوں پہ اچھوں کے خاندان میں ہوں یوں میرے خوفِ خدا نے ہے مجھ کو رکھا ہوا زمیں پہ بیٹھ کے لگتا ہے آسمان میں ہوں یہ چاہتا ہوں کہ پوری ہوں خواہشیں یک دم یہ کس خیال میں...
Top