نتائج تلاش

  1. ع

    یہی بہت ہے، کہ معلوم ہو گیا ہے مجھے

    السلام علیکم ۔ میری ایک غزل بابا سے اصلاح کے بعد حاضر ہے ۔ شکریہ یہی بہت ہے، کہ معلوم ہو گیا ہے مجھے کوئی تو ہے کہ جو چپکے سے دیکھتا ہے مجھے کچھ اس طرح سے مری مشکلیں ہوئیں آسان کسی بزرگ کی جیسے کوئی دعا ہے مجھے کروں گا شکر کا، حق بھی ادا، یہ دھڑکا ہے بڑے رحیم سے اب واسطہ پڑا ہے مجھے خود...
  2. ع

    بس میں نہیں کہ شوقِ محبت بڑھاؤں میں

    بس میں نہیں کہ شوقِ محبت بڑھاؤں میں لیکن یہ طے کِیا ہے کہ چلتا ہی جاؤں میں مجھ سے نظر چرا کے چلے عجز و انکسار مٹی کو، اپنی خاک سے ، بہتر بتاؤں میں پہنچے نہ میری ذات سے خلقِ خدا کو رنج حتٰی کہ اِس کے پیر کے نیچے بھی آؤں میں اب مجھ کو اس جہان کے دل جیتنے ہیں بس کل تک یہ آرزو تھی بہت داد پاؤں...
  3. ع

    سو سو طرح سے کاش میں ذکرِ خدا کروں ۔

    السلام علیکم ۔ میری ایک غزل بابا سے اصلاح کے بعد حاضر ہے ۔ امید کرتا ہوں کہ یہ میری پچھلی غزلوں سے بہتر ثابت ہو گی اور ان شاء اللہ آپ دوستوں کو پسند آئے گی ۔ شکریہ سو سو طرح سے کاش میں ذکرِ خدا کروں تا عمر صرف اس کی ہی حمد و ثنا کروں کرتا پھروں نہ شکر کے سجدے جو ہر جگہ کہیے پھر اپنے قالبِ...
  4. ع

    بڑھا جاتا ہوں پچھلا سب بھلا کر

    السلام علیکم ۔ میری ایک غزل بابا سے اصلاح کے بعد ۔ بڑھا جاتا ہوں پچھلا سب بھلا کر خدا کی راہ میں گردن جھکا کر نہیں ملتا سکونِ قلب اُس بن بہت دیکھا جہاں میں سر کھپا کر کہاں آسان ہے دنیا میں رہنا گناہوں سے ذرا دامن بچا کر بس اتنا چاہتا ہوں ہنس کے بولے کوئی دیکھے تو دیکھے مسکرا کر گزر جائے...
  5. ع

    مجھ کو جینے کا لطف آنے لگا

    ایک غزل بابا سے اصلاح کے بعد ۔ مجھ کو جینے کا لطف آنے لگا جب سے میں مسجدوں میں جانے لگا عشق سودا ہے جس کو ہو جائے یوں سمجھ لیجے وہ ٹھکانے لگا اب تو یہ حال ہے کہ اور کا دکھ میری آنکھوں میں اشک لانے لگا اے مرے ہوش مجھ کو ٹھیک سے آ آتے آتے نہ یوں زمانے لگا ہر نئے دن سبق نیا سیکھوں لمحہ لمحہ...
  6. ع

    زندگی بہتر بنانے کے لیے

    میری ایک غزل بابا سے اصلاح کے بعد ۔ زندگی بہتر بنانے کے لیے لکھ رہا ہوں کچھ کمانے کے لیے آپ کی نظروں میں اچھا ہوں تو بس گو برا ہوں میں زمانے کے لیے دشمنی دنیا سے کر لی ہے، نصیب! دوستوں میں جا بنانے کے لیے دل میں ہے اک داستاں میرے عظیم ساری دنیا کو سنانے کے لیے میں بھی ہوں امیدوارِ لطف و...
  7. ع

    تعارف کچھ میرے بارے میں

    السلام علیکم ۔ مجھے محفل کا حصہ بنے ہوئے تقریباً ساڑھے تین سال ہو چکے ہیں لیکن اب تک میں اپنا تعارف پیش نہیں کر سکا جس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں ۔ بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح میرے لیے بھی یہ پہلا موقع ہے کہ اپنے بارے میں کچھ لکھنا یا کہنا پڑ رہا ہے اس لیے تھوڑا عجیب لگ رہا ہے اور کچھ اس لیے بھی...
  8. ع

    نظر میں بس گئے جس کی اسے غرور نہ ہو

    نظر میں بس گئے جس کی اسے غرور نہ ہو یہ بات یُوں ہے کہ دنیا ہو تیری، نور نہ ہو تُو چاہے لاکھ ستا لے مجھے رلا لے مگر یہ التجا ہے کہ آنکھوں سے میری دور نہ ہو کچھ اس طرح سے مجھے پاک صاف کر اے عشق ! کہ دشمنوں کو بھی دل میں کوئی فتور نہ ہو یہ چاہتی ہے حقیقت میں وقت کی رفتار کوئی بھی شخص زمانے میں...
  9. ع

    کرتا نہیں ہے ہم کو گوارا کوئی یہاں

    کرتا نہیں ہے ہم کو گوارا کوئی یہاں ڈھونڈے نہ مل سکے گا ہمارا کوئی یہاں ہو جائیں ہم عزیز سبھی کے دِلوں کو اب ہوتا نہیں ہمارا جو پیارا کوئی یہاں کہہ دوں جو دل کا حال زبانیں ہوں سب کی بند کھولے نہ اپنے منہ کو دوبارہ کوئی یہاں تنتے ہو ذات پات پہ کس واسطے سے، کیا باقی بچا سکندر و دارا کوئی ،...
  10. ع

    ہر وقت چاہیے مجھے ساتھ آپ کا جناب !

    ہر وقت چاہیے مجھے ساتھ آپ کا جناب معلوم ہے کہ جاگتے میں دیکھوں ایک خواب ثانی نہیں جو کوئی محبت میں آپ کا غصے میں بھی کہاں ہے کوئی آپ کا جواب رحمت کو دیکھتا ہوں میں اپنے حبیب کی مجھ سے مِرے گناہوں کا ہوتا نہیں حساب پیری میں جا کے، رب ہی یہ جانے جو حال ہو اس عشقِ نامراد میں ہے لٹ گیا شباب...
  11. ع

    مجھے پسند کیا آپ کی نگاہ نے واہ ! ( تازہ ترین )

    مجھے پسند کِیا آپ کی نگاہ نے واہ بھلا اب اور بھی ہو گی کوئی، فقیر کی چاہ دعا ہی دیتا ہوں اُن لوگوں کو جنہوں نے کہا مِری کراہ پہ خوب اور میری آہ پہ واہ قدم قدم پہ مرا شوق بڑھتا جاتا ہے قدم قدم پہ جو بڑھتی ہے میری آپ سے چاہ ازل سے شکوہ مجھے مہرباں رحیم سے ہے میں دیکھتا ہی نہیں اپنے عیب اپنے...
  12. ع

    پچھلی باتوں کو بھول جاؤ عظیم

    پچھلی باتوں کو بھول جاؤ عظیم رو چکے خون، مسکراؤ عظیم اپنی ہی جان کے ہو دشمن خود یہ محبت ہے باز آؤ عظیم آ گئے دو ٹکے جو لے کر شہر پوچھا بھی چاہتوں کا بھاؤ عظیم پھر نئے زخم ڈھونڈنے نکلے بھر نہ پائے ہیں پچھلے گھاؤ عظیم پڑ گیا ہے جو قحط آنکھوں میں دل کو پتھر تو مت بناؤ عظیم کب نہ جانے ہمارا...
  13. ع

    کس کو دنیا میں غم نہیں ہوتا

    کس کو دنیا میں غم نہیں ہوتا شور میرا ہی کم نہیں ہوتا تیری گلیوں کو چھوڑ جاؤں میں خود پہ ایسا ستم نہیں ہوتا کیا مصیبت ہے اُس وصال کے وقت اپنے سینے میں دم نہیں ہوتا خون تک آنکھ سے بہا دو، مگر دل کا دامن ہے نم نہیں ہوتا خوش ہوں صاحبؔ میں چوٹ کھا کر بھی سب کی قسمت میں غم نہیں ہوتا میں ہی میں...
  14. ع

    لب پہ آئے تو کچھ دعا مانگوں

    لب پہ آئے تو کچھ دعا مانگوں آپ جب مل گئے تو کیا مانگوں سر پہ سایہ ہے تیری زلفوں کا اب بھی اپنے لئے گھٹا مانگوں ؟ دل تو یہ چاہتا ہے رو رو کر اپنے ہر جرم کی سزا مانگوں جاؤں جا کر طبیب سے اپنے دل کے ہر درد کی دوا مانگوں شہر حکمت کے بادشاہو میں مانگتا ہوں بتاؤ کیا مانگوں کوئی میرا عظیم...
  15. ع

    اس کی خاطر سوال ہے بابا

    نہایت ادب و احترام کے ساتھ بابا کے نام ۔ اُس کی خاطر سوال ہے بابا کس کو اپنا خیال ہے بابا مَیں کہاں اور آرزو اُس کی کب یہ میری مجال ہے بابا دل سنبھلتا نہیں سنبھالے سے روح تک اب نڈھال ہے بابا کیسی مشکل میں گِھر گیا ہُوں مَیں مجھ پہ کیسا وبال ہے بابا زندگی کیا اِسی کو کہتے ہیں زندہ رہنا...
  16. ع

    خود کو سمجھ رہا ہے جو ہر شخص محترم

    خود کو سمجھ رہا ہے جو ہر شخص محترم کیا صرف خاص پر ہی ہوا ہے ترا کرم ؟ گھر میں لگا کے ڈھیر کتابوں کا خوش ہوئے جھوٹا ہے حضرت آپ کا یہ مان یہ بھرم بے دین کو شعور کہاں کا کہاں کی عقل فاسق کے واسطے ہے سدا دیر بھی حرم قبلہ سمجھ کے بیٹھ گئے نامراد کو لونڈوں کو احترام سے کہتے ہیں محترم کیا روزہ کیا...
  17. ع

    کیا کوئی گیت گا رہا تھا میں

    کیا کوئی گیت گا رہا تھا میں اپنے دکھڑے سنا رہا تھا میں کیوں سجائے نہ جاتے در میرے تیری گلیاں سجا رہا تھا میں پاس آنے کے واسطے تیرے خود سے ہی دور جا رہا تھا میں آج روتا ہوں بیٹھ کر تنہا کل کہیں مسکرا رہا تھا میں اب یہ جانا کہ اس زمانے سے اپنا دامن بچا رہا تھا میں جو نہیں جانتا تھا جا جا کر...
  18. ع

    دل گیا ہے عظیم کا جب سے

    دل گیا ہے عظیم کا جب سے میں نے دیکھا بجھا بجھا تب سے مجھ سے ہی لوگ کیوں خفا ہیں یار میں بھی کیا روٹھ جاؤں گا سب سے کیا بتاؤں کہ خون روتا ہوں اے شب انتظار میں کب سے کن بتوں کی میں آرزو رکھوں ہے مجھے واسطہ مرے رب سے مجھ سے کیا کیا نہ کہہ گئے ہو تم میں نہیں بولتا ہوں تم سب سے رکھ دئے خوب کے...
  19. ع

    بھول کر بھی تجھے بھول پائیں گے کیا

    بھول کر بھی تجھے بھول پائیں گے کیا جو نہیں کر سکے کر دِکھائیں گے کیا ایک مدت ہوئی خود سے بچھڑے ہوئے اپنی پہچان خود سے کرائیں گے کیا آزمائے ہوئے ہیں خداؤں کے ہم یہ زمانے ہمیں آزمائیں گے کیا سوچتے ہیں دل و جان سے ماورا ہم اب اس دلربا پر لٹائیں گے کیا پوچھتے ہیں ہمارے ہی بارے میں آپ اپنے بارے...
  20. ع

    ہاں خدا لگتی، برملا کہیے

    ہاں خدا لگتی، برملا کہیے صاحبؔ اچھا ہمیں برا کہیے پوچهتے ہیں رقیب آ آ کر ڈهونڈ لائیں ہیں کیا خدا کہیے ایک ہی بات سو طرح کیجے ایک ہی لفظ بارہا کہیے اس تعلق کو ہم بهی کیا سمجهیں ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیے بات ان بے ادب حریفوں کی مان جائیں بهی کیوں بهلا کہیے جی حضوری پہ آپ مائل ہیں ہم جو کیجے...
Top