یہی بہت ہے، کہ معلوم ہو گیا ہے مجھے

عظیم

محفلین

السلام علیکم ۔
میری ایک غزل بابا سے اصلاح کے بعد حاضر ہے ۔ شکریہ



یہی بہت ہے، کہ معلوم ہو گیا ہے مجھے
کوئی تو ہے کہ جو چپکے سے دیکھتا ہے مجھے

کچھ اس طرح سے مری مشکلیں ہوئیں آسان
کسی بزرگ کی جیسے کوئی دعا ہے مجھے

کروں گا شکر کا، حق بھی ادا، یہ دھڑکا ہے
بڑے رحیم سے اب واسطہ پڑا ہے مجھے

خود اپنے آپ کو لے کر ہی خوش نہیں ہونا
ہر ایک اپنے پرائے کا سوچنا ہے مجھے

اٹھا سکوں گا گناہوں کا بوجھ کیسے اب
کہ پیٹ بھر کے بھی کھانا کوئی خطا ہے مجھے

یہ علم ہے کہ بہت کم ہوا ہے میرا جہول
پتا نہیں ہے تو اتنا کہ کیا پتا ہے مجھے

ہٹا نہیں ہوں، بفضلِ خدا، میں پیچھے ابھی
اگرچہ شوق نے رسوا بہت کِیا ہے مجھے

اب اپنے آپ کو دیتا ہوں سارے دوش عظیم
کسی سے کوئی شکایت نہ کچھ گلا ہے مجھے


*****​
 
ما شاء اللہ بہت خوب بابا جی بابائے اردو ہیں انکی اصلاح کے بعد تو نکما سا شعر بھی چھا جاتا ہے محفل پر اور یہ تو پھر ایک بہت اچھی غزل ہے ۔۔بہت سی داد سلامت رہیں۔۔
 
Top