بڑھا جاتا ہوں پچھلا سب بھلا کر

عظیم

محفلین

السلام علیکم ۔

میری ایک غزل بابا سے اصلاح کے بعد ۔


بڑھا جاتا ہوں پچھلا سب بھلا کر
خدا کی راہ میں گردن جھکا کر

نہیں ملتا سکونِ قلب اُس بن
بہت دیکھا جہاں میں سر کھپا کر

کہاں آسان ہے دنیا میں رہنا
گناہوں سے ذرا دامن بچا کر

بس اتنا چاہتا ہوں ہنس کے بولے
کوئی دیکھے تو دیکھے مسکرا کر

گزر جائے مری یہ زندگی کاش !
سدا گھٹنوں پہ آ، سجدوں میں جا کر

اب آیا ہے سمجھ میں ، شعر کیا ہے!
بہت کہتا تھا میں باتیں بنا کر

بھلا ہی چاہنا ہے سب کا مجھ کو
دعا کے ہاتھ ساری عمر اٹھا کر


***

 
Top