سچ تو یہ ہے کہ جو بھی جانتا ہے ۔

عظیم

محفلین


سچ تو یہ ہے کہ جو بھی جانتا ہے
خود کو لاعلم ہی وہ مانتا ہے

کچھ ریاضت سے کام لے اے دوست
کیا کتابوں کی خاک چھانتا ہے

وہ بھلے ہی دکھائی دے کہ نہ دے
حس میں آتا ہے دل تو مانتا ہے

اس پہ کہتا ہے ڈھونڈ کر تو دکھا
خود ہی پردوں پہ پردے تانتا ہے

کیا کسی کو صفائی دوں میں عظیم
میری نیت کو رب جو جانتا ہے


*****​
 
Top