خدا کے سامنے شرمندگی اٹھاؤ گے ۔

عظیم

محفلین


خدا کے سامنے شرمندگی اٹھاؤ گے
کسی غریب کو دنیا میں گر ستاؤ گے

یہاں تو کام نکلتا ہے دوستوں سے مگر
وہاں حضور میں تنہا بلائے جاؤ گے

اگر یہی ہے رویہ تو دیکھتا ہوں میں
کہ میرے رونے پہ کب تک یوں مسکراؤ گے

یہاں عزیز ہیں تم کو جو عزتیں تو وہاں
مجھے یقین ہے ذلت تمہی اٹھاؤ گے

خدا کی راہ سے روکو گے مجھ غریب کو جب
تو کون سی ہے جو صورت وہاں دِکھاؤ گے

یہ چار دن کا بسیرا ہے کیا سدا یوں ہی
تم اپنے دوستوں چمچوں میں داد پاؤ گے

نماز پڑھتے رہو گے تو ہے یقین عظیم
کہ ایک دن تو حقیقت کو جان جاؤ گے


 
Top