بس اک وہی ہے جو سب کا خیال کرتا ہے
مگر یہ آدمی ہر دم ملال کرتا ہے
عجیب ہے کہ جو بن مانگے بھی عطا کر دے
اسی کو چھوڑ کے بندہ سوال کرتا ہے
میں جب بھی سر کو اٹھاتا ہوں نیکیوں کا سوچ
مرا ضمیر مجھے پائمال کرتا ہے
اسی طرف سے ہی ملتی ہیں ساری توفیقیں
وہ بھول پر ہے جو سمجھے "کمال کرتا ہے"
ہے راہِ حق میں ہی جینے کا اصلی لطف عظیم
مگر یہ سچ ہے یہ جینا نڈھال کرتا ہے