بس اک وہی ہے جو سب کا خیال کرتا ہے ۔

عظیم

محفلین


بس اک وہی ہے جو سب کا خیال کرتا ہے
مگر یہ آدمی ہر دم ملال کرتا ہے

عجیب ہے کہ جو بن مانگے بھی عطا کر دے
اسی کو چھوڑ کے بندہ سوال کرتا ہے

میں جب بھی سر کو اٹھاتا ہوں نیکیوں کا سوچ
مرا ضمیر مجھے پائمال کرتا ہے

اسی طرف سے ہی ملتی ہیں ساری توفیقیں
وہ بھول پر ہے جو سمجھے "کمال کرتا ہے"

ہے راہِ حق میں ہی جینے کا اصلی لطف عظیم
مگر یہ سچ ہے یہ جینا نڈھال کرتا ہے

 

عظیم

محفلین
ہماری صلاح

میں جب بھی ذہن میں لاتا ہوں نیکیوں کا خیال
مِرا ضمیر مجھے پائمال کرتا ہے


جزاک اللہ ۔ دراصل خیال اصل میں یوں تھا کہ جب کوئی مجھے عزت بخشتا ہے تو عجیب سی شرمندگی ہوتی ہے مجھے ۔ لیکن میں نے اس حقیقت کو فرضی جامہ پہنا دیا تھا ۔ یعنی 'نیکیوں کی سوچ یا خیال' بھر دیا تھا کیوں کہ میں پہلا مصرع اسی حقیقت کے ساتھ کہنے سے قاصر تھا ۔
مزید ۔ 'نیکیوں کا خیال' بہر حال جھوٹ رہے گا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے یہ بات محض وزن پورا یا مصرع کہنے کے لیے لائی گئی تھی ۔
 

عظیم

محفلین
ہماری صلاح

میں جب بھی ذہن میں لاتا ہوں نیکیوں کا خیال
مِرا ضمیر مجھے پائمال کرتا ہے​

خلیل الرحمٰن صاحب ۔ غور فرمائیے کیا پہلا مصرع واضح ہے ؟ نیکیوں کا خیال کیوں ؟ یعنی نیکی کرنے کے لیے ؟
یعنی میں جب ذہن میں نیکیوں کا خیال لاتا ہوں تو میرا ضمیر مجھے ملامت 'پائمال' کرتا ہے ۔ مگر کس بات کے لیے ؟
 
Top