مشکل ہے در گزر مگر اتنا نہیں ، نہ ہو !

عظیم

محفلین


مشکل ہے در گزر مگر اتنا نہیں نہ ہو
کوشش تو کرنی چاہیے چاہے یقیں نہ ہو

قابل ہے دیکھنے کے یہ میرا خیالِ خام
دنیا میں حق پہ ہوں تو مخالف کہیں نہ ہو

اگتے ہیں دل میں درد کے پودے ہے آنکھ نم
بنجر کبھی اے کاش یہ دل کی زمیں نہ ہو

بخشا ہوا ہے علم یوں بندوں کو بھی یہاں
ڈرتا ہوں جو حساب ہے شاید یہیں نہ ہو

مجھ کو ہے اس سے واسطہ تنہا ہے جو عظیم
ساتھی مِرا جہان میں کوئی نہیں ، نہ ہو !


*****​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
غلطی تو بس یہی لگ رہی ہے کہ
بنجر کبھی اے کاش یہ دل کی زمیں نہ ہو
اکاش تقطیع ہو رہا ہے۔ اسقاط اچھا نہیں۔
اسی طرح
یوں بندوں" میں بھی یبندو تقطیع ہو رہا ہے۔
الفاظ بدلے جا سکتے ہیں۔ اس مصرع میں بھی اور باقی اشعار میں بھی۔
 
Top