میں سمجھتا تھا یہ، عشق آسان ہے ۔ برائے اصلاح تنقید و تبصرہ ۔

عظیم

محفلین
میں سمجھتا تھا یہ ، عشق آسان ہے
اب کھلا سب، شکنجے میں جب جان ہے

بولتے ہیں تو پہچانے جاتے ہیں لوگ
دیکھنے میں تو ہر کوئی انسان ہے

صبر و برداشت کی انتہا چاہیے
اس رضا کا اگر دل میں ارمان ہے

مجھ سے بڑھ کر گنہگار شاید ہی ہو
پھر بھی کچھ ہے کہ جس پر بڑا مان ہے

حکمت و علم یہ ہے کہ سیرت ہو خوب
بس اسی چیز کا آج فقدان ہے

اب بھی ہے بغض سا کفر اس میں کہیں
کہہ تو دیتا ہوں ، یہ دل مسلمان ہے

دیکھ لیتا ہوں عیبوں کو اپنے عظیم
مجھ پہ اللہ کا خاص احسان ہے
 

الف عین

لائبریرین
مجھ سے بڑھ کر گنہگار شایدہی ہو
ہی ہو اچھا نہیں لگتا۔ مصرعہ بدلو۔

دیکھ لیتا ہوں عیبوں کو اپنے عظیم
'اپنے عیب' لا سکو تو بہتر ہو
باقی ماشاء اللہ درست ہے غزل
 

عظیم

محفلین
مجھ سے بڑھ کر گنہگار شایدہی ہو
ہی ہو اچھا نہیں لگتا۔ مصرعہ بدلو۔

دیکھ لیتا ہوں عیبوں کو اپنے عظیم
'اپنے عیب' لا سکو تو بہتر ہو
باقی ماشاء اللہ درست ہے غزل

جی بابا ۔ 'ہی ہو' کے بارے میں مجھے بھی شک تھا ۔ لیکن 'عیبوں' کی طرف دھیان نہیں گیا ۔

÷÷مجھ سے بڑھ کر گنہگار کوئی نہیں ۔
اور ۔
÷÷دیکھ لیتا ہوں اپنی برائی عظیم ۔
 
Top