بھٹو مرحوم کی روح سے معذرت کے ساتھ!
(مراسلہ ہٰذا محض ازراہِ تفنن شائع کیا جا رہا ہے۔ مراسلہ نگار کی پی پی پی یا کسی دوسری، تیسری، چوتھی سیاسی جماعت سے کوئی وابستگی نہ ہے۔ مراسلہ نگار کسی قسم کی شماتتِ ہمسایہ، نقصانِ مایہ، سر پھٹول، توتکار کا ذمہ دار نہ ہو گا۔ کسی صاحب کو اعتراض ہو تو تصویر میں...
گرو نانک سے منسوب ایک روایت بیان کی جاتی ہے۔ آج ادب دوست بھائی کا کیفیت نامہ پڑھ کر ذہن میں تازہ ہو گئی۔
گرو نانک اپنے چیلوں کے درمیان بیٹھے تھے۔ حکمت و موعظت کے موتی بکھر رہے تھے۔ باتوں میں سے بات نکلی اور روئے سخن آیندہ زمانوں کی طرف ہو گیا۔ گرو نے کہا:
اک ویلا آؤ گا جد ہر بندہ ٹھگ ہوؤ گا۔...
بسلسلۂِ یومِ اقبالؒ۔
چار سال قبل ریکارڈ کیے گئے جوابِ شکوہ کے ابتدائی بند۔
اطلاعاً عرض ہے کہ دیکھنے کی چیز نہیں ہے۔ بہتر ہو گا کہ آنکھیں بند کر کے سنیے!
جونؔ ایلیا کا ایک قول اکثر و بیشتر پڑھے لکھے دوستوں کے طفیل نظر سے گزرتا رہتا ہے جس میں انھوں نے خوش رہنے کا تعلق بے حسی سے بتایا ہے اور دلیل دی ہے کہ عظیم لوگوں کی اکثریت اپنی زندگیوں میں اداس رہی ہے۔ دانشمندوں کی بات تو ایک طرف رہی، مجھے یاد آتا ہے کہ مائیکل جیکسن جیسے عوامی سطح کے شخص نے بھی...
دیکھیں تو بھلا سوچ کہاں تک ہے تمھاری
ہے سوچ تمھاری۔۔۔جو نکالے گی پٹاری
لوگوں کو دکھاتا ہے پٹاری کا تماشا۔۔۔۔
لوگوں کے تماشے کا تماشائی مداری ! ! !
راحیلؔ فاروق
(نور سعدیہ شیخ کے ایک مراسلے پر کشتگانِ تمباکو کے ردِ عمل کے ردِ عمل میں آبدیدہ ہو کر لکھا گیا)
دنیائے منشیات میں سگرٹ کو جو امتیازی مقام حاصل ہے اس کی کچھ مسکت قسم کی وجوہ ہیں۔ لیکن پہلے تو یہ سمجھ لیجیے کہ سگرٹ نوشی کیا ہے۔ بلکہ اس سے بھی پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ سگرٹ نوشی کیا نہیں ہے۔...
میری عمر آٹھ برس ہو گی۔
امی نے سب بہن بھائیوں کے پیسے میرے ہاتھ میں تھما دیے۔ بڑا بھائی ہونے کے ناتے میری ذمہ داری تھی کہ میں سب کو شاپنگ کراؤں۔
جھومتے جھامتے باہر نکلے۔ تھوڑی دیر بجٹ پر بالغانہ بحث ہوئی۔ پھر سب آئسکریم کھانے پر متفق ہو گئے۔ تین کونز خریدی گئیں۔ میں نے سب سے پہلے اپنی کون چاٹ کر...
اے یادِ رفتگاں! مجھے جینے کا چھوڑیو
جو زخم کھائے ہیں، انھیں سینے کا چھوڑیو
اپنی گلی میں دے کے ٹھکانا فقیر کو
مکے کا چھوڑیو، نہ مدینے کا چھوڑیو
ساقی! پلائیو تو نہ آنکھیں ملائیو
مجھ کو بچائیو، مجھے پینے کا چھوڑیو
گر روئیو تو مجھ سے لپٹ کر نہ روئیو
دریا میں ڈالیو تو سفینے کا چھوڑیو
میری سزا میں...
میری نوکری کچھ اس قسم کی ہے کہ سرکاری سکولوں کے اساتذہ سے صبح و شام رابطہ رہتا ہے۔ کل ایک استانی جی کا میسج آیا:
"سر! عید آ رہی ہے۔ میرے گفٹ کا سوچا کہ نہیں؟"
میں گھبرا گیا:
"آپ کا گفٹ؟"
جواب آیا:
"جی، میرا گفٹ!"
میں نے کہا:
"آپ میری لگتی کیا ہیں؟"
فرمایا:
"آپ میرے سر ہیں۔"
میں نے لکھا:
"توبہ...
ازمنۂِ وسطیٰ میں جب ہم نے محفل میں شمولیت اختیار کی تھی تو یہ عالم شوق کا نہ تھا۔ اب تو نشاۃِ ثانیہ ہو رہی ہے۔ اتنے نئے لوگ آ رہے ہیں۔ چاہیے کہ محفل کے تمام برگزیدہ پادریوں کو چن چن کر محفل بدر کر دیا جائے۔ ہم نے تو احتیاطاً پہلے ہی خدا حافظ کہہ دیا تھا۔ مبادا رسوا کر کے نکالے جائیں!
تمام نئے...
جس طرح ادبیات میں غزل کو عرب، رباعی کو ایران، ہائیکو کو جاپان، افسانے کو روس اور ڈرامے کو یونان کے شناختی کارڈ کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے اسی طرح گیت کو ساکنانِ برِ صغیر کے سفلی و نورانی جذبات کا بہترین ترجمان قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس مضمون میں ہمارا مدعا یہی ہے کہ اس ورثۂِ آبا کی نئی ہیئت کی تفہیم...
کافی عرصہ ہوا کہ میں نے اردو اقوال کا ایک بلاگ شروع کیا تھا۔ حسنِ اتفاق سے تقریباً اتنا ہی عرصہ ہوا کہ بلاگ مذکور بند پڑا تھا۔
کل اس پر نظر پڑی تو دوبارہ چلانے کا ارادہ کیا۔ ڈیزائن وغیرہ میں کچھ اصلاح و تنقیح کے بعد موجودہ صورت ظہور پزیر ہوئی ہے۔
اُردُو اَقوَالِ زَرِّیںْ
تمام احباب سے درخواست ہے...
سب سے پہلے تو جو احباب ہمیں محفل سے رخصت ہوتا دیکھنے کی مذموم تمنا لیے چلے آئے ہیں، ان سے معذرت۔ ہم ابھی چندے اور دوستوں کے سینوں پہ مونگ دلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جلنے والے کا منہ کالا!
خدا حافظ کا یہ مراسلہ دراصل ان احباب کے نام ہے جنھیں ہم آج تک اپنی عدیم الفرصتی کے باعث خدا حافظ نہ کہہ سکے...
آج حضرت نظامیؔ گنجوی کا ایک شعر نظر سے گزرا۔
شنیدستم کہ ہر کوکب جہانیست
جداگانہ زمین و آسمانیست ! ! !
فرماتے ہیں کہ "میں نے سنا ہے کہ ہر ستارہ گویا خود ایک جہان ہے۔ اور الگ زمین اور الگ آسمان رکھتا ہے!"
واضح ہو کہ نظامیؔ 1209ء میں فوت ہوئے اور ان کا بیشتر کلام بارہویں صدی عیسوی کے نصفِ آخر سے...
اہلِ پاکستان کو مژدہ ہو کہ وطنِ عزیز کی ایک اور سالگرہ آ پہنچی۔
دھرتی ماں کے سپوت اس کی چھاتیوں سے پھوٹتے ہوئے لہو سے ہراساں نہیں ہوئے۔
دہائیاں بیت گئیں۔
لہو جاری ہے۔ بیٹوں کے ہاتھ آج بھی مرہم رکھ رہے ہیں۔
اشیا کو زوال آتا ہے۔ نظریے پہ زوال کون لا سکتا ہے؟
ہماری مٹی کو ہمارے نظریے کا نم زندہ...
غالبؔ غالباً کسی بن بلائے مہمان کے ساتھ رات کے وقت گھر کے صحن میں کھلے آسمان تلے دراز تھے۔ (ام الشعراء نے نگوڑ ماروں سے تعلق کی سزا کے طور پر دیوان خانے سے نکال باہر کیا تھا۔ روایت از میری بیگم)۔ مہمان نے غالبؔ سے اکتسابِ فیض کے لیے، بوریت مٹانے کے لیے یا پھر شاید نکال باہر کیے جانے کا غم...
تو صاحبو اور صاحباؤ!
بچپن تو امید ہے آپ سب ہی پہ گزرا ہو گا۔ ہو سکتا ہے کچھ کا ہنوز جاری و ساری ہو۔ میری بیگم کی طرح۔ مدعا اس فقیر کا اس لڑی سے یہ ہے کہ اس عمر کے واقعات کی بازیافت کی جائے جب بندہ اپنے پیدا کردہ لطیفوں پر ہنس بھی نہیں سکتا۔ یعنی اپنے بچپن کے سریع الاثر واقعات حیطہءِ تحریر میں لا...
ایک پرانا مضمون۔ آج بلاگ کھنگالتے نظر آ گیا تو سوچا نذر کر دیا جائے۔
صاحبو، میں کوئی بہت پڑھا لکھا شخص نہیں ہوں۔ ضروری نہیں کہ میری باتیں آپ کو نہایت معقول اور صائب معلوم ہوں۔ مگر مجھے ایک طویل عرصہ فلسفہ و ادب کے میدانوں میں آوارگی کے بعد اپنی جستجو کی ثمر آوری اور صداقت شناسی پر کسی قدر...